English   /   Kannada   /   Nawayathi

لکھنؤکتب میلہ میں 12ہزار سے زائد غیرمسلموں نے قرآن پاک حاصل کیا(مزید خبریں )

share with us

شہر لکھنؤ میں سلام سنٹر کا خوبصورت و دلکش قرآن پویلین صرف لکھنؤ کتب میلہ منعقدہ 2تا12جنوری 2015 میں ہی رونق نہیں بکھیررہا تھا بلکہ دس دِنوں تک لکھنؤشہر میں موضوعِ بحث تھا،ایک طرف اخبارات کی سُرخیاں بنارہا تھا اور دوسری طرف سماج و معاشرے میں فرحت آمیز فضا چل رہی تھی۔اس دس روزہ کتب نمائش کے دوران 50ہزار افرادنے کتب میلہ میں حاضری دی جن میں سے 12 ہزارغیرمسلم مرد و خواتین جن میں معزز ججس ،ایڈوکیٹس ،IPS, IAS آفیسران ،اسکالرس، پروفیسرس، ڈاکٹرس جنرنلسٹس ،اخبارات کے ایڈیٹرس ،نوجوان طلبہ وطالبات سلام سنٹر کے قرآن پویلین تشریف لائے اورDataفارم پُر کرکے قرآن گفٹ سیٹ تحفتاً حاصل کیا۔ اس سیٹ میں ہندی ترجمہ قرآن مجید، سیرت رسولؐ پر کتاب، غلط فہمیوں پر ازالہ کی کتاب ’غلط فہمیاں‘ اسلام کے تعارف پر کتاب ’اسلام آپ کیلئے‘ اور قرآنِ مجیداورسیرت رسولؐ پر DVD شامل تھے۔جناب حامدمحسن نے کہا کہ ’’منفی پروپگنڈہ نے اسلام کے متعلق معلومات کو حاصل کرنے کی پیاس کو لوگوں میں بڑھادیا ہے۔ ان حالات میں دانشمندی کا تقاضہ ہے کہ ہم غلط پروپگنڈہ کے جواب میں قرآن، سیرت محمدؐ،اسلام کا تعارف اور غلط فہمیوں کے ازالے پر کتابوں کو لوگوں تک بڑے پیمانے پر پہنچائیں۔کتابیں نسل در نسل اپنے اثرات مرتب کرتی ہیں۔ کتابیں گھر چلی جاتی ہیں تو اس سے پوری فیملی ، دوست اور رشتہ دار استفادہ کرتے ہیں۔ان کتابوں کے مطالعہ سے انشاء اﷲ ان کا ذہن اتنا ذرخیز ہوجائے گا کہ وہ خود اسلام کا دفاع کرنے لگیں گے انشاء اﷲ۔ یعنی اسلام کا ڈیفینڈر Defender بن جائے گا۔یہ کتابیں ،مستنداورضخیم ہیں ۔ کتابچے یا فولڈرنہیں ہیں ۔ چنانچہ اس میں جو مواد ہے وہ کافی وشافی ہے ۔ان دنوں شملہ اور نینی تال سے زیادہ لکھنو میں سردی پڑ رہی تھی۔ ایسی کڑاکے کی سردی میں مسٹرمحسن صرف قرآن پویلین کی نگرانی ہی نہیں فرماتے رہے بلکہ لکھنؤ کے دیگر اداروں اوراعلیٰ افسروں میں قرآن مجید کو پہنچانے کے لئے وقت نکال لیتے۔ چنانچہ وہاں آپ نے یوپی پولس ہیڈ کوارٹرس میں پہنچ کرڈائریکٹر جنرل آف پولس،اورکئی ڈیپوٹی DIG ، IGs ،انسپکٹر جنرل آف پولس، ڈپیوٹی IGs ، SPs اور ان کے PROs سے انفرادی ملاقاتیں کرکے قرآن گفٹ باکس تحفتاً پیش کیا۔قرآن حاصل کرنے کے بعد تمام پولس افسران کا تاثر یہ تھا کہ ’’سلام سنٹر کا کام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ آج معلومات کی کمی اور غلط پروپگنڈہ کے نتیجہ میں لوگ افواہوں اور مَن گھڑت باتوں پر یقین کرنے لگے ہیں۔ سماج میں پھیلی اس کمزوری کو اسی طرح دور کیا جاسکتا ہے۔ہمیں یقین ہے کہ کرناٹک سے یہاں آکر سلام سنٹر جو کام کررہا ہے ،اس سے سماج میں پھیلی غلط فہمیاں دور ہونگی اور مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان تعلقات بہتر ہوں گے۔‘‘جناب سیدحامدمحسن کا کہنا ہے کہ محکمہ پولیس کا ان کے ساتھ روّیہ بڑا ہی ہمت افزاء رہا۔ آپ نے کہا کہ ڈائرکٹر جنرل آف پولس لکھنؤ جناب سوریہ کمارشکلا کے پاس میں کچھ تاخیر سے پہنچا جب وہ اپنی کار میں سوار ہوکر آفس سے باہر نکل رہے تھے ۔ مجھے دیکھتے ہی وہ اپنی کارسے اترے اور میں نے انھیں قرآن اور اسلامی کتابیں پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں تقسیم قرآن کے متعلق گفتگو کرنا چاہتا ہوں، اس پر انھوں کہاکیوں نہیں آئیے میرے ساتھ کار میں بیٹھئے مجھے ضروری میٹنگ میں جانا ہے دورانِ سفر گفتگو کرلیں گے۔ انھوں نے بڑی اپنائیت کے ساتھ گفتگو کی اورقرآن دوسروں تک پہنچانے کے مشن کو سراہاتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی سماج میں اسلام کے متعلق جو غلط فہمیاں ہیں انہیں دور کرنا بہت ضروری ہے۔ موصوف نے ہماری کتاب ’غلط فہمیاں‘ کو خوب سراہا اوراس کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی ترغیب دلائی۔ (سلام سنٹر کا تعارف اوررپورٹ ان تک پہلے ہی پہنچ چکی تھیں) مسٹرسیدحامدمحسن کی لکھنؤ شہر کے سینکڑوں معروف شخصیات سے ہوئی ملاقات اوران کے تاثرات کی ویڈیوریکارڈنگ کی گئی ہے۔ان میں سے مختصر پیش کیا جارہا ہے ۔*مسٹراشوک کمار شرما، ڈپٹی ڈائرکٹرآف انفارمیشن حکومت یوپی، جو 57 کتابوں کے مصنف ہیں ، نیز 4مرتبہ نیشنل ایوارڈس یافتگان ،پولیس اور اعلیٰ حکام کے مشیرہیں ۔ کتب میلے میں سلام سنٹر کے قرآن پویلین پہنچ کر کہا کہ ’’کل میںDIG پولس ہیڈکوارٹرس میں ایک ضروری میٹنگ کے لئے گیا ہوا تھا۔ وہاں میں نے سیرت رسولؐ پر کتاب ’فالومی‘ دیکھی۔ کتاب کی طباعت اور اس کے مواد سے متاثر ہوا۔ حالانکہ میں صرف دوتین صفحات پڑھا، اس کتاب کا معیار اُسی سے معلوم ہوگیا۔ پولس ہیڈ کوارٹرس میں جب میں نے سنا کہ خود مصنف اسے شائع کرکے اپنے ہاتھوں اسے تقسیم کررہا ہے تو مجھے احساس ہوا کہ اتنا عظیم کام حضرت محمدؐ کا ایک عاشق ہی کرسکتا ہے ۔ چنانچہ اس سچے عاشق سے ملاقات کا اشتیاق پیدا ہوا اور بڑی بے تابی کے ساتھ میں آپ کے پاس حاضر ہوا تاکہ میں آپ سے اس بہترین کتاب کی خیرات مانگوں اور اسے پرشاد سمجھ کر لے جاؤں۔ اب اس کتاب کے ذریعہ مجھے حضرت محمدؐ کی سیرت کو پڑھنے کا شرف حاصل ہوگا۔ جہاں بھی حضرت محمدؐ کے متعلق منفی بات ہوگی میں وہاں حضرت محمدؐ کا دفاع کروں گا اور حضرت محمدؐ کے عظیم پیغام کو عام کرنے میں میں آپ (حامدمحسن ) کے ساتھ ہوں ،یہ میرا وعدہ ہے ۔مسٹرشرما نے کئی دلچسپ باتوں کے ساتھ یہ بھی چونکا دینے والی بات کہی کہ دہشت گردی سے کہیں زیادہ شدید دہشت گردی بداخلاقی کی دہشت گردی ہے جو ہمارے تمدن کو تباہ وتاراج کررہی ہے۔ دہشت گرد تو چند افراد کا قتل کرتے ہیں لیکن بداخلاقی کی دہشت گردی پوری نسل کو ناکارہ بنارہی ہے اور وہ ہے پورنوگرافی (عریانیت اور عریاں فلمیں) آج انٹرنیٹ پر 70% کاروبار اسی کا ہورہا ہے۔ اس میں جو لوگ ملوث ہیں وہ زیادہ ترعیسائی ملکوں کے ہیں تو کیا ہم اس کے لئے عیسائیت کو موردِ الزام قرار دیتے ہیں؟ اگر نہیں تو پھر چند سرپھرے نوجوان جنکا نام مسلمانوں جیسا ہے ان کی حرکتوں کی وجہ سے اسلام کو موردِ الزام نہیں ٹھہرایاجاسکتا ہے اور انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ اسلام کو دوشی نہ ٹھہرایا جائے۔*ایڈیٹرروزنامہ پربھات مسٹرپارس امروہی لکھنؤ شہر کے دانشوروں میں سے ہیں وہ کہتے ہیں ’’میں دہلی کے کتب میلے میں چیرمین سلام سنٹر جناب سیدحامدمحسن صاحب سے ملاقات کرنے کا شرف حاصل ہوااورآج یہاں لکھنؤ میں بھی حاضر ہوا ہوں۔ محسن صاحب کا سلام سنٹر محبت کی دریا کو عام آدمی تک پہنچارہا ہے۔ محبت کی ندی جو سوکھ رہی تھی اس کو لبریز کررہا ہے۔ سلام سنٹر دُنیا کو ایک نئی روشنی اور ایک نیامزاج دے رہا ہے۔ انسان کو اس کا مقصدبتارہاہے، ایساماحول پیدا کررہا ہے جس میں بَم اور بارود کا کوئی مقام نہیں ہوگا۔‘‘ *ایک پوسٹ گریجویشن کی طالبہ مس ریاگھوش بڑی بالغ نظری کے ساتھ یہ بات کہی کہ ’’آج بڑی اونچی آواز میں امریکہ سے اسلام کے خلاف پروپگنڈہ ہوتا ہے۔ گذشتہ ہفتہ سے امریکہ نے ایک اور منفی پروپگنڈہ کا آغاز کیا ہے جس میں وہ یہ الزام لگاتا ہے کہ ’’اسلام خراب سوچ کا مادر رحم ہے۔‘‘ امریکہ مسلمانوں کو اعتدال پسند اور شدت پسند مسلمانوں میں تقسیم کرکے دُنیا کو اُلجھن میں ڈالتا ہے۔ جبکہ مختلف سروے اس بات کی شہادت پیش کررہے ہیں کہ مسلمان دہشت گردی کے مخالف ہیں۔ لیکن میڈیا اُنہیں جگہ نہیں دیتا جو اس کی مذمت کرتے ہیں۔ آج ایک ہی انداز کے سخت گیرنکتہ نظر کو میڈیا پیش کرتا ہے۔ سلام سنٹر کی یہ کوشش حقیقت پسند نکتہ نظر کی تشکیل میں مدد کرے گی۔ اگر عام لوگ ان کتابوں کو نہیں پڑھیں گے توہ کیسے جانیں گے کہ حقیقت کیا ہے۔مسٹرسیدمحسن کی یہ کتابیں یقیناًسماجی تبدیلی کی ایک اچھی پہل ثابت ہوں گی۔‘‘ایک اور پوسٹ گریجویٹ طالب علم کہتا ہے کہ۔۔ میں اسلام کے حوالے سے یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اسلام میں اچھا کیا ہے۔ اچھے کو برا کہہ کر پیش کیا گیا ہے یا برائی کو اچھائی کہہ کرپیش کیاگیاہے۔( مثلاً یہ کہ بعض شدت پسند تنظیمیں کہتی ہیں کہ نعوذبااللہ قرآن کہتاہے کہ جہاں کافروں کو دیکھو مارو اللہ اس سے خوش ہوتا ہے اور جنت میں داخل کرتا ہے۔) ۔ *سولبھ شوچالیہ تحریک کے بانی مسٹر پاٹھک جنہوں نے صفائی ستھرائی بالخصوص عوامی بیت الخلاء کی تعمیر میں نمایاں خدمات حاصل کی ہیں جس کے نتیجہ میں انہیں کئی بین الاقوامی اور قومی ایوارڈس سے نوازا گیا ہے، وہ قرآن پویلین حاضر ہوئے ،گفتگو کے دوران حامد محسن نے مسٹر پاٹھک سے کہا کہ ’’ماحول اور جسم کی صفائی کے ساتھ ساتھ دلوں کی صفائی بھی بے حدضروری ہے ۔‘‘ اس پر مسٹر پاٹھک نے کہا کہ دلوں کی صفائی کاکام آپ کررہے ہیں ،یہ آپ کا بڑا کارنامہ ہوگا۔‘‘اس موقع پر میں ایک اہم بات عرض کرنا چاہوں گا کہ آپ حامدمحسن (سلام سنٹر)نے مسلمانوں اور غیر مسلموں کی ایک بڑی غلط فہمی کو دورکردیا ۔وہ ایسے کہ مسلمان یہ سمجھتا تھا کہ قرآن صرف مسلمانوں کے لئے ہے ۔ دوسرے اس کو چھو بھی نہیں سکتے اور پڑھ بھی نہیں سکتے ۔اس لئے ہندوباشندوں میں پہنچایا نہیں گیا ۔ اسی طرح سے غیر مسلم بھی یہی سمجھتا تھاکہ قرآن صرف مسلمانوں کی مقدس گرنتھ ہے ۔دوسرے اس کو پڑھ نہیں سکتے ۔ حالانکہ وہ خواہش رکھنے کے باوجود حاصل نہیں کرپارہے تھے ۔اب آپ نے ہندی اوردوسری زبانوں میں ترجمہ قرآن بڑے پیمانے پر کھلے عام ہندوباشندوں تک پیش کرکے مسلم اورہندوبھائیوں کی اس بڑی غلط فہمی کو دورکیا ۔ہندوبھائیوں کو اس مقدس کتاب کے پڑھنے کی بے تابی اور پیاس کو بجھایا۔لکھنؤ ہائی کورٹ بنچ اور سیول کورٹ میں سلام سنٹر نے عمدہ حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے قرآن پویلین کے تعارفی ہینڈبلس تقسیم کئے۔ اس کے نتیجہ میں تقریباً ایک ہزار سے زائد ایڈوکیٹس بشمول معزز ججس قرآن پویلین حاضر ہوئے اور قرآن کا تحفہ حاصل کیا۔*ایک معزز جج قرآن پویلین حاضر ہوئے اور مسٹر محسن سے گفتگو کی اور خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ’’اس عظیم پیمانے پر قرآن کو عام کرنے سے ہزاروں لوگوں تک سچائی کا پیغام پہنچے گا۔ یہ سماج کی اہم ضرورت ہے۔ پھر انھوں نے اپنا ویزیٹنگ کارڈ پیش کیا اور کہا کہ یہ میرا پرسنل فون نمبر ہے ، اگر آپ کو کسی بھی قسم کی ضرورت ہے اور کوئی بھی آپ کو کسی قسم کی ایذاء پہنچاتاہے تو مجھے فوراً فون کریں ، آپ جب تک لکھنؤ میں ہیں میرافون 24گھنٹے آن رہے گا۔(اس سے پتہ چلتا ہے کہ یقیناًجو اللہ کی راہ میں صرف اس کی رضا کیلئے اخلاص کے ساتھ کام کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان کا محافظ ہوجاتا ہے۔ اور مختلف انداز اور ذریعوں سے حفاظت فرماتا ہے چاہے وہ ادنیٰ مکڑی ہی سے کیوں ناہو)۔(۱) مسٹر ارون کمار گپتا ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اترپردیش(۲) مشہورمصنف ایوارڈ یافتہ اشوک کمار شرما(۳) شولبھ شوچالیہ تحریک کے بانی مسٹر پاٹھک (۴) معزز جج مسٹر سنجے یادو (۵)مسٹر بھویش کمارسنگھ آئی پی ایس ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کو جناب سیدحامدمحسن چیرمین سلام سنٹر تراجم قرآن مجیدپیش کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔سلام سنٹر میڈیا کی نظرمیں بنگلور۔24 جنوری (راست) لکھنؤکتب میلہ میں سلام سنٹر کے ’’قرآن سب کیلئے‘‘ پویلین سے میڈیا خوب متاثرہوا۔ ذیل میں پویلین کے تعلق سے میڈیا نے جوسرخیاں اورموادنمایاں شائع کیا تھا وہ مندرجہ ذیل پیش کیا جارہا ہے ۔’’محبت کادریا، سلام سنٹر‘‘ ’’کتب میلہ پھیکا رہ جاتا اگر سلام سنٹر قرآن پویلین نہ لگاتا‘‘’’ پویلین کا وقار، اس میں موجود روحانیت، سلیقہ مندی، خدمت کرنے والے کارکنان اور ادارے کے چیرمین کا بہ نفس نفیس کاروائی میں شریک رہنا پویلین میں خوبصورتی پیدا کررہا تھا۔‘‘ ’’اکثر اداروں کے چیرمین بحیثیت مہمان پروگراموں میں شریک ہوتے ہیں۔ لیکن تعجب کی بات یہ ہے کہ خود سیدحامدمحسن جو سلام سنٹرکے چیرمین ہیں ایک خادم بنے ہوئے تھے ،اور حاضرہونے والوں کے تشفی بخش جوابات بھی دے رہے تھے۔ آپ کا انداز، شخصیت اور جوابات میں گہرائی انتہائی درجے کی تھی جوسب کو متاثر کررہی تھی۔‘‘ہندوستان کے معروف اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کی صحافی نمائش کے افتتاح کے دِن ہی سلام سنٹر کے قرآن پویلین حاضر ہوئی۔ مسٹرسیدحامدمحسن سے گفتگو کی اور بڑی متاثر ہوئی۔ دوسرے دن ٹائمز آف انڈیا نے چار کالم اور 15سنٹی میٹر والی بڑی خبر شائع کی۔ اخبارنے جوسُرخی لگائی تھی وہ بڑی جاذب نظر تھی۔ اُس نے لکھا تھا: ’’سلام سنٹر کو سلام: کتابوں کے ذریعہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش‘‘ اس رپورٹ کا دیگر میڈیا پر بھی بڑا مثبت اثر ہوا۔ چھوٹے بڑے ہندی، انگریزی اور اُردو اخبارات نے سلام سنٹر کی لکھنؤ میں آمد کے حوالے سے بڑی بڑی مثبت رپورٹیں شائع کیں۔ شمالی ہند کے مشہور انگریزی اخبارات’’ ہندوستان ٹائمز‘‘اور ’’پائنیر‘‘ اورشمالی ہند کاکثیرالاشاعت ہندی اخبارات’’ دَینِک جاگرن‘‘’’بھاسکر‘‘ وغیرہ نے بھی خصوصی رپورٹس اورتصاویر نمایاں طورپر شائع کیں جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ سلام سنٹرکے قرآن پویلین تشریف لائے اور قرآن حاصل کئے۔ پرنٹ میڈیا کے علاوہ مختلف ٹی۔وی۔ چینلوں، ویب ٹی.وی. ویب سائٹ اور بلاگس نے بھی سلام سنٹر کی مثبت رپورٹوں کو نمایاں مقام عطاکیا۔ اس موقع پر خاص پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیانے موصوف سے جو مکالمات درج کئے وہ مندرجہ ذیل اختصار کے ساتھ پیش کئے جارہے ہیں:سوال: آپ قرآن مفت کیوں دے رہے ہیں؟حامد:قرآن خدا کا کلام ہے خدا کے کلام کی کوئی قیمت نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کو بیچا جاسکتاہے۔ یہ تو آپ (غیرمسلموں) کی امانت ہمارے پاس ہے۔ امانت کو لوٹانے کیلئے کیوں قیمت لی جانی چاہئے۔کئی غیرمسلم قرآن گفٹ سیٹ مفت حاصل کرنے کے بعد رقم دینا چاہتے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ یہ آپ کیلئے تحفہ ہے اس کی قیمت ہم نہیں لے رہے ہیں۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہمیں مفت لے جانے میں شرم محسوس ہورہی ہے‘‘ اس پر ہم کہتے ہیں کہ ’’ اس کی قیمت لینے میں ہمیں آپ سے بھی زیادہ شرم محسوس ہوتی ہے۔‘‘سوال: کیا قرآن صرف مذہبی لوگوں کیلئے ہے؟حامد:قرآن اور اس کی آیات صرف مذہبی عبادات یعنی نماز، روزہ اور حج کیلئے ہی نہیں ہیں۔ بنیادی طور پر قرآن زندگی کیلئے رہنماکتا ب ہے۔ جو شخص بھی اس کے پیدا کرنے والے کی مرضی کے مطابق زندگی گذارناچاہتا ہے اُسے قرآن پڑھنا ہوگا۔ قرآن انسان کو جہالت سے نکال کر خوشحال زندگی گذارنے کا ڈھنگ بتاتاہے۔سوال:بڑے بڑے علماء کے کرنے کا کام آپ ایک بزنس مین ہوتے ہوئے کیوں کررہے ہیں؟حامد:اسلام میں پاپائیت کا تصور نہیں ہے کہ دینی کام ایک مخصوص طبقہ کرے اور دنیوی کام دوسرا طبقہ۔ اللہ کے آخری رسولؐ بھی تاجر تھے اور داعی اسلام تھے۔ میں اﷲ کا ایک ادنیٰ غلام اورتاجر بھی ہوں اور داعی کی حیثیت سے ادنیٰ خدمت انجام دے رہا ہوں جو اللہ کے رسولؐ کی اہم سنت ہے، مجھے الحمدللہ جید علماء کی رہنمائی اور سرپرستی حاصل ہے۔سوال: قرآن کے تعلق سے یہ تصور ہے کہ یہ تو پچھلے زمانے کی کتاب ہے وہ موجودہ سائنسی نسل کیلئے کیسے مناسب ہوگی؟حامد:قرآنِ مجید موجودہ نسل ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کیلئے بھی ہے۔ یہ سائنس سے مقابلہ نہیں کرتی جس طرح کے دیگر مذہبی نظریات۔ بلکہ یہ تو سائنس کی تائید کرتی ہے اور اسے سمجھنے میں مدد کرتی ہے۔ سائنس کا بنیادی اصول غور و فکر، مشاہدہ، دلائل اور ثبوت ہیں۔ قرآن اس اِسپرٹ کا ذِکر کل 850مقامات پر کیا ہے۔ اور ہاں ہمارے پاس 80% حاضرہونے والے نوجوان اور طلبہ ہی ہیں۔سوال:لکھنؤ شہر میں، بنگلور سے آکر اتنے بڑے پیمانے پر پہلی بار قرآن تقسیم کرنے کے کیا معنی ہیں؟حامد:پہلے کوئی نیکی کا کام اتنے بڑے پیمانے پر نہیں ہوا ،تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اب بھی نہیں ہوناچاہئے۔ آج برائی اور نفرت جس بڑے پیمانے پر پھیلائی جارہی ہے اس کا تقابل ہمارے پویلین سے کریں گے تو اور بھی بڑے عمدہ پیمانے پر ہوناچاہئے۔آج بعض گروپ اور تنظیمیں نفرت پھیلانے بڑے بڑے جلسے اور پروگرام کرتے ہیں تو کیوں نہیں محبت کے دریا بہانے والے اس انداز میں کام کریں جوسلام سنٹرانجام دے رہا ہے۔یہی انداز قرآن کے شایانِ شان ہے ۔قرآن اللہ کی رحمت ہے۔ اس کا یہ تقاضہ ہے کہ عالیشان پیمانے پر کریں۔سوال:کتب میلوں میں شرکت کیا دعوتی کام کیلئے موثر ہے ؟حامد: سلام سنٹر قرآن کی دعوت پہنچانے کے طریقہ کار کو بالکل نیا Dimensionدیا ہے اورکئی جدید مارکیٹنگ طریقہ کار کواپنایا،ان میں سے کتب میلہ بھی شامل ہے ۔ایک اعلیٰ اورعالمی معیار کا قرآن پویلین لگانا مقصود ہے تاکہ مدعو کی جمالیات بھی اس سے متاثر ہو ۔غیر مسلمین کاکہنا ہے کہ اس اسٹال میں ایک رونق ہے۔کتب میلوں کے ذریعہ سلام سنٹر نے لاکھوں لوگوں تک قرآن کی دعوت پیش کی ہے ۔ان میں ایسے افراد نے بھی ہم سے رابطہ کیا جن تک پہنچنا ہمارے لئے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ ہم جتنی بڑی تعداد میں غیر مسلموں تک پہنچے ہیں وہ غیر معمولی ہے ۔ ہم کسی اور ذریعہ کو استعمال کرکے اتنی بڑی تعداد میں ان تک پہنچنا مشکل ہے ۔ اگر ہم کسی کانفرنس، سمینار یا اجتماع میں انہیں مدعوکرتے ہیں تو وہ اتنی بڑی تعداد میں آنہیں پاتے بلکہ کئی افراد تو ایسے ہیں کہ ہم ان تک دعوت بھی پہنچا نہیں سکتے ۔لیکن ہاں !ایسے افراد از خود سلام سنٹر کے پویلین پہنچ کر قرآن حاصل کرتے ہیں ۔سوال:ہم دیکھ رہے ہیں کہ قرآن حاصل کرنے والوں میں نوجوان طبقے کی تعداد بہت زیادہ ہے ۔اتنی عظیم مذہبی کتاب کیا وہ سمجھ پائیں گے۔ جب کہ ہم نے سنا ہے کہ قرآن کو سمجھنے کیلئے بہت علم چاہئے۔حامد:صرف لکھنؤ ہی نہیں، جہاں بھی ہم اپنا پویلین سجاتے ہیں وہاں حاضر ہونے والوں میں 80فیصد نوجوان ہی ہوتے ہیں۔ میں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ قرآن کو پڑھ کر وہ مطمئن ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ قرآن موجودہ ذہن کی بالیدگی کے اعتبار سے اپنے اندر پیغام رکھتا ہے۔ مذہبی کتابوں میں قرآن واحد کتاب ہے جو انسان کو Intellectual being (ایک ذہن رکھنے والی مخلوق) کا درجہ دیتی ہے۔قرآن میں تمام بحثیں Logical ہیں۔ سائنسی اندازِ فکر کی بیخ کنی نہیں کرتابلکہ اس کی تحریک دیتا ہے۔ تحقیقی و تخلیقی اسپرٹ کو فروغ دیتا ہے۔ تصورات Autopia خوابوں اور مافوق الفطرت Metaphysical چیزوں سے دور نکالتا ہے۔ کہتا ہے غور کرو، تدبرکرو، تفکرکرو، جہالت سے باہر نکلو۔ دُنیا کی یہ واحد مذہبی کتاب ہے جو کہتی ہے کہ عقیدے کو سمجھ بوجھ کر پرکھ کر قبول کریں۔اس میں بیان کردہ قوانین Rational ہیں۔ یہ عبادت کی کتاب نہیں برتنے کی کتاب ہے۔ زمانہ جاگیرداری ہو کہ صنعت کاری یا آج کا انفارمیشن ٹیکنالوجی والا دور یا مستقبل میں آنے والا نامعلوم دور۔ ماضی میں بھی یہ کامیاب رہنمائی کی ہے جس کا ثبوت تاریخ کے قرطاس میں موجود ہے۔ انشاء اللہ موجودہ دور اور مستقبل میں بھی یہ رہنما رہے گی۔ یہ زماں و مکاں سے بالا ترہے۔پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیا میں تقسیم قرآن:لکھنؤ کتب میلے میں سلام سنٹر کے قرآن پویلین میں رپورٹرس ،ایڈیٹرس ،چیف رپورٹرس حاضر ہوکر قرآن خود حاصل کئے اوردرخواست کی کہ ہمارے دفاتر تشریف لائیں اورایڈیٹوریل اسٹاف میں قرآن سیٹ تقسیم کریں تو اس پر جناب سیدحامدمحسن نے آمنا صدقنا کہتے ہوئے ان کے اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے اپنے کارکنوں کے ساتھ ’’ہندوستان ٹائمز ‘‘ ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ ’’جاگرن‘‘ ’’نوبھارت ٹائمز‘‘ ’’بھاسکر‘‘ اور کئی مختلف چھوٹے بڑے اخبارات کے دفاتر پہنچ کر چیف ایڈیٹر،ایڈیٹرس اوررپوٹررس سے ملاقات کرکے قرآن گفٹ سیٹ مفت تقسیم کئے۔


بیدر کے اُردو ہال میں مفت طبی تشخیص کیمپ و مفت ادویات کی تقسیم 

بیدر۔25؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔جناب محمد رحیم خان سابق رکن اسمبلی بیدر نے آج بیدر شہر کے اُردو ہال میں ہیلتھیرہارٹ فاؤنڈیشن حیدرآباد اور حضرت بسم اللہ شاہ فرنٹائیر ہارٹ اینڈ لنگ سنٹر بنگلور کے زیر اہتمام مفت طبی تشخیصی کیمپ کا افتتاح کرتے ہوئے اپنے خطاب میں بتایا کہ مہنگائی کے اس پُر آشوب دور میں غریب عوام کیلئے مفت طبی تشخیصی کیمپ منعقد کرنا ایک قابلِ تقلید کام ہے جس کی جتنی زیادہ ستائش کی جائے کم ہے۔آج کے اس دور میں انسان کو کئی ایک مہلک بیماریوں میں مبتلا دیکھا جارہا ہے جن کے پاس دولت کی فراونی ہے وہ بہتر سے بہتر دواخانہ میں علاج کرواسکتے ہیں مگر غریب عوام کمزور معیشت کے باعث پرائیویٹ دواخانوں میں علاج نہیں کرواسکتے ۔انھوں نے اس موقع پر بتایا کہ وہ ایسے کئی غریب مریضوں کو دیکھے ہیں جن کی روز مرہ کی زندگی انتہائی مشکل سے بسر ہوتی ہے وہ علاج کیلئے بڑے پرائیویٹ دواخانوں کو نہیں جاسکتے ۔اس طرح کے کیمپ سے غریب عوام کا نہ صرف فائدہ ہوتا ہے بلکہ ان ایک طرح سے مدد ہوجاتی ہے۔انھوں نے بتایا کہ میں اس طرح کے بہت سی خدمات انجام دیا ہوں اور وہ ایسے کاموں کی قدر کرتے ہیں اور ان کا ہر طرح سے تعاون کرنے تیا رہیں ۔ اس موقع پر بیدر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر مدنا ویجیناتھ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں بتایا کہ جب بھی اس طرح کے کیمپ مُختلف رضاکارانہ تنظیموں کی جانب سے منعقد کئے جاتے ہیں ہم نے سرکاری طورپر ان کا بھر پور تعاون کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ آج کے اس کیمپ میں ہم نے سرکاری دواخانہ بیدر کے طبی عملہ کو اس مفت طبی تشخیص کیمپ میں تعاون کیلئے بھیجا ہے جو اس رضاکارانہ طورپر منعقد کردہ کیمپ میں اپنا تعاون پیش کریں گے۔انھوں نے تیقن دیا کہ اگر کسی بھی رضاکار تنظیم اس طرح کے مفت تشخیصی کیمپ منعقد کرتی ہے تو وہ سرکاری طورپر ادویات فراہم کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر فرید الدین حیدرآبادچیرمن ہیلتیھر ہارٹیس نے اپنے ٹرسٹ کی جانب سے انجام دی جانے والی کارکردگی پیش کی ۔جناب سید نظام الدین چیرمن ہیومن رائٹس تلگانہ حیدرآباد نے بھی اپنے خطاب میں بتایا کہ مذکورہ بالا تنظیموں کی جانب سے تلگانہ ‘آندھراپردیش کے علاوہ مہاراشٹرا ‘کرناٹک اور کشمیر میں بھی غریب عوام کیلئے اس طرح کے ہیلتھ کیمپ منعقد کرکے نہ صرف مفت تشخیص کی گئی بلکہ ادویات بھی مفت تقسیم کئے ۔اس کیمپ میں مفت تشخیص کی خدمات انجام دے رہے ڈاکٹر تنویراحمد خان ماہر کارڈیوتھوریسک سرجری(یو کے) بنگلور نے بتایا کہ مجھے اس طرح کے کیمپ میں خدمات انجام دینے سے دلی خوشی کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کا جذبہ پروان چڑھتا ہے ۔اس طرح کی خدمات سے نہ صرف قابلِ تقلید ہیں بلکہ اس طرح کے کاموں سے اللہ بھی خوش ہوتا ہے ۔اور جو کام خالص اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے کیا جاتا ہے اس کا اجر بھی بہت بڑا ہوتا ہے ۔ان مریضوں سے کی زبان سے جو دعا نکلتی ہے میرے لئے وہ نہایت ہی انمول ہے۔اس مفت طبی کیمپ میں مفت تشخیص کے بعد جناب محمد رحیم خان سابق رکن اسمبلی بیدر کے ہاتھوں ادویات بھی مفت تقسیم کئے گئے ۔ڈاکٹر سیدہ فاطمہ النساء ایم ڈی (یو کے) بنگلور‘ڈاکٹر شیوکمار ایس‘ الحاج محمد امام الدین ‘الحاج محمد اقبال ‘محمد عزیز خان سکریٹری روحی گروپس آف انسٹی ٹیوشنس بیدر مہمانانِ خصوصی کی حیثیت شریک رہے ۔ جناب محمد عزیز خان سکریٹری روحی گروپ آف انسٹی ٹیوشنس کی رہنمائی میں جناب عارف الدین مجاہد سکریٹری ہلتھیرہارٹ فاؤنڈیشن بیدر کرناٹک ‘ جناب سہیل احمد بگدلی بیدر‘ فضیل احمد ‘جمیل سوشیل ورکر ‘تسلیم الدین اور مظفر پٹیل حمیلہ پور نے اس کیمپ بڑھ چرھ کر حصہ لیا ۔جناب عبدالصمد منجو والا صحافی نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔اُردو ہال تعلیم صدیق شاہ ؒ بیدر میں آج صبح 10بجے تا شام 5:30بجے تک کیمپ میں بین الاقوامی شہرت یافتہ ڈاکٹر س ڈاکٹر تنویر احمد خان بنگلور ، ڈاکٹر سیدہ فاطمہ النساء بنگلور کے علاوہ حیدرآباد کے ممتاز ڈاکٹرس سینکڑوں مریضوں جن میں اکثر امراض قلب کے مریضوں کا م ایکو ‘ ای سی جی ‘بی پی جیس طبعی معائنہ مفت کئے گئے ‘ بعد مفت تشخیص کے ادویات بھی مفت تقسیم کی گئی ۔***


ہلی کھیڑ(بزرگ) ضلع بیدرمیں 28؍جنوری کو جلسہ سیرت النبیؐ و اصلاح معاشرہ 

بیدر۔25؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نواز بیدر)۔بیدر تعلقہ کے موضع ہلی کھیڑ( بی) میں نوجوانانِ موضع کی جانب سے جلسہ سیرت النبیؐ و اصلاح معاشرہ مورخہ 28؍جنوری 7؍ابیع الثانی بروز چہارشنبہ بعد نماز عشاء بمقام مدن شاہ چوک نزد عاشور خانہ ہلی کھیڑ( بی) مقرر ہے ۔ جلسہ کی صدرات محمد عبدالرؤف سوداگر ہلی کھیڑ( بی) اور جلسہ کی نگرانی محمد خواجہ سوداگر گرام پنچایت ممبر ومحمد ایوب سوداگر ہلی کھیڑ( بی) زیر صدارت مولانا پی یم مزمل رشادی والا جاہی خطیب مسجد فاروق ؒ و استاذدار العلوم سعیدیہ بنگلور کریں گے جبکہ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے مولانا الحاج عتیق احمد قاسمی ناظم جامعہ گلشن خیر النساء ظہیر آباد اور حضرت مولانا الحاج حافظ محمد فیاض الدین صدر مدرس مدرسہ نور خان اکھاڑا ہمنا آباد مخاطب فرمائیں گے ۔ جلسہ کی نظامت مولانا معز الدین امام و خطیب جامع مسجد و صدر مدرس جامعہ اسلامیہ امین القرآن منااکھلی انجام دیں گے ۔خواتین کیلئے علیحدہ سے محمد ایوب سوداگر کے مکان پر پردہ کا معقول انتظام کیا گیا ہے۔ اس جلسہ میں شرکت فرما کر علمائے کرام کے بیانات سے مستفید ہونے کی گذارش کی گئی ہے ۔****


کفر درحقیقت اللہ کے ساتھ احسان فراموشی اور نمک حرامی ہے۔یونس خان

بیدر۔25؍جنوری۔(فکروخبرمحمدامین نواز بیدر)۔جب آسمانی کتاب کا نیاایڈیشن قرآن کی شکل میں سامنے آیاتو اہل کتاب نے اس کو ماننے سے انکار کردیا۔اتناہی نہیں انھوں نے صاحبِ کتاب حضرت محمدؐکو تکلیف بھی پہنچائی۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ان پرلعنت بھیجی ،تمام یہودی قیامت تک لعنت زدہ ہوں گے۔ یہ بات محمد ظفراللہ خان رکن جماعت اسلامی بیدر نے کہی ۔وہ آ ج مسجد ابراھیم خلیل اللہ موقوعہ چیتہ خانہ بیدر میں جماعت اسلامی ہند بید رکے ہفتہ واری اجتماع میں سورہ احزاب کی منتخب آیات کا درس دے رہے تھے۔ انھوں نے مزید کہاکہ جب قرآن مکہ میں اترا تو صحابہ کے کردار سے وہ زندہ معاشرہ سامنے آیا جس کے بارے میں کہاجاسکتاہے کہ اس نے تاقیامت اپنے کردار کومثالی بنانے میں دنیوی اور اُخروی کامیابی حاصل کرلی ۔ جناب محمد یونس خان امیدواررکن جماعت نے درس حدیث دیتے ہوئے کہاکہ کفر درحقیقت اللہ کے ساتھ احسان فراموشی اور نمک حرامی ہے۔ موصوف نے حضرت نوح علیہ السلام کی تبلیغ کی مثال پیش کی کہ انھوں نے 950سال تک دین کی تبلیغ کی آیا ہم دین کی تبلیغ کا فریضہ ادا کررہے ہیں یا کفر کو کھلا چھوڑ رکھاہے؟ ’’رسالت اور ختم نبوت‘‘ عنوان پر خطاب کرتے ہوئے محمدیوسف رحیم بیدری رکن جماعت اسلامی ہند بید رنے کہاکہ رسول دنیا میں اسلئے بھیجے جاتے ہیں کہ بھلائی اور برائی کا جوعلم اللہ نے انسان کی فطرت میں رکھ دیا ہے وہ انسانوں کی ہدایت کے لئے ناکافی ہے۔جو وحی انبیاء پر بھیجی جاتی ہے اس کو انبیاء اوررسول انسانوں تک پہنچاتے ہیں اور اس وحی کی روشنی میں انسان مکمل ہدایت پر ہوتاہے۔ سورہ جن کی آیت 26,27کاحوالہ دیاکہ اللہ فرماتاہے ’’وہ عالم الغیب ہے ، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس رسول کے جسے اُس نے (غیب کا کوئی علم دینے کے لیے ) پسند کرلیاہو۔ جہلا بشر کو نبی اور نبی کو بشر ماننے سے انکار کردیتے ہیں ۔ جبکہ رسول کی اطاعت کے بغیر ہدایت نصیب نہیں ہوتی ۔’’ختم نبوت‘‘ پر سیر حاصل نکات احادیث کی روشنی میں پیش کرتے ہوئے اور سورہ احزاب کی 40ویں آیات کا حوالہ دینے کے علاوہ علمائے امت کااجماع بھی انھوں نے پیش کیا اور بتایاکہ ملاعلی قاری لکھتے ہیں ’’ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدنبوت کادعویٰ کرنا بالاجماع کفر ہے۔ جن لوگوں نے نبوت کا دعویٰ کیا اور جن لوگوں نے ان کی نبوت تسلیم کی ان سب کے خلاف صحابۂ کرام نے بالاتفاق جنگ کی تھی ۔ نبی کریمؐ ؐکو خاتم النبیین نہ ماننا ارتداد ہے اور مرتد کی سزا موت ہواکرتی ہے ۔آخر میں جناب محمد معظم امیرمقامی جماعت اسلامی بیدر نے اعلان کیاکہ 31جنوری ، یکم اور 2فروری گلبرگہ میں کل ارکان ریاست کرناٹک کا سہ روزہ اجتماع ہے ، بیدر سے تمام ارکان جماعت کو شریک ہونا ہے ۔ اگر عذرشرعی کے درمیان ایک فیصد کی گنجائش بھی ہوتو وہ اجتماع ارکان میں ضرور شریک ہوں ۔ ان ہی کی دعا پر اجتما ع اختتام کو پہنچا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا