English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدارس کا نظامِ تعلیم وقت کے تقاضوں کے عین مطابق ہوناچاہیے : سیدسعادت اللہ حسینی

share with us

نئی دہلی 08؍ مئی 2024 (فکروخبرنیوز) مرکزی تعلیمی بورڈ، جماعت اسلامی ہند نے ''ہندوستان کے دینی مدارس (اسلامی اسکولوں) کے نصاب کی ضابطہ بندی'' کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ورکشاپ کے پہلے اجلاس کی صدارت جماعت اسلامی ہند کے امیرجناب سید سعادت اللہ حسینی نے کی۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، جماعتِ اسلامی ہند کے امیر نے کہا، ''ملک میں دینی مدارس کا نصاب اس وقت زیر بحث ہے۔ اس بحث کی تین وجوہات ہیں۔ پہلی ثقافتی تبدیلیاں ہیں جن سے ہمارا موجودہ دور گزر رہا ہے۔ علم میں اضافہ حیران کن رفتار سے ہوا ہے۔ ان ثقافتی تبدیلیوں کا تعلق مذہبی علم اور مذہبی رہنمائی سے بھی ہے۔ ان حالات میں تعلیمی نظام کیسا ہونا چاہیے؟ دوسری وجہ ملک اور مسلم کمیونٹی کے حالات ہیں۔ چیلنجز کی نوعیت بدل گئی ہے۔ مغربی تہذیب اور ہمارے ملک میں اپنایا جا رہا سیاسی و سماجی طرز فکر ہماری ثقافتی بنیادوں کو تباہ کرنے کے دہانے پر ہے۔ یہ حالات دینی تعلیم کے لیے بھی ایک نئے انداز کے متقاضی ہیں۔ تیسری وجہ قانونی اور سیاسی تقاضے ہیں جن کا دباؤ مدارس کو محسوس ہو رہا ہے۔ یہ وجوہات یقیناً اہم ہیں، لیکن میرے خیال میں دینی مدارس کے نصاب میں نظر ثانی کی اصل وجہ براہ راست مدارس کے مقاصد اور ہماری حقیقی دینی ضروریات سے ہے۔ آج ایسے اسکالرس(علما) کی اشد ضرورت ہے جو فکری(دانشورانہ) کام کریں جو رہنمائی اور قیادت کر سکیں اور جو معاشرے کی اصلاح(Reform) کر سکیں۔ اس کے علاوہ ایک اہم محاذ جہاں بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے وہ ہے لوگوں کو اسلام کی طرف دعوت دینا۔ اس کے لیے اسکالرس(علماء) کو مختلف زبانوں میں اسلامی تشریح کی مہارت حاصل کرنا ہوگی۔ آج ایک ایسے نظام کی اشد ضرورت ہے جو وقت کے تقاضوں کو پورا کرے۔

        افتتاحی تقریر مرکزی تعلیمی بورڈ کے سکریٹری سید تنویر احمد نے پیش کی اور استقبالیہ کلمات ڈاکٹر سلمان اسد، ریکٹر جامعتہ الصالحات رامپور نے پیش کیے۔

 دوسری نشست مرکز ی تعلیمی بورڈ کے چیئرمین پروفیسر سلیم انجینئر کی صدارت میں منعقد ہوئی جس میں ڈاکٹر بدرالاسلام، مجتبیٰ فاروق، مولانا طاہر مدنی، یحییٰ نعمانی، ڈاکٹر حاذق ندوی میسوری، اور ڈاکٹر نسیم علی گڑھ نے شرکت کی۔ ان کے علاوہ آئی او ایس کے جوائنٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر شعیب رضا اور ہندوستان بھر سے اسلامی اسکالرز بشمول ملک بھر کے دانشوروں اور تعلیمی ماہرین نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

        ڈاکٹر سلمان اسد نے اپنی کلیدی تقریر میں کہا کہ اسلامی اسکولوں کو درپیش چیلنجز میں نصاب، تدریس کا انداز، تعلیم کے مراحل، قانونی پابندیاں، اور اساتذہ کی تربیت شامل ہیں۔ انہوں نے ان تمام چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات بھی پیش کیے۔

        سید تنویر احمد نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ”جماعت اسلامی ہند اپنے قیام سے ہی تعلیم کو اہمیت دیتی رہی ہے۔ یہ اپنے مقاصد کے حصول میں علم کو بنیادی اہمیت دیتی ہے اور اسلامی مکاتب فکر کے کردار اور مقام کو تسلیم کرتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں مغربی ممالک علم کے میدان میں آگے ہیں جبکہ اسلام کو اس کی قیادت کرنی چاہیے۔ اس میں اسلامی مدارس اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

        پروفیسرسلیم انجینئر نے کہا کہ اسلامی مدارس کے نصاب کی میثاق پر کافی عرصے سے بحث ہو رہی ہے، اب اس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔علماء کی کھیپ کو نئے تقاضوں کے مطابق تیار کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اس لیے ہمیں اس پر نئے انداز میں سوچنا چاہیے اور مدرسہ کے نظام کی تجدید کی ضرورت پر غور کرنا چاہیے“۔پہلے سیشن کی نظامت مولانا انعام اللہ فلاحی نے کی اور دوسرے سیشن کی نظامت ڈاکٹر عطاالرحمن نے کی۔

موصولہ رپورٹ

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا