English   /   Kannada   /   Nawayathi

سرکاری عمارت سے اسلامک شناخت گنبد کو ڈھادو: (مزید اہم ترین خبریں )

share with us

بجنور ضلع میں 12 میونسپل بورڈ اور چھ نگر پنچایتیں ہیں. تمام 12 بورڈوں اور 5 نگر پنچایتوں میں مسلم نمائندے چیکرمین ہیں. ویسے ایسی کنٹروورسی پہلے بھی ہو چکی ہے. 29 مئی کو ایسی ہی صورتحال کراٹپر میں بھی ہوئی کی جہاں بلدیہ کی عمارت پر گنبد بنائی گئی تھی. بی جے پی اور دوسرے تنظیموں نے وہاں احتجاج، مظاہرہ کیا تھا جو تشدد ہو گیا تھا.شہر بی جے پی جنرل سکریٹری پنکج اگروال نے کہا کہ کراٹپر کے واقعہ کے بعد انتظامیہ نے ہدایات دیئے تھے کہ کسی سرکاری عمارت میں مذہبی علامت نہیں ہوں گے. لیکن جھالو میں پھر سے وہی کیا جا رہا ہے.اضافی ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (ایڈمنسٹریشن) ونودھ چودھری نے بتایا، \'ہم معاملے کو دیکھیں گے. اگر کوئی عمارت فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑ رہی ہے تو کارروائی ہوگی. \'علاقے کے رہنے والے محمد یوسف کا کہنا ہے کہ یہ مکمل ہنگامہ بے مطلب ہے. عمارت پر گنبد سے کسی کو مسئلہ نہیں ہونا چاہئے. کئی ایسی عمارتوں پر گنبد ہیں جو مسجد یا مدرسے نہیں ہیں، یہاں تک کے کچھ مندروں پر بھی. جھالو کے ہی سشیل کمار مانتے ہیں کہ اگر کوئی تعمیر مذہبی عقیدے پر مبنی ہے تو پھر وہ سیکولر عمارت نہیں ہو سکتی. اگر کسی چیز سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگڑتا ہے تو اسے وہاں نہیں ہونا چاہئے.میڈیا کی جانب سے حد سے زیادہ الزام تراشیوں کے نتیجے میں جمہوریت کمزور ہوسکتی ہے، 


تنقید اورالزام تراشی میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے، نریندرا مودی

نئی دہلی ۔ 04 جنوری (فکروخبر/ذرائع) وزیر اعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ میڈیا کی جانب سے حد سے زیادہ الزام تراشیوں کے نتیجے میں جمہوریت کمزور ہوسکتی ہے، تنقید اورالزام تراشی میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ بھارتی میڈیاذرائع نے والی غلطیوں کو درست کرنے کی گنجائش ہوتی ہے اور ایسا عمل جمہوریت کا حسن ہے اور اس سے جمہوریت آگے بڑھتی ہے تاہم حالیہ دنوں میں تنقید کی بجائے الزام تراشی ہو رہی ہے میڈیا میں مثبت تنقید کی بجائے الزام تراشی نے اپنی جگہ بنائی ہے ۔ جو مثبت رویہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشی اور تنقید میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔


تحویل آراضی آرڈیننس کے خلاف ریاست گیر مظاہرے 

لکھنؤ۔04جنوری(فکروخبر/ذرائع)آراضی تحویل قانون ۳۱۰۲ء میں ترمیم کیلئے مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے تازہ آرڈیننس کے خلاف آج ملک گیر یوم مخالفت منایا گیا اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ آراضی آرڈیننس میں کسانوں کے مفاد کی ناامیدی کی گئی ہے۔ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (مالے) کے سکریٹری رام جی رائے نے کہا کہ یہ آرڈیننس ۳۱۰۲ء کے آراضی تحویل قانون کی جمہوریت کو نقصان پہنچانے والا ہے کیونکہ قانون میں کسانوں کو کچھ حقوق دیئے گئے تھے۔ ۳۱۰۲ کاقانون زرع آراضی کی جبراً تحویل کے خلاف ملک گیر کسان تحریک کے بعد وجود میں آیا تھا۔ اس میں متاثر کسانوں کی باز آباد کاری معاوضہ اور ان کی منظوری قانون کے دائرہ میں لایا گیا تھا لیکن مودی حکومت کا یہ آرڈیننس کسانوں کے ان حقوق پر حملہ ہے۔ ایسا کرنے کیلئے آرڈیننس لانے جیسے پچھلے دروازے کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ۳۱۰۲ قانون پارلیمنٹ میں مباحثہ کے بعد ہی بنا تھا۔یہ آرڈیننس بڑے سرمایہ کاروں اور کارپوریٹر گھرانوں کی بہبود کیلئے لایا گیا ہے جو کسانوں کی زمین لوٹنے کا راستہ بناتا ہے ۔ایسے میں کسان خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ غازی پور، مؤ، مرزاپور، بریلی، مرادآباد، کانپور، لکھیم پور کھیری سمیت متعدداضلاع میں بھی مظاہرہ کئے گئے۔ 


وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت سے ۷۳۱۷ کروڑ روپئے کا کیا مطالبہ 

لکھنؤ۔04جنوری(فکروخبر/ذرائع )وزیر اعلیٰ نے مرکزی حکومت سے وزیر اعظم دیہی سڑک اسکیم کے تحت خرچ کو ۰۰۶۲ کروڑ روپئے کرنے اور اس اسکیم کی ترقی بنائے رکھنے کیلئے ایک ہزار کروڑ روپئے کا مطالبہ کیا ہے۔اس کے علاوہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کے اساتذہ کے نظر ثانی تنخواہ کے ایرئر کی رقم کا بقیہ ۵۷ء۲۰۳ کروڑ روپئے کی ادائیگی جلد از جلد کرنے کی اپیل کی ہے۔ وہیں ریاست میں ژالہ باری، خشک سالی اور سیلاب سے ہوئے نقصانات کی کسانوں کو راحت پہنچانے کیلئے ۶۳ء۴۳۸۵ کروڑ روپئے کی اضافی امداد دینے کی اپیل کی ہے۔اس سلسلہ میں وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے وزیر مالیات ارون جیٹلی کو خط لکھا ہے۔ 


امیت شاہ نے بھارتیہ جنتاپارٹی کے ریاستی لیڈروں کی کور گروپ میٹنگ نئی دہلی میں آج طلب کی 

نئی دہلی۔04جنوری(فکروخبر/ذرائع)حکومت سازی کے حوالے سے ایک اہم پیش رفتہ کے تحت بھارتیہ جنتاپارٹی کے قومی صدر نے ریاستی بی جے پی لیڈروں کی کور گروپ میٹنگ آج( 5جنوری) نئی دہلی میں طلب کی ہے ۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان حکومت سازی کے حوالے سے فیصلہ لیا جائے گا۔بھارتیہ جنتاپارٹی کے ریاستی صدر نے اس بات کی تصدیق کی کہ بی جے پی ہائی کمانڈنے نئی دہلی ریاستی لیڈروں کی میٹنگ طلب کی ہے جس میں حکومت سازی کے حوالے سے غور وغوض ہوگا۔ ادھر بی جے پی کے کشمیر امور انچارج نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر حکومت سازی کے حواے سے پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان پیش رفتہ ممکن ہے۔ یو این اینکے مطابق حکومت سازی کے حوالے سے جاری تعطل کے بیچ بھارتیہ جنتاپارٹی کے قومی صدر امیت شاہ نے آج نئی دہلی میں ریاستی بی جے پی کور گروپ کی میٹنگ طلب کی ہے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت سازی کے حوالے سے کافی قریب پہنچ گئے ہیں تاہم بی جے پی ہائی کمانڈنے فیصلہ کیا ہے کہ ریاستی لیڈروں کے ساتھ غور وغوض کرنے کے بعد اس ضمن میں باضابط طور پر اعلان کیا جائے گا۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق میٹنگ کے دوران بھارتیہ جنتاپارٹی اور پی ڈی پی کے درمیان نئی حکومت تشکیل دینے کے سلسلے میں غور وغوض کیا جائے گا جبکہ ریاستی بی جے پی لیڈروں کو پی ڈی پی کی جانب سے شرائط کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق میٹنگ میں قومی صدر امیت شاہ ، جنرل سیکریٹری رام مادھو کے علاوہ ریاستی بی جے پی لیڈران جوگل کشور، ڈاکٹر نرمل سنگھ ، اشوک کھجوریہ ، شمشیر سنگھ منہاس ، ڈاکٹر جتندر سنگھ ، پرویندر گھپتا، بالی بھگت ، راجیہ جسرروتہ بھی شرکت کر رہے ہیں۔بی جے پی ذرائع کے مطابق پی ڈی پی کے ساتھ ہاتھ ملانے سے پہلے ریاستی بی جے پی لیڈروں کے ساتھ اس سلسلے میں رائے حاصل کرنا ضروری بن گیا ہے اور میٹنگ کے بعد حکومت سازی کے حوالے سے اہم اعلان کیا جائے گا۔ یو این ایننے اس ضمن میں جب بی جے پی کے ریاستی صدر جوگل کشور کے ساتھ رابط قائم کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ہائی کمانڈ نے انہیں فوری طورپر نئی دہلی طلب کیا ہے۔ جوگل کشور کے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی ہائی کمانڈ اور ریاستی لیڈروں کی آج نئی دہلی میں حکومت سازی کے حوالے سے میٹنگ منعقد ہو رہی ہے اورنئی حکومت تشکیل دینے کے سلسلے میں پیش رفتہ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ مذکرہ لیڈر کے مطابق پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان حکومت سازی کے حوالے سے مختلف سطحوں پر بات چیت جاری ہے۔ بی جے پی کے ریاستی صدر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ پی ڈی پی اور بھارتیہ جنتاپارٹی کے درمیان مختلف سطحوں پر بات چیت جاری ہے اور آنے والے ہفتے کے دوران دونوں پارٹیوں کے درمیان میٹنگوں کا آغاز ہوگا۔ ادھر بھارتیہ جنتاپارٹی کے کشمیر امور انچارج ’’رامیش ارورا ‘‘نے کہاکہ آنے والے ہفتے کے اندر اندر حکومت سازی کے حوالے سے پارٹی فیصلہ لے گی ۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی پی کے ساتھ مختلف سطحوں پر بات چیت جاری ہے اور نئی حکومت تشکیل دینے کے ضمن میں آنے والے ہفتے کے دوران فیصلہ لیا جائے گا، انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی ریاست میں مضبوط حکومت قائم کرنے کیلئے پی ڈی پی کے ساتھ مختلف سطحوں میں رابطے میں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی ہائی کمانڈنے حکومت سازی کے حوالے سے پی ڈی پی کے سینئر لیڈروں کے ساتھ بھی رابط قائم کیا ہے اوربہت جلد نئی حکومت تشکیل دینے کے ضمن میں فیصلہ لیا جائے گا۔ رامیش ارورا کے مطابق بھارتیہ جنتاپارٹی کے سینئر لیڈروں اور پی ڈی پی ہائی کمانڈر کے درمیان حکومت سازی کے حوالے سے قریبی رابطے ہیں جبکہ ریاستی لیڈروں کی رائے حاصل کرنے کیلئے بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے نئی دہلی میں کور گروپ کی میٹنگ طلب کی ہے تاکہ حکومت سازی کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا جاسکے۔ 



پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس کا بی جے پی کے ساتھ گڑھ جوڑھ ریاست کیلئے تباہ کن ثابت ہوگا /آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت 

سرینگر۔04جنوری(فکروخبر/ذرائع)پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس کو بھارتیہ جنتاپارٹی کے ساتھ گڑھ جوڑھ نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلس مشاور ت کے صدر نے کہاکہ اگر ریاست میں بی جے پی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو ریاست میں نہ صرف عسکری کاروائیوں میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ لوگوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو جائے گا۔ ذرائع ابلاغ کے ساتھ گفتگو کے دوران آل انڈیا مسلم مجلس مشاور ت کے صدر ڈاکٹر ظفر السلام خان نے کہاکہ ریاست میں بھائی چارے اور اخوت برادری کو قائم کرنے کیلئے پی ڈی پی نیشنل کانفرنس کو آگے آنا چاہئے ۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پی ڈی پی کے کئی سینئر لیڈر بھارتیہ جنتاپارٹی کے ساتھ ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہے اور اس ضمن میں میٹنگیں بھی منعقد ہو رہی ہیں تاہم اگر دونوں پارٹیوں نے ہاتھ ملایا تو اسے ریاست جموں وکشمیر کے حالات یکسر تبدیل ہو جائینگے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی اگر ریاست میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو نہ صرف عسکری کاروائیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ عام لوگ بھی سڑکوں پر آنے پر مجبور ہو جائینگے۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے سربراہ ڈاکٹر ظفر السلام نے انکشاف کیا کہ اگر بی جے پی اور پی ڈی پی کے درمیان گڑھ ہوا تو بھارتیہ جنتاپارٹی کے لیڈران اہم وزارتوں پر قابض ہو جائینگے جس کے بعد ریاست خاص کر وادی کے لوگوں کا کیا حال ہوگا یہ کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان گڑھ جوڑھ کرنے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم مشاورت کے سربراہ نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کے درمیان حکومت قائم کرنا پی ڈی پی سے بھی زیادہ خطرناک ہے کیونکہ نیشنل کانفرنس کے پاس صرف 15سیٹیں جس کے نتیجے میں ریاست میں بی جے پی کا دبدبہ قائم ہو جائے گا اور نیشنل کانفرنس کیلئے یہ سب سے بڑی بدقسمتی ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کا نیشنل کانفرنس یا پی ڈی پی کے ساتھ ہاتھ ملانا ریاست کیلئے تباہ کن ثابت ہو گا ۔ ڈاکٹر ظفر السلام نے کہاکہ اگر دونوں سیاسی پارٹیوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا تو ریاست خاص کر وادی کشمیر کے لوگوں کے برے دن شروع ہو جائینگے اور بھارتیہ جنتاپارٹی اور آر ایس ایس کے اچھے دن آنے والے ہیں۔ ڈاکٹر ظفر السلام نے پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے لیڈروں کو مشورہ دیا کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سازی کیلئے آگے آئیں اگر بی جے پی حکومت بنانے میں کامیاب ہو گئی توپھر ریاست کے لوگوں کا خدا ہی حافظ ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا