English   /   Kannada   /   Nawayathi

وزیراعظم مودی کا انٹرویو : کئیں سوالوں کے دئے جوابات

share with us

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک برطانوی اخبار کے ساتھ بات چیت میں کہا ہے کہ ان کی قیادت میں ہندوستان میں آئینی تبدیلی اور ملک میں جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں خدشات ظاہر کرنے والے ان کے ناقدین ملک کی زمینی حقیقت سے نابلد ہیں اور ان کی طرف سے پھیلائی جانے والی ایسی باتیں بے معنی ہیں۔ برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے مودی نے کہاکہ ’’آئین میں تبدیل کرنے کی کسی بھی بات کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

ہندوستان میں جمہوریت کو لاحق خطرات پر اپنی پارٹی اور حکومت پر تنقید کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ناقدین کے اپنے خیالات ہوسکتے ہیں اور انہیں اپنے خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی ہے لیکن اکثر تنقید کی صورت میں اور ایسے الزامات کے حوالے سے کچھ بنیادی سوالات ہیں۔‘‘ مودی نے کہاکہ "ان کے (ناقدین) کے اس طرح کے الفاظ نہ صرف ہندوستان کے لوگوں کی عقل کی توہین ہیں بلکہ وہ ملک کے تنوع اور جمہوریت کے تئیں ہندوستان کے لوگوں کی گہری وابستگی کو بھی نظر انداز کرتے ہیں۔" دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر فنانشل ٹائمز کو دیے گئے اس انٹرویو میں انہوں نے اقلیتوں کی حالت کے علاوہ ہندوستان میں جمہوریت کی حالت اور کینیڈا اور امریکہ میں کچھ افراد کے قتل یا قتل کی منصوبہ بندی میں ہندوستانی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے الزامات کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیئے۔ انہوں نے روزگار اور معیشت کی صورت حال پر بھی بات کی۔

آئین کو تبدیل کرنے کے اندیشے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے 'انتہائی شفاف طریقے سے ہر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچھ بھارت ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (یو پی آئی/آدھار وغیرہ) جیسی بنیادی تبدیلیاں آئین کو تبدیل کرکے نہیں بلکہ عوام کی شراکت سے کی گئی ہیں۔ ہندوستان میں مسلم اقلیتوں کے مستقبل کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مودی نے ہندوستان کی پارسی برادری کی ترقی کو نوٹ کیا، جو ہندوستان میں رہنے والی ایک 'مائیکرو اقلیتی برادری' ہے۔ مودی نے کہاکہ ’’دنیا میں کہیں بھی ظلم و ستم کا سامنا کرنے کے بعد انہیں ہندوستان میں ایک محفوظ جگہ ملی ہے جہاں وہ خوشی سے رہ رہے ہیں اور ترقی کر رہے ہیں،" وزیر اعظم نے مسلم کمیونٹی کا نام لیے بغیر کہاکہ یہ اشارہ کرتے ہوئے کہ ہندوستانی معاشرہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کرتا۔"

فنانشل ٹائمز نے لکھا کہ مودی اس سوال پر ہنس پڑے کہ آیا ان کی حکومت نے اپنے ناقدین پر چھاپے مارے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ایک پورا نظام کام کر رہا ہے جو ہندوستان میں حاصل کی گئی آزادی کا ہر ممکن استعمال کرتا ہے اور اخبارات کے اداریوں، ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، ویڈیوز اور ٹویٹس وغیرہ کے ذریعے ہر روز ہم پر الزامات لگاتا رہتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ "انہیں الزامات لگانے کا حق ہے، لیکن دوسروں کو بھی ان الزامات کا حقائق کے ساتھ جواب دینے کا مساوی حق ہے۔"

مودی نے کہا کہ باہر بیٹھے لوگوں نے جو تاریخ پیش کی ہے اس میں ہندوستان کو ہلکے میں لیا گیا ہے۔ 1947 میں جب ہندوستان آزاد ہوا تو یہاں سے جانے والے انگریزوں نے بہت سی پیشین گوئیاں کی تھیں۔ ہندوستان نے ان تمام پیشین گوئیوں کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسی طرح آج جو لوگ ان کی حکومت کے بارے میں خدشات پیدا کر رہے ہیں وہ 'غلط ثابت ہوں گے۔'
روزگار کے سوال پر مودی نے باقاعدگی سے جاری ہونے والے لیبر فورس سروے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کا تناسب مسلسل کم ہو رہا ہے۔

ہندوستان کی خارجہ پالیسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مودی نے کہا کہ یہ خارجہ امور میں ہماری سمت کا فیصلہ کرنے کا سب سے بڑا رہنما اصول ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اصول کے ذریعے ہم باہمی مفادات کا احترام کرتے ہوئے مختلف ممالک کے ساتھ معاملات کرتے ہیں اور ہم عصری جغرافیائی سیاسی پیچیدگیوں کو بھی سمجھتے ہیں۔ امریکہ میں رہ رہے اور ہندوستان کے ذریعہ اعلان کردہ دہشت گرد گروپت ونت سنگھ پنو کے قتل کا منصوبہ بنانے میں حکومت ہند کے افسران کا ہاتھ ہونے کے وہاں کے افسران کے الزامات کے پس منظر میں ہندوستان۔امریکہ تعلقات کی صورت حال کے بارے میں دریافت کئے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ تعلقات نئی اونچائیوں کی جانب سے بڑھ رہے ہیں
ہندوستان-امریکہ تعلقات کو اتحاد جیسا لفظ دینے پر مودی نے کہاکہ ’’میں آپ پر چھوڑتا ہوں کہ اس تعلقات کے لیے موزوں ترین لفظ تلاش کریں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان اور امریکہ کے تعلقات پہلے سے زیادہ وسیع ہو گئے ہیں۔ باہمی افہام و تفہیم میں اضافہ ہوا ہے۔ دوستی پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔" مودی نے امریکہ اور چین کے درمیان حالیہ کشیدگی پر پوچھے گئے سوال کو ٹالتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں ہی اس پر مناسب جواب دے سکتی ہیں۔ اسرائیل اور حماس کی لڑائی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ میں اس علاقے کے رہنماؤں سے رابطے میں ہوں۔ اگر ہندوستان وہاں قیام امن کی کوششوں کو بڑھانے کے لیے کچھ کر سکتا ہے تو ہم ضرور ایسا کریں گے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا