English   /   Kannada   /   Nawayathi

آسام: کابینہ میں مسلم شادیوں اور طلاق کے اندراج ایکٹ ۱۹۳۵ء کی منسوخی منظور

share with us

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے مسلم شادیوں اور طلاق کے اندراج ایکٹ ۱۹۳۵ء کو ’ عمر رسیدہ ‘ قرار دیتے ہوئے اپنے ایکس پر کہا کہ یہ فیصلہ آسام میں بچپن کی شادیوں پر پابندی لگانے کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت کا اشارہ ہے۔ 
۲۰۲۳۔۲۴ء میں آسام کی کابینہ نے ریاست میں مسلم شادیوں اور طلاق کے رجسٹریشن ایکٹ کو منسوخ کرنے کا اہم فیصلہ کیا جس میں شادی کے اندراج کی اجازت دینے کی دفعات شامل ہیں، یہاں تک کہ اگر دلہا اور دولہن کی قانونی عمر ۲۱؍ اور ۱۸؍ سال نہ پہنچی ہو تب بھی قانون کی رو سے یہ لازمی ہوگا۔ وزیر اعلیٰ نے جو اپنی مسلم مخالف بیان بازیوں اور پالیسیوں کیلئے بدنام ہیں  ایکس پر لکھا کہ یہ فیصلہ آسام میں بچپن کی شادی پر پابندی لگانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ 
اس قانون کو منسوخ کرنے کے بعد ریاستی حکومت نےخلاصہ کیا کہ ’’ضلعی کمشنروں اور رجسٹرار کو اندراج کا ریکارڈ رکھنے کا اختیار ہوگا جو فی الحال ریاست بھر میں ۹۴؍ رجسٹرار وں کی تحویل میں ہے۔ اس قانون کی تنسیخ کے تحت رجسٹریشن کی مجموعی نگرانی،رہنمائی،اور قابو، رجسٹریشن انسپکٹر کے ماتحت ہوگا۔ 
ریاستی حکومت نے بتایا کہ پرانے قانون میں شادی اور طلاق کا انداراج لازمی نہیں تھا جس کے سبب اندراج کا محکمہ غیر رسمی ہو کر رہ گیا تھا او ر اس میں نابالغوں کی شادی کی بھی گنجائش نکل آتی ہےاور اس قسم کی شادی کی بمشکل ہی نگرانی ہو پاتی تھی۔ 
یہ قانون اضلاع میں کام کرنے والے رجسٹراروں کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ مسلمانوں کو شادی اور طلاق کے اندراج کیلئے سند فراہم کریں ۔ اس قانون کی ایک شق کے مطابق اگر دلہا یا دولہن یا دونوں نا بالغ ہوں تو ان کی جانب سے ان کے متعلقہ قانونی سرپرست کی جانب سے درخواست دی جائے گی۔
فروری ۲۰۲۳ء میں آسام پولیس نے نابالغوں کی شادی کے خلاف مہم چلائی تھی جس کے تحت ریاست بھر سے ۴؍ ہزار سے زیادہ افراد کو جنسی جرائم اور بچوں کے تحفظ کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاستی وزیر جینتا مالا بارووا نے کہا کہ ’نو آبادیاتی‘ قانون کی منسوخی اور مسلمانوں کی شادی کا اندراج ریاست میں یکساں سول کوڈ کی جانب سفر میں ایک اہم قدم ہے۔ 
یاد رہے کہ اس ماہ کےاوائل میںآسام کے وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ریاست میں تعدد ازدواج کو ختم کرنے کا بل بجٹ اجلاس کے دوران اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ یہ اعلا ن وزیراعلیٰ کے اس بیان کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے کہ آسام، اتراکھنڈ اور گجرات کے بعد یکساں سول کوڈ نافذ کرنے والی تیسری ریاست ہوگی۔ جنوری میں اتراکھنڈ ہندوستان کی پہلی ریاست بن گئی جس نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کیلئے قانون پاس کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا