English   /   Kannada   /   Nawayathi

خیر کے کاموں میں معاون نوجوان عالمِ دین حافظ مولوی کاشف رکن الدین ندوی

share with us

از:عبدالغفور ہسونڈی ندوی

فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ

جب ان کا وقتِ مقررہ آجاتا ہے تو نہ ایک لمحہ تاخیر نہ ایک لمحہ تقدیم ہوتی ہے۔

دنیا میں ہر انسان ایک وقتِ مقررہ لے کر آتا ہے جب اس کا وقتِ مقررہ ختم ہوجاتا ہے تو ایک لمحہ تاخیر کیے بغیر وہ اس دنیا سے اپنا رختِ سفر باندھتا ہے ایسا ہی ایک اچانک والی موت کا حادثہ حافظ مولوی کاشف ندوی کے ساتھ پیش آیا۔

 رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی

 تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی

مغرب کے فوراً بعد اطلاع موصول ہوئی کہ تیراکی کے دوران ایک المناک حادثہ پیش آیا ، خبر یہ آئی تھی کہ استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل و صدر جمیعت الحفاظ بھٹکل مولانا نعمت اللّٰہ صاحب ندوی کے فرزند انعام اللّٰہ عسکری کی موت واقع ہوئی ہے جبکہ حافظ مولوی کاشف ندوی سمندر کے لہروں میں لاپتہ ہیں۔ خبر سنتے ہی دل بہت ہی غمگین ہوا کیونکہ مولوی کاشف سے دینی و علمی تعلق تھا۔ بعد نمازِ عشاء جب میں نے یہ خبر ان کے صلوۃ اللیل کے مقتدیوں کو سنائی تو ان پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا، مقتدیوں کو مولوی کاشف سے خاص ربط رہنے کی وجہ سےوہ غم کی تاب نہ لا سکے اور فورا جائے حادثہ کا رخ کیا۔ وہاں پہنچنے پر ہم نے دیکھا کہ میرے دیرینہ رفیق کی تلاش جاری تھی ۔ رات دو بجے ہم گھر لوٹے تو ساڑھے چار بجے خبر موصول ہوئی کہ مولوی کاشف کا پتہ چل گیا ہے اور اس کی میت جائے حادثہ سے لائی جارہی ہے۔ تقریباً گیارہ بجے مرحوم مولوی کاشف کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی اور نوائط کالونی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔

 بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی

 اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

ان کے انتقال پرمسجد مسجدِ طوبیٰ میں ان کا تعزیتی اجلاس منعقد ہوا جس میں ان کے اساتذہ اور ساتھیوں نے ان کی بیش بہا صفات کا تذکرہ کیا کہ مرحوم خوش مزاج ملنسار تھے، بڑوں کا ادب و احترام کرتے تھے،  بڑوں کی خدمت کرتے تھے، چھوٹوں پر حد درجہ مشفق تھے، اکثر اوقات تلاوتِ کلام اللّٰہ میں مصروف رہتے تھے،اور اس کو پختہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے تھے، روحانی طاقت کے ساتھ جسمانی صحت، تندرستی، طاقت و قوت کا بھی خیال رکھتے جس کے لیے انہوں نے کراٹے کلاس بھی جوائن کیا تھا امی کی ایک آواز پر لبیک کہہ کر ان کی خدمت کے لیے لپکتے چاہے وہ تلاوت میں ہی کیوں نہ مشغول ہوں اگر کسی کام کی ذمہ داری  سونپی جاتی تو وہ اسے بحسنِ خوبی انجام دیتے تھے۔

ہم نے ان کی دو نمایاں صفات کا مشاہدہ کیا  پہلی صفت خیر کے کاموں میں بلا کسی تاخیر کے پیش قدمی کرنا اور دوسری نیکی کے کاموں میں حتی الامکان اپنا تعاون پیش کرنے کے لیۓ ہمیشہ تیار رہنا۔ انہی دو صفات کی بناء پر ہمارے علاقے کوکتی نگر کے سابقہ مصلی ، مصلی عبداللّٰہ بن مسعود اور موجودہ مسجد مسجدِ سارہ سے ان کا بہت گہرا ربط تھا جو اکثر لوگوں سے مخفی تھا۔

 انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے نرالے ہیں

 یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

سن 2016 عیسوی میں مصلی عبداللّٰہ بن مسعود کی بنیاد رکھی گئی فوری طور پر عمارت کھڑی نہ ہونے کی صورت میں دو تین روز کے لیے ایک چھت پر جہری نمازیں اور تراویح ادا کی گئی۔ اس طرح مصلی عبداللّٰہ بن مسعود کی پہلی تراویح کا ایک گھر کی چھت پر آغاز کرنے والے خوش قسمت و مجاہد شخص مولوی کاشف تھے ایک چھوٹے سے مصلے میں مجاہدہ کرتے ہوئے تراویح کے فرائض انجام دینے کے لیے فوری طور پر مستعد ہوگئے اس وقت سے لے کر ابھی حال ہی میں گزرے رمضان کی آخری رات تک وہ ہمیں اپنے متنوع اندازِ قرات سے محظوظ فرماتے رہے تقریباً چار سال مسلسل انہوں نے مسجدِ سارہ میں صلاۃ اللیل کے فرائض انجام دیے کتنے ہی تھکے ہارے کیوں نہ ہوں موسم سرد ہو یا گرم  ہر حال میں ٹھیک اپنے وقت پر مسجد پہنچتے اور لوگوں کو صلوۃ اللیل پڑھانے میں مشغول ہو جاتے وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیْلًا کی تصویر کشی کرتے ہوئے ٹھہر ٹھہر کر بہترین انداز میں تلاوت کرنا اور رکوع و سجود لمبے کرنا  مقتدیوں میں إِذَا ذُكِرَ ٱللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ والی کیفیت  پیدا کردیتا خشوع وخضوع میں مزید اضافہ ہوتا پھر جب صلوۃ اللیل سے فارغ ہو جاتے تو مرحوم کا معمول تھا کہ  تلاوتِ قرآن میں مشغول ہو جاتے خاص کر طاق راتوں میں اپنے خواب گاہ سے پہلو تہی اختیار کرتے ہوئے تلاوت میں مصروف رہتے پھر سحری تناول کرنے کے لیے گھر لوٹتے۔ مسجد سارہ کے مصلیوں سے بھی آپ کا معاملہ أنْ تَلقَى أخَاكَ بوجهٍ طليقٍ والارہا ہر ایک سے خوش مزاجی و خندہ پیشانی سے ملاقات کرتے مسجدِ سارہ میں انجام پانے والے اصلاحی کاموں کو سراہتےمعتکفیںن سے دلجوئی کرتے اگر صلاۃ اللیل میں کوئی غائب رہتا تو اس کی خیر خیریت پوچھتے اور خبر لیتے۔ امام صاحب کی غیر موجودگی میں وقتا فوقتا امامت کے لیے  حاضر ہوتے اس طرح کی کئی انمول صفات مرحوم حافظ مولوی کاشف ندوی کے اندر مخفی تھیں۔

 اللّٰہ تعالی ان کی صفات کو قبول فرمائے خدمتِ قرآن کا بھرپور اجرعطا فرمائے اور ان کی بال بال مغفرت فرما کر ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے۔ آمین

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا