English   /   Kannada   /   Nawayathi

بیدر ضلع کے 18مدارس کو مرکزی حکومت کی جانب سے امداد کی منظوری(مزید خبریں )

share with us

اس اسکیم کے تحت استاد اعزازیہ کی بہتر ادائیگی اور طلباء میں سائنس ‘ریاضی ‘سماجی علو م کی طرح رسمی نصاب مضامین کی تعلیم کیلئے مدارس میں طلباء کی صلاحیتوں کو اجاگر کرناہوتا ہے۔اس کے علاوہ پرائمری سطح و ہائیر پرائمری سطح کے مدارس میں سائنس و ریاضی کٹس کی فراہمی بھی اسی امداد سے کی جاتی ہے ‘اور اس اسکیم کو بہتر چلانے کیلئے ریاستی حکومت بھی ذمہ دار ہے۔ مذکورہ بالا اسکیم کے تحت سال2009-10کیلئے بیدر ضلع کے16عربی مدارس کیلئے 1,15,72000روپیے منظور کئے گئے ہیں ۔جبکہ سال 2010-11میں بیدر ضلع کے 2مدارس کو 5,70,000روپیے منظور کئے گئے ہیں ۔جناب محمد اسمعیل شاہ نے پریس نوٹ میں بتایا ہے کہ مرکزی حکومت کی اسکیم سے مدارس کے ذمہ داران اس اسکیم کے تحت منظور کردہ رقم کو طلباء پر خرچ کرتے ہیں تو یقیناًمدارس میں طلباء کو بہتر سہولیات حاصل ہوسکتی ہیں ۔انھوں نے مدارس کے ذمہ داران سے درخواست کی ہے کہ اس اسکیم کا صحیح استعمال کریں ‘کیونکہ اس ضمن میں مرکزی حکومت کی جانب سے انکوائری کی جانے والی ہے کہ آیا ان کی جانب سے دی گئی امداد کا طلباء کی معیاری تعلیم کیلئے خرچ ہوا ہے یا نہیں ۔مذکورہ بالا رپورٹ کو محمد اسمعیل شاہ نے یہ ساری تفصیلات 9؍جنوری 2015کوڈائریکٹر پرائیویٹ ایجوکیشن اُردو و دیگر اقلیتی زبانیں بنگلور سے حاصل کرنے کی بات بتائی ہے ۔***


اردو زبان کی ترقی وترویج ، اشاعت ونفوذ سے متعلق آٹھویں نشست

بیدر۔20؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ اردو زبان کی ترقی وترویج ، اشاعت ونفوذ سے متعلق آٹھویں نشست میں ڈاکٹر شمس الدین بگدلی نے ’’اُردو ۔ ایک زبان ، ایک تہذیب‘‘ کے عنوان پر ایم آرپلازا ، تعلیم صدیق شاہ بیدر میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اردو کاتعلق فارسی، ترکی ، اور ہندوستانی زبانوں کے علاوہ دہلی اور اطرافِ دہلی کی مقامی زبانوں سے رہاہے۔ اور اردو کا تعلق بیدر سے اس طرح ہے کہ اردو کی پہلی مثنوی ’’کدم راؤ پدم راؤ‘‘ بید رہی میں لکھی گئی ۔امیر خسرو کی اردوشاعری میں ایک مصرع اردو تو دوسرا سنسکرت یا پھر ترکی زبان کا ہواکرتاتھا۔ دہلی والوں نے فارسی ہی کوپروان چڑھایا اردو کو نہیں ۔ اردو دراصل دکنی زبان کے حوالے سے جنوبی ہند سے پروان چڑھی ۔ فخردین نظامی نے اپنی مثنوی لکھ کر بیدر کو بین الاقوامی سطح پر شہرت دلائی۔ موصوف نے بتایاکہ جدید نثر کاآغاز غالب کے خطوط سے ہوتاہے۔ اور ہندی اور اردو کا مسئلہ فورٹ ولیم کالج کی دین ہے۔ وہاں یہ سوال اٹھایا گیاکہ اردو جب ہندوستانی زبان ہے تو اس کو فارسی رسم الخط میں کیوں لکھاجائے؟آزادی کی تحریک میں اردوزبان ہی عوامی زبان تھی ، ہندی کادور دور تک نام ونشان نہیں تھا۔ پریم چند جیسا بڑامصنف اردو میں گزرا ہے جس کی آخری تصنیف کے علاوہ تمام تصانیف اردو میں ملتی ہیں ۔ آزادی کے بعد حکومتِ وقت نے اردو کو اس کے حق سے محروم کردیا۔ ڈاکٹر شمس الدین بگدلی نے بتایاکہ بیدر ضلع میں 100کے قریب سرکاری پی یوکالج ہیں ، اس میں اردو مضمون بھی ہے لیکن اردو پوسٹ پر بھرتی نہیں کی جاتی ۔ اسی طرح 1994 ؁ء کے بعد سے تمام ریاست میں ڈگری کالجس میں لیکچررس کی 14آسامیاں خالی ہیں ، اس پر ریاستی حکومت کارروائی کرتے ہوئے انہیں پر نہیں کرتی ۔موصوف نے اپنے لیکچرر کے آخر میں بتایاکہ انگریزی میڈیم اسکول میں پڑھنے والے طلباء جن کی مادری زبان اردو ہے ، ایسے اسکولوں میں اردو زبان کو بطور ایک مضمون پڑھایاجائے۔ کوشش کی جائے کہ اردو میڈیم کے علاوہ تمام اسکولوں میں ارد و کا ایک مضمون ہو۔ سیاسی پارٹیوں کے اقلیتی مورچہ کے ذمہ داران کاکام ہے کہ ملت میں اردو کے تعلق سے ناامیدی پید انہ کرتے ہوئے وہ اردوجائیدادوں کے لئے کوشاں ہوں ۔ہمارے علاقے میں اسلام کی جڑیں اردو زبان میں ملتی ہیں لہذا اس زبان کی اس حوالے سے بھی علاقہ حیدرآباد کرناٹک کواردو کی ضرورت ہے۔ دوسری بات یہ کہ سب سے ماڈرن زبان اردو ہے ، اس کے بعد دنیا میں کسی اور زبان نے جنم لے کر اتنی ترقی نہیں کی جتنی کے اردونے کی ہے۔تقریب کے صدر جناب محمد ظفراللہ خان سرپرست یاران ادب بیدر نے اپنے مختصر صدارتی خطاب میں کہاکہ بیدراوراردو لازم وملزوم ہیں ، اس شہر کا ڈیوڈ میتھوز، انامیری شیمول وغیرہ نے دورہ کیا۔ صوفی نام کی آسٹریلیاکی لڑکی بیدر سے محبت کی وجہ سے اپنے نام کے آگے بیدر ی لکھتی ہے۔ جاپان سے بھی کئی لڑکیاں بیدر صرف اردو جاننے کی غرض سے آئیں ۔ بسواکلیان کے ذکریٰ اردو اسکول کے اُردو کیلنڈر کی رسمِ اجراء محمد امیرالدین امیر(خازن) کے ہاتھوں عمل میں آئی۔ بعدازاں محمدیوسف رحیم بیدری نے غیرامدادی اسکولوں کی شہر بیدر کی محکمہ تعلیمات عامہ کی جانب سے جاری کردہ وہ فہرست پیش کی جس میں شہر کے معروف انگریزی اسکولوں کو اردو میڈیم کے اسکول بتایاگیاہے۔نوجوانانِ محبان اردوکے لئے یہ ایک ایسا عمل تھا جس کے ذریعہ شہر کے انگریزی اسکول اردو والوں اور شہریان بید رکو گمراہ کررہے تھے کہ اجازت تو اردو میڈیم اسکول کی لی ہے اور انگریزی میڈیم کے نام پر اسکول چلارہے ہیں ۔ جناب اقبال الدین انجینئر، اظہراحمدخان ، سخاوت علی سخاوت ، امیر الدین امیرؔ اور محمد عمران خان کے گرماگرم بحث کے بعد طے کیاگیاکہ ایسے تمام اسکول جو اردو میڈیم سے ہیں ، ان سے ایک لیٹر لکھ کر گذارش کی جائے کہ وہ اپنے سائن بورڈ پر اردو تحریر کریں اور یہ کہ اپنے ہاں اردو اساتذہ کاانتظام کریں ۔محمدیوسف خان مدرس المظہراسکول کی تلاوت کلام پاک سے تقریب کا آغاز ہوا۔ محمدنعیم الدین کاریگر مالک میجک سونف مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک رہے۔ جبکہ نظامت کا فریضہ محمدیوسف رحیم بیدری نے انجام دیا۔ محمد عرفان پٹھان نائب کنوینر نے اظہارتشکر کیا۔مذکورہ افراد کے علاوہ حکیم عقیل احمد، اظہراحمد خان صدر یاران ادب بید ر، محمد شعیب ، محمدشاہ رخ ، جمیل الدین احمد، محمدقیصر مدرس، منورعلی شاہد،اورمحمد نعیم الدین وغیرہ نے پروگرام میں حصہ لیا۔آخر میں اعلان کیاگیاکہ غیر امدادی اسکولوں (اردو ، انگریزی اور کنڑا میڈیم) میں مستحق طلباء کے مفت داخلے جاری ہیں ۔ اس تعلق سے رہنمائی کے لئے 9141815923پر رابطہ کیاجاسکتاہے۔ 


بیدر میں 6اور 7فروری کو قومی سطح کاورکشاپ برائے معیاری تعلیم گاہیں

بیدر۔20؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ 6اور 7فروری کو قومی سطح کاورکشاپ برائے معیاری تعلیم گاہیں ۔مسائل اور چیلنجس کاانعقاد کرناٹک کالج بیدر میں گلبرگہ یونیورسٹی پی جی سنٹر بید راور کرناٹک کالج کے اشتراک سے ہوگاجس کو NAACبنگلور اور حیدرآباد کرناٹک ہائیرایجوکیشن کمیٹی آف KSCHEبنگلور مالی تعاون دیں گے۔ جس میں NAACکے ڈائرکٹر ڈاکٹر اے این رائے بنگلور ، اور قومی اساتذہ تعلیمی بورڈ کے ڈائرکٹر پروفیسر سنتوش پانڈا نئی دہلی اس ورکشاپ کاافتتاح کریں گے۔ مہمانان خصوصی میں ڈاکٹر سجاتا شان بھاگNAACجنوبی ہند کنوینر بنگلور ، بی جی نندکمار کمشنراعلیٰ تعلیم بنگلور، بی ایل ڈی یونیورسٹی وائس چانسلر ڈاکٹر بی جی مول منی ، ڈاکٹڑ ایس کے سعیداپور سابق وائس چانسلر کرناٹک یونیورسٹی دھارواڑ، ڈاکٹر جی آرنائیک انچارج وی سی گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ شامل ہیں ۔ یہ بات آج ایک پریس کانفرنس میں ڈاکٹر بسواراج جی پاٹل صدر کے آرای سوسائٹی بیدر نے بتائی۔وہ آ ج کرناٹک کالج میں اپنی طلب کردہ پریس کانفرنس سے خطا ب کررہے تھے۔ انھوں نے مزید بتایاکہ گلبرگہ یونیورسٹی گلبرگہ سے 300سے زائد کالجس وابستہ ہیں لیکن اس میں صرف 10کالجس کو ہی NAACکادرجہ حاصل ہے۔NAACکامقصد طلباء کو بہتر تعلیم اور عمارت فراہم کرنا ہے۔ جناب ملیکارجن ہنگرگے پرنسپل نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کرناٹک کالج کو Aگریڈ حاصل ہے۔ بھالکی امبیڈکر کالج ، وومنس کالج گلبرگہ اور دیگر کالج اس میں شامل ہیں ۔ پرنسپل کاخیال رہاکہ NAAC، NCTEاور مرکزی حکومت کے نمائندے کے درمیان میں تال میل کافقدان ہے۔ رمیش پاٹل سنڈیکیٹ ممبر گلبرگہ یونیورسٹی نے بھی صحافتی کانفرنس سے خطاب کیا۔استقبالیہ کلمات پروفیسر جگناتھ ہباڑے نے کہے۔


بیدر کے قدیم مجلسی قائد کا انتقال 

بیدر۔20؍جنوری۔(فکروخبر/محمدامین نوازبیدر)۔ شہر بیدرکے قدیم مجلسی قائد جناب محمد عتیق الحسن فتح محمدی والے کا کل شب انتقال پُر ملال ہوگیا ۔ ان کی نماز جنازہ آج بعد نماز ظہر مسجد عثمانیہ قدوائی روڈ بیدر میں ادا کی گئی اور تدفین احاطہ قبرستان کربلا میدان بیرون شاہ گنج بیدر عمل میں آئی ۔ نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر مجلسی قائدین کے علاوہ علمائے دین ، اساتذہ ، صحافی ،ڈاکٹر س ،انجینئر، کنڑاکٹرس،دینی ملی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین دوست احباب و رشتہ داروں کی کثیر تعداد موجود تھی ۔پسماندگان میں اہلیہ کے علاوہ 2 فرزندان اور 5 دختران شامل ہیں ۔ فاتحہ سیوم 22؍جنوری بروز جمعرات بعد نماز ظہر تا عصر مسجد عثمانیہ بیدر میں ختم القرآن مجید بعد نماز عصر فاتحہ و پیشکشی چادر گل بہ مزار مرحوم ہوگی ۔ جناب محمد شہاب الدین مدرس ، محمد علاؤ الدین ، محمد عبدالقدیراور محمد منظور الحسن نوجوان قائدِ مجلس بیدر نے شرکت فاتحہ و دعائے مغفرت کی گذارش کی ہے ۔جناب محمد حبیب الرحمن سرپرستِ مجلس بیدر نے شہربیدر کے اس نڈر و مضبوط قائدِ مجلس محمد عتیق الحسن فتح محمدی والے کے انتقال پر اپنے گہرے رنج و الم کا اِظہار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مرحوم نے کُل ہند مجلس اتحاد اُلمسلمین شاخ بیدر کیلئے ہمیشہ ہر مہم میں آگے رہتے اور جنھوں نے کرناٹک میں اُردو مُخالف گوکاک کمیشن رپورٹ کی مُخالفت میں مجاہدِ اُردو کی طرح اپنی گرفتاری درج کرائی تھی اور 1983میں مجلس اتحاد اُلمسلمین کے ٹکٹ پر بلدیہ بیدر کا وارڈ نمبر1سے انتخاب لڑا تھا ۔ ان کی مجلس کے تئیں خدمات کو زبرست خراج پیش کرتے ہوئے ان کی مغفرت کیلئے دعا کی اللہ تعالی نے انھیں جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاکرے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطاکر ے۔(آمین)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا