English   /   Kannada   /   Nawayathi

آزاد ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی مرکزی کابینہ میں کوئی مسلم وزیر نہیں

share with us

آزاد ہندوستان کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ عام انتخابات کے بعد کسی مسلم نے مرکزی وزیر کے طور حلف نہیں لیا ہے۔ ۹؍ جون کو مسلسل تیسری دفعہ وزیراعظم بننے والے نریندر مودی کی کابینہ کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی جس میں ایک بھی مسلم وزیر شامل نہیں ہے۔ ملک کی آزادی کے بعد ۷۷؍ سالہ تاریخ میں ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے۔ حال ہی میں تحلیل ہوئی وزیراعظم نریندر مودی کی پچھلی وزارتی کائونسل میں بھی کوئی مسلمان وزیر شامل نہیں تھا۔ بی جے پی کے واحد مسلم وزیر مختار عباس نقوی، ۳؍ سال تک وزیر برائے اقلیتی امور کا عہدہ سنبھالنے کے بعد۲۰۲۲ء میں راجیہ سبھا کیلئے منتخب نہیں ہوپائے تھے۔ ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے ۴۰۰؍ ممبران پارلیمنٹ میں ۶۴؍ سالہ نقوی واحد مسلم وزیر تھے۔ 
آزاد ہندوستان کے پچھلے تمام انتخابات کے بعد حلف لینے والی وزارتی کائونسل میں کم از کم ایک مسلم وزیر ضرور شامل رہا ہے۔ ۲۰۱۴ء میں جب نریندر مودی نے پہلی دفعہ وزیراعظم کے عہدے کیلئے حلف لیا تب نجمہ ہفت اللہ کو وزیر برائے اقلیتی امور بنایاگیاتھا۔ ۲۰۱۹ء میں مرکز میں دوبارہ اقتدارمیں آنے والی بی جے پی حکومت میں مختار عباس نقوی نے حلف لیا تھا اور انہیں بھی وزارت برائے اقلیتی امور کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ ۱۹۹۹ء میں اٹل بہاری واجپئی حکومت میں دو مسلمان وزیر شاہنواز حسین اور عمر عبداللہ شامل تھے۔ ۱۹۹۸ء کی واجپئی حکومت میں نقوی کو وزیر برائے مملکت کا عہدہ دیا گیا تھا۔ کانگریس کی قیادت میں یو پی اے اتحاد کی ۲۰۰۴ء اور ۲۰۰۹ء میں بننے والی حکومتوں میں بالترتیب ۴؍ اور ۵؍ مسلمان ممبران پارلیمنٹ شامل تھے۔ 

اس دفعہ، ۱۸؍ ویں لوک سبھا الیکشن میں این ڈی اے اتحاد سے کوئی بھی مسلم امیدوار، ممبر پارلیمنٹ منتخب نہیں ہوا ہے جبکہ این ڈی اے سے صرف ایک مسلمان امیدوار کو کیرالا کی ملپورم پارلیمانی حلقہ سے بی جے پی نے اپنے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں اتاراتھا۔ بہار کے کشن گنج حلقہ پر، این ڈی اے اتحادی جنتا دل یونائٹیڈنے ایک مسلم امیدوار کو موقع دیاتھا لیکن وہ کانگریس کے امیدوار کے خلاف جیتنے میں ناکام رہا۔ ۱۸؍ ویں لوک سبھا میں کل۲۴؍ ممبران پارلیمنٹ میں ۲۱؍ انڈیا اتحاد کے ٹکٹ پر الیکشن جیت پر پارلیمنٹ پہنچے ہیں۔ دیگر تین میں حیدرآباد سے اسد الدین اویسی اور دو آزاد امیدوار عبدالرشید شیخ یا انجینئر رشید اور جموں کشمیرکے محمد حنیفہ شامل ہیں۔ 
اس دفعہ، حکومت بنانے والے این ڈی اے اتحاد کے کل ۲۹۴؍ ممبران پارلیمنٹ میں ایک بھی سکھ یا عیسائی امیدوار شامل نہیں ہے۔ لیکن غیر منتخب شدہ سکھ اور عیسائی لیڈران کو وزارت سے نوازا گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ نگار اور سابق ایڈیٹر صبا نقوی نے ایکس پر لکھا، ’’جس طرح انہوں نے غیرمنتخب عیسائی اور سکھ لیڈران کو کابینہ میں جگہ دی ہے، اسی طرح مودی حکومت میں ایک مسلمان کو بھی کابینہ میں جگہ ملنا چاہئے۔ مسلمان ملک کی آبادی کا تقریباً ۱۴؍ فیصد ہیں۔ گزشتہ شب ٹی وی پر جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی پارٹیوں کے ترجمانوں نے نومنتخب کابینہ پر تنقید کرنے سے منع کیا کیونکہ یہ حتمی نہیں ہے۔ چندرابابونائیڈو اور نتیش کمار ہی نہیں بلکہ کاسمیٹک اقدامات میں بھی معنی پنہا ہوتے ہیں خصوصاً جب ہندوستان عالمی سطح پر توجہ حاصل کررہا ہے۔ ‘‘
حالیہ پارلیمانی انتخابات میں ہندو قوم پرست سیاسی پارٹی بی جے پی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور نسل کشی پر مبنی تبصرے کئے گئے تھے۔ تبصرہ کرنے والوں میں وزیرِاعظم نریندر بذات خود شامل تھے جنہوں نے سو سے زائدمرتبہ نفرت انگیز تبصرے کئے۔ واضح رہے کہ مسلمان، ہندوستان کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہے۔ مودی کے زیر حکومت پچھلے دس سالوں میں مسلمانوں اور عیسائیوں سمیت مذہبی اقلیتوں نے تشددکے متعدد واقعات کا سامنا کیا ہے جن میں دائیں بازو کی ہندو قوم پرست تنظیموں کے ذریعے سڑک پر تشدد اور حکومت کی سرپرستی میں مخصوص کارروائیاں شامل ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا