English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہوناور میں پیش آئے واقعہ میں لڑکی نے اپنا بیان بدل دیا

share with us

جس کو لے کر بعض لوگوں نے شہر کے پرامن حالات میں مزید خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ نے اس بناوٹی کہانی کا پردہ فاش کردیا ہے ۔ معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد تحقیقات کے لیے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے لڑکی کو محکمۂ خواتین برائے تحفظ نے لڑکی کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے اسے تسلی دی اور اس سے تحقیقات شروع کی ۔ جس کے دوران لڑکی نے حیرت انگیز انکشافات کرتے ہوئے معاملہ کے ملزم کے طور پر ایشور نائک کا نام پیش کیا جو لڑکی کو اسکول جانے کے دوران ہراساں کیا کرتا تھا۔ لڑکی کے بیان کے مطابق اس نے اسے دھمکی دیتے ہوئے اس کا جینا حرام کردیا تھا جس کی وجہ سے اس نے اسکول جانا بھی چھوڑ دیا تھا۔ ایک دن اسکول جانے کے دوران اس نے ہاتھ کی رگ لیموں کے درخت سے رگڑ کر خود کشی کرنے کی کوشش کی لیکن اس دوران اس نے ہمت سے کام لیتے ہوئے وہ اپنا ارادہ ترک کرنے کے بعد دوبارہ اسکول کے لیے روانہ ہوگئی۔ ہاتھوں پر خون کو روکنے کے لیے اس نے ایک دکان کا رخ کیا جہاں چند افراد نے اس زخمی حالت میں دیکھ کر سیدھے سرکاری اسپتال لے گئے جہاں انہوں نے خوساختہ دو لڑکوں کو اس کا ملزم قرار دیتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی
۔ لڑکے کے بیان پر پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 370 , 342 , 370 ، 363 کے تحت معاملہ درج کرلیا تھا۔ لڑکی نے بتایا کہ اس نے دباؤ میں آکر سابقہ بیان دیا تھا ۔ بتایا جارہا ہے کہ ہراسانی کا معاملہ منظر عام پر آنے کے گھر والوں نے گاؤں کے ذمہ داروں سے اس کی شکایت کی تھی جس کے بعد گاؤں والوں کی جانب سے ایشور نائک نامی لڑکے کو سمجھایا بھی گیا تھا لیکن اس کے بعد اس پر لڑکی کو برابر ہراسانی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ اس حقیقت کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے پوسکو ایکٹ کے تحت مذکورہ ملزم کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔ ملحوظ رہے کہ جمعرات کے روز ہو ناور تعلقہ کے ماڈوگرام پنچایت کے حدودو میں نویں کلاس کی ایک طالبہ نے بیان دیا تھا کہ اس پر ایک داڑھی والے شخص نے اپنے ساتھ موجود ایک شخص کی مدد سے اس پر حملہ کردیا تھا جس کے بعدشرپسندوں کے ایک گروہ نے مسجد اور گھروں پر دھاوا بول دیا تھا ، اور سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوکر انہوں نے ایک فرقہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیاتھا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے علاقہ میں دوبارہ دفعہ 144بھی نافذ کیا گیا تھا۔ 
ایشور نائک معاملہ کا حقیقی ملزم، فرقہ وارایت پھیلانے کی کوشش ایک بارپھر ناکام 
ہو ناور ۔17 ؍ ڈسمبر۔2017 (فکرو خبر نیوز) ہو ناور تعلقہ کے ماگوڈ میں چند دنوں قبل نویں کلاس کی ایک طالبہ پر چاقو سے حملہ کئے جانے کی خبروں سے علاقہ میں حالات پھر ایک بار کشیدہ ہو گئے تھے ، مگر پولیس کی تحقیقات کے نتیجہ میں حقیقت کا انکشاف ہو نے کے بعد واقعہ نے دوسرا رخ اختیار کر لیا ہے ،جس کی وجہ سے شدت پسند تنظیم اور سنگھ پریوار کی جانب سے کی جانے والی کوششوں پر پھر ایک بار پانی پھر گیا ہے ،اتر کنڑا کے ایس پی ونایک پا ٹیل نے پریس کانفرنس میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ہوناور میں گذشتہ دنوں پیش آیا مذکورہ واقعہ دراصل ایک دوسرا معاملہ ہے جس کو لے کر بعض لوگوں نے شہر کے پرامن حالات میں مزید خلل ڈالنے کی کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ نے اس بناوٹی کہانی کا پردہ فاش کردیا ہے ۔ معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد تحقیقات کے لیے پولیس کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے لڑکی کو محکمۂ خواتین برائے تحفظ نے لڑکی کو اپنی تحویل میں لیتے ہوئے اسے تسلی دی اور اس سے تحقیقات شروع کی ۔ جس کے دوران لڑکی نے حیرت انگیز انکشافات کرتے ہوئے معاملہ کے ملزم کے طور پر ایشور نائک کا نام پیش کیا جو لڑکی کو اسکول جانے کے دوران ہراساں کیا کرتا تھا۔ لڑکی کے بیان کے مطابق اس نے اسے دھمکی دیتے ہوئے اس کا جینا حرام کردیا تھا جس کی وجہ سے اس نے اسکول جانا بھی چھوڑ دیا تھا۔ ایک دن اسکول جانے کے دوران اس نے ہاتھ کی رگ لیموں کے درخت سے رگڑ کر خود کشی کرنے کی کوشش کی لیکن اس دوران اس نے ہمت سے کام لیتے ہوئے وہ اپنا ارادہ ترک کرنے کے بعد دوبارہ اسکول کے لیے روانہ ہوگئی۔ ہاتھوں پر خون کو روکنے کے لیے اس نے ایک دکان کا رخ کیا جہاں چند افراد نے اس زخمی حالت میں دیکھ کر سیدھے سرکاری اسپتال لے گئے جہاں انہوں نے خوساختہ دو لڑکوں کو اس کا ملزم قرار دیتے ہوئے حالات کو بگاڑنے کی کوشش کی
۔ لڑکے کے بیان پر پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 370 , 342 , 370 ، 363 کے تحت معاملہ درج کرلیا تھا۔ لڑکی نے بتایا کہ اس نے دباؤ میں آکر سابقہ بیان دیا تھا ۔ بتایا جارہا ہے کہ ہراسانی کا معاملہ منظر عام پر آنے کے گھر والوں نے گاؤں کے ذمہ داروں سے اس کی شکایت کی تھی جس کے بعد گاؤں والوں کی جانب سے ایشور نائک نامی لڑکے کو سمجھایا بھی گیا تھا لیکن اس کے بعد اس پر لڑکی کو برابر ہراسانی کا الزام لگایا جارہا ہے۔ اس حقیقت کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے پوسکو ایکٹ کے تحت مذکورہ ملزم کے خلاف معاملہ درج کرلیا ہے۔ ملحوظ رہے کہ جمعرات کے روز ہو ناور تعلقہ کے ماڈوگرام پنچایت کے حدودو میں نویں کلاس کی ایک طالبہ نے بیان دیا تھا کہ اس پر ایک داڑھی والے شخص نے اپنے ساتھ موجود ایک شخص کی مدد سے اس پر حملہ کردیا تھا جس کے بعدشرپسندوں کے ایک گروہ نے مسجد اور گھروں پر دھاوا بول دیا تھا ، اور سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوکر انہوں نے ایک فرقہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیاتھا۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے علاقہ میں دوبارہ دفعہ 144بھی نافذ کیا گیا تھا۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا