English   /   Kannada   /   Nawayathi

مسجد اقصیٰ سے ہمارا ایمانی تعلق ہے، ہم اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی دہشت گردی ناقابل قبول ہے!

share with us


مرکز تحفظ اسلام ہند کی چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست سے اکابر علماء ہند کا ولولہ انگیز خطاب!
دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی کی صدارت، امت کے نام اہم پیغامات!



بنگلور، 21/ ڈسمبر(پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کے زیر اہتمام منعقد چالیس روزہ عظیم الشان آن لائن ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست ام المدارس دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث امیر ملت حضرت مولانا مفتی ابو القاسم صاحب نعمانی مدظلہ کی زیر صدارت منعقد ہوئی۔
اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں مہتمم دارالعلوم دیوبند نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور سرزمین قدس سے مسلمانوں کا ایمانی، روحانی اور جذباتی جو تعلق اور ربط ہے وہ تاریخی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی محتاج تعارف نہیں ہے۔مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اور یہ وہ سرزمین ہے کہ جہاں امام الانبیاء حضرت سیدنا محمد رسول اللہؐ نے انبیاء ؑکی عملی امامت فرمائی ہے، یہ ایک ایسا امتیاز ہے کہ جو صرف نبی کریم ؐ کو حاصل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ سے ہمارا جو تعلق ہے وہ ایسا قدیم، ایسا تاریخی ایسا ایمانی اور ایسا روحانی ہے کہ اس کو دنیا کی کوئی طاقت منقطع نہیں کر سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج غاصب اسرائیل ظالم مغربی طاقتوں کی پشت پناہی میں جو فلسطین کے مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور جس سے پوری دنیا کے لوگ پریشان ہیں لیکن افسوس کہ بگ غیرت حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ ایسے حالات میں لوگوں کو بیدار کرنے کے لیے، فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے اور دنیا بھر کے لوگوں کے ضمیر کو جھنجوڑنے کے لیے، حکمرانوں کو بیدار کرنے کے لیے اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے تحریک تحفظ القدس کے تحت جو اقدام کیا ہے وہ بروقت اور قابل قدر اقدام ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ہمیں اس کے ساتھ ساتھ اہل فلسطین کی مدد و نصرت، انکی آزادی اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے دعاؤں اور قنوت نازلہ کا اہتمام کرنا بھی کرنا چاہیے۔
اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر مولانا عبد العلیم فاروقی نے فرمایا کہ قضیہ فلسطین 80/ سال پرانا ہے، فلسطین پر یہودیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور دنیا بھر کے یہودی اکٹھا ہو کر فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے دخل کر وہاں صیہونی ریاست قائم کر رہے ہیں۔ بلاشبہ فلسطین کا حالیہ قضیہ اس وقت امت مسلمہ کے لیے اہم ترین قضیہ ہے۔ یہودیوں کی فطرت کے اندر ایسا ٹیڑھا پن ہے کہ یہودی جہاں کہیں رہیں گے وہاں شر اور فساد پھیلائیں گے اور مسلمانوں کے خلاف سازشیں کریں گے۔ یہی وجہ ہیکہ آج فلسطینی مسلمانوں پر یہ لوگ ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہے ہیں۔ لیکن پوری دنیا کے مسلمان اس وقت فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے فرمایا کہ یہ بہت الم انگیز موقع ہیکہ مسلمانوں کا قبلہ اول یہودی کے قبضے میں ہے اوراہل فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اسرائیل فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے، جس کو روکنا ہمارا شرعی اور انسانی فریضہ ہے۔ ہم اس ظلم کے خلاف بھر پور احتجاج کرتے ہیں، فلسطین اور حماس دہشت گرد نہیں بلکہ اپنی وطن کی آزادی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔ ہم حکومت ہند، اور مسلم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے، انکی مدد و معاونت کریں۔ امت مسلمہ سے اپیل ہیکہ وہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
اس موقع پر امیر شریعت کرناٹک مولانا صغیر احمد رشادی نے فرمایا کہ حق و باطل کا مقابلہ ہمیشہ سے رہا ہے، لڑائی دفاعی بھی ہوتی ہے اور اقدامی بھی۔ سالہا سال سے اسرائیل اہل فلسطین پر ظلم ڈھا رہا تھا، آج جو فلسطینیوں کی لڑائی اسرائیل سے ہورہی ہے وہ خالص دفاعی ہے، اقدامی نہیں۔ ہم اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں۔
اس موقع پر دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے فرمایا کہ عصر حاضر میں اہل فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی ہر ایک فرد امت کے دینی فرض کے علاوہ وقت کا اہم تقاضہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ بلا تفریق مذہب وملت انسانیت کے لیے دل دردمند رکھنے والے افراد انجائے عالم میں سراپا احتجاج ہیں، بحیثیت ایک مومن ہماری ذمہ داری ہیکہ اہل فلسطین کا ہر ممکنہ طور پر تعاون کریں۔
اس موقع پر دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے ناظم مولانا سید بلال حسنی ندوی نے فرمایا کہ اس وقت اسرائیل فلسطین میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ظلم ڈھا رہا ہے اور انسانیت کا قتل عام کررہا ہے۔ ایسی صورت میں پوری انسانیت کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی رہے، امت مسلمہ کم از کم اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں، اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے فرمایا کہ مسئلہ فلسطین سے ہمارا دل ضرور مغموم ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی قطعاً ضرورت نہیں، عنقریب اہل فلسطین کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔ پوری دنیا کے باغیرت لوگ اس وقت اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس موقع پر امیر شریعت تلنگانہ و آندھراپردیش مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی نے فرمایا کہ عرصہ دراز سے ایک خاص منصوبہ کے تحت مسجد اقصیٰ اور فلسطین پر اسرائیل کا تسلط ہے۔ لیکن افسوس کہ مسلم حکمرانوں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی دہشت کو روکنے کیلئے اور مسجد اقصیٰ کی حفاظت کیلئے پوری امت مسلمہ کو اٹھ کھڑے ہونا چاہیے۔ساتھ میں اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
اس موقع پر امیر شریعت شمالی مشرقی ہند مولانا محمد یوسف علی نے فرمایا کہ فلسطین اور مسجد اقصٰی سے مسلمانوں کا ایمانی تعلق ہے۔ افسوس کہ اہل فلسطین پر دہشت گرد اسرائیل ظلم ڈھا رہا ہے، ہماری ذمہ ہیکہ ہم اہل فلسطین کا ساتھ دیں، انکی مدد و معاونت کریں اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔
اس موقع پر دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا محمد سلمان بجنوری نے فرمایا کہ فلسطین پر مسلمانوں کا حق ہے،اسرائیلی یہود کا نہیں۔ اسرائیل غاصب اور دہشت گرد ہے، اہل فلسطین اپنے حق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ مسلمانوں کی ذمہ داری ہیکہ وہ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہو اور اسرائیل جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں۔
اس موقع پر جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے امین عام مولانا محمد صالح الحسنی مظاہری نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور مسئلہ فلسطین بڑی اہمیت کا حامل ہے اور پوری ملت اسلامیہ قضیہ فلسطین کے پیش نظر بے چین ہے۔ اللہ تعالیٰ مسجد اقصیٰ اور اہل فلسطین کی حفاظت فرمائے۔
اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ مسجد اقصیٰ اور فلسطین کی تاریخ سے امت مسلمہ کو واقف کروانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا ہر ایک مسلمان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے فرمایا کہ فلسطین کے مسلمانوں نے دنیا کے سامنے جس غیرت ایمانی کا ثبوت دیا ہے وہ قابل رشک ہے۔انکی مجاہدانہ تاریخ سے واقفیت، ان سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
اس موقع پر جامع مسجد سٹی بنگلور کے امام و خطیب مولانا محمد مقصود عمران رشادی نے فرمایا کہ اسرائیل ایک غاصب اور دہشت گرد ملک ہے، یہ جو کچھ کررہا ہے وہ کھلے عام دہشت گردی ہے۔عالمی طاقتوں اور مسلم حکمرانوں کو اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرنا چاہئے۔
اس موقع پر جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر مولانا عبد الرحیم رشیدی نے فرمایا کہ اسرائیل کی دہشت گردی سے پوری دنیا واقف ہے، اہل فلسطین مسجد اقصیٰ اور اپنی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ امت مسلمہ کو اہل فلسطین کی مدد و معاونت اور دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے۔
قابل ذکر ہیکہ مرکز تحفظ اسلام ہند کے تحریک تحفظ القدس کے تحت منعقد یہ عظیم الشان چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قادری و قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز شعبہ قرأت دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے صدر قاری ریاض احمد مظاہری کی تلاوت اور مسجد رشید دارالعلوم دیوبند کے امام قاری محمد ذیشان قاسمی کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان اور رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی بطور خاص موجود رہے۔ اپنے خطاب میں تمام اکابر علماء کرام نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا اور چالیس روزہ ”تحفظ القدس کانفرنس“ کی انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا۔ کانفرنس کے اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے تمام مقررین و سامعین اور مہمانان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی دعا سے یہ عظیم الشان ”تحفظ القدس کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا