English   /   Kannada   /   Nawayathi

وہ داغ مفارقت دے گیا!

share with us

جاويد ایکیری جامعی

مغرب کی نماز بعد قرآنی حلقہ ابھی لگنے والا تھا، ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی چھوٹے بچوں کی کچھ حد تک شرارت معمول کے مطابق تھی، میرے ذہن میں سوالیہ نشان اس وقت ہوا جب محلے کے کچھ نوجوان اور عمر رسیدہ افراد سرگوشی میں مصروف تھے اور کوئی مولانا نعمت اللہ صاحب کی طرف اشارہ کررہا تھا، ہمیشہ کی طرح آج بھی وہ پرسکون چہرہ سنت نماز ادا کرنے میں مشغول تھا، سلام کے بعد مختصرا دعا مطمئن اندازہ سے کی،  عموماً مولانا کا فجر، ظہر اور عصر کی نماز مسجد ابوبکرادا کرنے کا معمول ہے اور میں اکثر انکے قریب بیٹھا رہتا، مغرب اور عشاء جامعہ مخدومیہ میں امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں. مجھے ذرا سا خدشہ اس وقت ہوا کہ آج نہ جانے مولانا کیونکر مغرب نماز کیلئے یہاں حاضر تھے، ابھی دل اور ذہن سوال و جواب کے کشمکش میں مبتلا ہی تھے اچانک مولانا سے ہر کوئی مصافحہ کرکے تعزیت پیش کر رہا تھا، پھر کسی شناسا نے اس سانحہ کا ذکر کیا جسے سن کر رونگٹے کھڑے ہوگئے

عموما انسان بیمار پڑتا ہے، علاج معالجہ کرنے پر اچھا اور کبھی طبیعت اور بگڑ جاتی ہے, ڈاکٹر کچھ دنوں کی امید بندھاتے ہیں ، گھر والے ان دنوں میں اپنے ذہن کو کسی بھی ناگہانی خبر کیلئے تیار کر لیتے ہیں لیکن اچانک آنے والی موت سے انسان کا کلیجہ منہ کو آجاتا ہے اور اس پر صبر کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا، چہ جائے کہ اپنا لخت جگر جسے ہمیشہ اپنے ساتھ رکھ کر پرورش کی ہو جس کو نماز روزے کا پابند بنایا ہو، جس کو اللہ کا انعام سمجھ کر اسی نام سے اسکو پکارتا ہو. اس والد کا اپنے بیٹے سے تعلق کچھ اور ہی ہوگا.

کسے معلوم تھا جس والد نے عصر کی نماز اپنے بیٹے کے ساتھ پڑھی ہو اور بقولِ مولانا صاحب وہ کسی متعلقین کی وفات پر انہیں صبر کی تلقین کرتے ہوئے اللہ و رسول کے وعدوں اور انعامات کا یقین دلا رہے تھے، خود غیر شعوری طور پر اپنے آپ کو تعزیت کے لئے تیار کررہے تھے، والدہ سیروتفریح کے لئے اپنے لخت جگر کے ساتھ تھی اور بھائی کچھ دیر تیراکی کے بعد واپس آنے کر اپنی بہن سے گفتگو کرنے لگاہو ۔ اس کے بعد دوبارہ اس نے سمندر میں اترنے کی خواہش ظاہر کی اور پانی میں اترگیاہو۔ وہ گھر والوں کا انعام اللہ ہمیشہ کے لیے  اپنی والدہ اور بہن کے سامنے بجھ جائے گا،  یقیناً انکے لئے کسی قیامت صغریٰ سے کم نہ تھی، کہیں سے اگر انکو خدشہ ہوتا تو والد اپنے بیٹے کو ہاتھ پکڑ کر، والدہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو اپنی محبت کا واسطہ دے کر اور بہن اپنے بھائی کو منت سماجت کرکے دریا کے قریب نہ بھیجتی، لیکن وما تدري نفس بأي أرض تموت پر خلاق کائنات کے علاوہ کسے علم غیب ہے،  جس سکون سے راقم السطور کا مولانا نعمت اللہ صاحب کو مغرب نماز اور سنت کا ادا کرتا دیکھا یقیناً مشیت الہی پر راضی ہوکر سرِتسلیم خم کرنا اور  وبشر الصابرين الذين إذا أصابتهم مصيبة قالوا إنا لله وإنا إليه راجعون آیت پر کھرے اترنا تھا، ایسا لگ رہا تھا جو بندہ اکثر اوقات قال اللہ، قال الرسول، وعظ و نصیحت، بیماری پر پریشان نہ ہونے، کسی کی موت پر صبر، امر بالمعروف نہی عن المنكر کے بارے میں وعظ ونصیحت کرتا تھا، رب العالمین نے اسکے محبوب بیٹے کو اپنے پاس بلا کر اسکے صبر وتحمل کا امتحان لے رہا ہو اور وہ والد اللہ کے فیصلہ پر راضی برضا ، بنا کوئی شکایت کے سر تسلیم خم کئے اس وعدے کا انتظار میں ہے جسکی بشارت اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں دی ہے.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا