English   /   Kannada   /   Nawayathi

ظلم کا نیا ہتھیار : نئے تعزیری قوانین پربولے پی چدمبرم

share with us

تعزیرات ہند، ضابطہ فوجداری اور قانونِ شواہد کی جگہ لینے کیلئے گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظور کئے گئے  قانون کے ۳؍  مسودوں ’بھارتیہ نیائے سنہیتا، بھارتیہ ناگر سرکشا سنہیتا اور بھارتیہ ساکش ایکٹ ‘پر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے پیر کو دستخط کردیئے جس کے بعد یہ تینوں  نہ صرف قانون  بن گئے بلکہ اس دستخط کے ساتھ ہی ملک کے نظام میں انصاف میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔  وزیر داخلہ امیت شاہ نے قانون کے ان تینوں مسودوں کو ایوان میں منظور کرانے کیلئے پیش کرتے وقت دعویٰ کیاتھا کہ ان میں توجہ سزا دینے سے زیادہ انصاف کرنے پر رکھی گئی ہے۔ ان کے اس دعوے کو شروع سے ہی مضحکہ خیز قراردیا جارہاہے اور الزام لگایا جارہا ہے کہ ملک میں نافذ ہونے والے نئے تعزیری قوانین پولیس اور حکومت کو غیر معمولی اختیارات سونپ دیتے ہیں۔
 اپوزیشن کا اظہار تشویش
نئے قوانین کے نفاذ کے ساتھ ہی ملک کا نظام انصاف پوری طرح تبدیل ہوجائے گا۔  دفعات بدل جائیں گی اور عام آدمی کو ایک طویل عرصہ ان کو سمجھنے میں لگ سکتا ہے۔ ’بھارتیہ نیائے سنہیتا، بھارتیہ ناگر سرکشا سنہیتا اور بھارتیہ ساکش ایکٹ ‘پر صدرجمہوریہ کے دستخط  ہونے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے پہلا ردعمل سابق وزیر قانون  پی چدمبرم کی طرف سے سامنے آیا۔ا نہوں  نے کہا کہ ملک کا نیا تعزیری نظام  ’’مزید سخت اور ظالمانہ‘‘ ہوگیاہے۔  چدمبرم نے زور دے کر کہا کہ  ۲۰۲۴ء میں اگر ملک میں حکومت بدلتی ہے تواس کیلئے ضروری ہوگا کہ وہ ان پر نظر ثانی اور ضروری تبدیلی کرے۔اس کے ساتھ ہی چدمبرم نے  اس بات کا واضح اشارہ دے دیاہے کہ اگر اگلی حکومت اپوزیشن اتحاد’انڈیا‘ کی بنتی ہے تو تعزیری قوانین میں مودی حکومت کے ذریعہ کی گئی کئی تبدیلیوں کو بدل کر رکھ دیا جائےگا۔  
۱۰؍ گنا زیادہ سخت اور ظالمانہ
صدر جمہوریہ کے دستخط کی خبر ملتے ہی کئے گئے ٹویٹ میں چدمبرم نے کہا ہے کہ ’’اب جبکہ کرسمس کی تقریبات خاتمے کے قریب ہیں، یہ اطلاع مل رہی ہے کہ صدر نے تینوں فوجداری قوانین کو منظوری دیدی ہے۔‘‘  انہوں نے نئے قوانین کو ۱۰؍ گنا زیادہ سخت اور ظالمانہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر آپ اس بات کو سمجھیں کہ ان ضوابط کا اطلاق  زیادہ ترغریبوں، مزدوروں اور سماج کے کمزور طبقے کے خلاف ہوتاہے،  تو یہ (یہ سمجھ لیجئےکہ)  یہ قانون سماج کے ان طبقات پر ظلم کا ہتھیار بن جائےگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں  یاد رکھنا چاہئے کہ زیادہ تر قیدی جن میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جن کے مقدمے زیر التواء ہیں، غریب، مزدور اور  سماج کے دبے کچلے  طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔‘‘
 نئے قوانین میں بہت کچھ آئین کے خلاف
ماہر قانون پی چدمبرم نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مودی سرکار کے تیار کردہ فوجداری قوانین میں  کئی شق ایسی ہیں جو غیر آئینی ہیں اور آئین کی دفعہ ۱۹؍ اور ۲۱؍ کے قطعی خلاف ورزی ہیں۔ یہ دونوں  دفعات بنیادی حقوق سے متعلق ہیں۔ سابق وزیر نے متنبہ کیا کہ ’’نئے قوانین کی قیمت ملک اور سماج کے کمزور غریب اور دبے کچلے طبقے کو چکانی پڑے گی۔‘‘
  نظر ثانی کی ضرورت 
 پی چدمبرم نے اگلی حکومت جو ۲۰۲۴ء میں  بنے گی اس کا پہلا اور سب سے اہم کام یہ ہوگا کہ وہ ان قوانین پر نظر ثانی کرے اور ان دفعات کو ہٹائے جو انتہائی ظالمانہ اور سخت ہیں۔ 
 جلد بازی میں قانون سازی
مذکورہ قوانین کے تینوں مسودے پارلیمنٹ کے   مانسون اجلاس میں اگست میں پہلی بار پیش کئے گئے تھے تاہم اس وقت انہیں امورداخلہ سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا تھا۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کی سفارشات کو شامل کرنے کے بعد وزیر داخلہ نے سرمائی اجلاس میںتینوں  مسودوں کو پھر پیش کیا اوراس وقت انہیں ایوان کے دونوں ایوانوں میں منظور کرالیاگیا جب اپوزیشن  کے ۱۰۰؍ سے زائد اراکین کو  معطل کردیا گیاتھا۔ الزام ہے کہ مودی سرکار نے نہ صرف جلد بازی میں قانون سازی کی بلکہ اس نے اپوزیشن کے اراکین کو اسی لئے ایوان سے معطل کردیاتھا تاکہ وہ مذکورہ قوانین کی خامیوں کی نشاندہی اور انہیں ایوان میں بیان نہ کرسکیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا