English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامعہ اسلامیہ میں رسول اکرم ﷺ کی مدح میں نعت گوئی کا انعقاد ، سرور کائنات ﷺ کی مدح سرائی میں غیر مسلم شعراء کے گنگنائے گئے کلمات،

share with us

دیگر مذاہب کے ماننے والوں نے بھی حضور اکرم ﷺ کے متعلق ایسا تأثر دیا کہ اس ملک میں بسنے والے دیگر طبقات نے بھی ایک سچے مسلمان کی طرز زندگی و اخلاق و عادات کو اپنی زندگی کا طرز بنایا، عوام الناس و برادران وطن میں اس پُر فتن و فرقہ وارانہ ماحول کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کی یہ بہترین کوشش جامعہ اسلامیہ کے طلبہ نے کی، گذشتہ رات 24ربیع الأول 1439ھ مطابق 13 دسمبر 2017ء بروز بدھ ساڑھے آٹھ بجے یہ مسابقہ شروع ہوا، طلبہ نے بڑی خوش الحانی کے ساتھ اور بڑے ہی پُر لطف انداز میں نغمہ سرائی کی، سامعین بھی شعراء کے کلام اور نغمگی کے انداز پر جھوم اٹھے۔
اس موقع پر مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی نے اپنی نوعیت کے انوکھے پروگرام کے انعقاد پر مشرفین و ذمہ داران اللجنۃ العربیۃ و طلبۂ عزیز کو مبارکبادی کلمات پیش کرتے ہوئے فرمایاکہ ضرورت ہے کہ ہم اپنے برادران وطن کے سامنے انہی کے شعراء کی رسول ﷺ کے حق میں مدح سرائی پیش کریں، ان کے جذبات و احساسات سے پورا کتب خانہ بھرا ہے، یہ سب اللہ کے قول ورفعنا لک ذکرک کی تفسیر ہے، حقیقت میں حضور کی سیرت، دعوت و پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں اور اس کی اس فکر کو لے کر اٹھیں۔ اس کے ساتھ مہتمم صاحب نے مہیندر سنگھ بیدی کے کلام نعت کو بڑے لطف کے ساتھ سناکر عوام کو محظوظ کیا۔ 
استاد حدیث جامعہ اسلامیہ مولانا سمعان صاحب خلیفہ ندوی نے اس مبارک و نور سے سجی محفل میں اپنی حاضری پر قلبی سرور کا اظہار فرمایا، اور اپنے احساسات میں ان باتوں کو بیان فرمایا کہ نبی اکرم ﷺ کی ذات پر کئی طعنے کسے گئے لیکن دنیا کی آنکھوں نے یہ نظارہ بھی دیکھا کہ آپ ﷺ کو ابتر کہنے والوں کی جڑیں کٹ گئیں، اور نبی اکرم ﷺ کا نام، کام و پیام اور آپ کے اوصاف اب تک زندہ ہیں، آپ ﷺ کی شخصیت ایسی بابرکت ہے جس کے فانوس سے ہزاروں رنگ نکلے ، نیز فرمایا کہ جامعہ اسلامیہ کی شان ہے کہ جس نے یہ طَرْح ڈالی، آپ کی شان میں غیر مسلم شعراء نے جو نذرانۂ عقیدت پیش کیے یہ دنیاکو دکھانے کی ضرورت ہے، نفرت کی فضاؤں میں پیغام محبت کا دیا جائے، ان اشعار کو سنتے وقت ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ نغمے جس ساز سے پھوٹے ہیں یقیناًیہ ساز ایسا تھا جس میں بہت سوز تھا، سچے دل کے ساتھ یہ نغمے نکلے ہوں گے ورنہ 
آیا کہاں سے نالۂ نَے میں سرور مئے اصل اس کی نَے نواز کا دل ہے کہ چَوبِ نَے 
ان نغمات میں جو جان اور جو روح پیدا ہوتی ہے وہ دراصل دل کی زبان ہوتی ہے، آپ ﷺ سے محبت اور آپ ﷺ کی عظمت و تعلیمات سے لگاؤ اور اس پر مرمٹنے کا جذبہ یہی سوغات ہے ان محفلوں کی اور ضرورت ہے اس سوغات کو اپنے ساتھ لے کر اٹھنے کی۔ اپنے درد بھرے تأثرات کے بعد آپ نے ایسے پروگرام کو عوام کے سامنے پیش کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے مشہور غیر مسلم شاعر جگن ناتھ آزاد کے کلام کو بڑی خوش دلی سے پڑھا۔ 
اہلِ حرم مجھے نہ حقارت سے دیکھنا کافر ہوں ایک قلب مسلماں لیے ہوئے 
بھٹکل کے ابھرتے نواجوان شاعر جناب نصر اللہ صاحب (ابن حسن بھٹکلی) نے تمام مساہمین کو غیر مسلم شعراء کے ایک ایک شعر کو پوری شدت سے محسوس کرتے ہوئے مومنانہ کیفیت کے ساتھ ہماری سماعتوں سے گزارنے پر مبارکباد دی، اور علمائے کرام کے روبرو بارگاہِ رسالت میں گلہائے عقیدت پیش کرنے پر اپنی خوش نصیبی کا اظہار فرمایا، نیز اپنے خوبصورت کلام کے ذریعہ نعت کی تعریف و تشریح کرتے ہوئے اس کے مقاصد کو بیان کیا، 
*نعت کیا ہے نعت مدحت ہے رسول اللہ کی نعت کرتی ہے بیاں سیرت رسول اللہ کی 
*نعت کیا ہے یہ ذرا قرآن پڑھ کر دیکھیے معترف ہے ایک ایک آیت رسول اللہ کی 
* درحقیقت نعت ایک ایک حرف کی تطہیر ہے نعت اوصاف نبی کی مستند تفسیر ہے 
اس کے علاوہ بھٹکل کے ایک اور شاعر جناب عفان بافقیہ نے بھی حضور ﷺ کے اوصاف کو اپنے اشعار کی لڑی میں پرو کر بیان کیا۔ 
واضح رہے کہ اس مسابقہ میں کل دو گروپ تھے: سفلیٰ۔علیا 
سفلیٰ: اول: صیام بن سیف اللہ رکن الدین دوم: محمد دانش بن محمد غوث شنگیٹی سوم: ابومحمد صفوان بن محمد جعفر سدی احمدا
علیا: اول: محمد زفیف بن محمد زبیر شنگیری دوم: محمد انس بن محمد منیر ابوحسینا سوم: محمد تعظیم بن محمد فاروق قاضی 
اللہ تعالیٰ ہمیں بارگاہ رسالت کے تئیں اپنے اوپر واجب ذمہ داری کو احسن طریقہ پر پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ 

منجانب: علاقات عامہ 
جامعہ ا سلامیہ بھٹکل

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا