English   /   Kannada   /   Nawayathi

بندرگاہ روڈ بھٹکل سے اغوا کئے نوجوانوں کی ہوئی شناخت

share with us

کار سے ایک اور آدمی اُترا اور بائیک لے کر کار کے پیچھے ہولیا۔ جمعہ کے بعد یہ خبر بذریعہ سوشیل میڈیا پھیلنے کے بعد اور شہر کے ذمہداران کو خبر ملتے ہی پولس کو اطلاع کی گئی اور پولس کے سامنے بھی چشم دید گواہوں نے اسکا بیان دیا، اور دوری یا پھر دھول وغیرہ کی وجہ سے کار نمبر نہ نظرآنے کی بات کہی گئی ، مزید چھان بین کے لئے قریب میں موجود ایک گھر کے خفیہ کیمرے میں فوٹیج کی چھان بین ہوئی تو مذکورہ گاڑیاں ففتھ کراس سے نکلتی ہوئی ملی ہیں۔ 

اغواکار کون اور اغواہونے والے کون؟

اہلِ خانہ یا رشتہ داروں سے فوری لاپتہ ہونے کی شکایت پولس میں درج کی گئی تو اغواہونے والوں کا پتہ لگانا آسان تھا ، مگر نہ پولس شناخت کرپائی نہ مقامی لوگ،شام ڈھلتے ڈھلتے یہ بات صاف ہوگئی کہ بندرورڈ ففتھ کرا س سے اغواہونے والوں کی شناخت افضل مقیم آزاد نگر اور ان کا دوست عبدالملک مقیم سلطان اسٹریٹ ہے۔ دریں اثنا مقامی لوگوں کی جانب سے شناخت کی گئی ایک گاڑی کی ہیئت ایک فوریسٹ افسر کے پاس ہونے والے کارسے بھی ہونے کی وجہ سے فوریسٹ افسر پر شک کی سوئی گھومی جو بعد میں جاکر فوریسٹ افسرکے انکار پر شک کم ہوا، مگر پولس اس پر بھی تحقیق کررہی ہے ۔ 

اغوائی کا معاملہ منصوبہ بند تھا؟

بظاہر دونوجوانوں کا ایک ہی جگہ اکھٹا ہونا پھر کچھ دیر بعد اغواکاروں کا وہاں پہنچنا ،یہ صاف کردیتاہے کہ اغواکار اور اغواہونے والوں میں جان پہنچان تھی، عام طو رپر تجارتی لین دین، قرضہ کی وقت پر نہ ادائیگی اور دیگر ایسی تجارتی تعلقات کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوجاتے ہیں، جو عام طور سے دیکھنے میں ملتاہے ، تین تین گاڑیوں کا آنااور کچھ لمحے گفت وشنید کے بعد اچانک دن دھاڑے کار میں بٹھانا اور ساتھ میں ان کی بائیک بھی لے اُڑنا،یہ صاف درشاتاہے کہ یہ تجارتی لین دین کا ہی مسئلہ ہے ، جب کہ افضل کے بارے میں کہاجارہاہے کہ وہ بھٹکل ومضافات میں لین دین کیا کرتا تھا۔ اب حقیقت کیاہے یہ پولس کی چھان بین یا پھر اغواہوئے نوجوانوں کی واپسی کے بعد ہی کھل سکتی ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا