English   /   Kannada   /   Nawayathi

مدارس قوم پر بوجھ نہیں،ملت کا قیمتی سرمایہ ہیں

share with us
madais, hindusta, madaris ki ahmiyat, madaris kya hai, madarais ka paighaam, madaris ki khidmat, ulama, madaris ke farigeen, ulamaye hind, hidnustan me madaris, madaris ka kirdaar, nasrullah nadwi, patna, khauda bakhsh library patna, bihar, patna bihar,

خدابخش لائبریری پٹنہ کے زیر اہتمام دوروزہ قومی سمینار کا انعقاد

  12؍ستمبر2023 (رپورٹ : محمد نصر الله ندوی) خدابخش لائبریری پٹنہ نے 11-12 ستمبر 2023 کو مدرسہ ایجوکیشن سسٹم کے موضوع پر دوروزہ قومی سمینار کا انعقاد کیا،جس میں ملک بھر سے ماہرین تعلیم،اساتذہ اور دانشوران نے شرکت کی اور مدارس میں ماڈرن اصلاحات کے حوالہ سے قیمتی خیالات کا اظہار کیا اور اہم  تجاویز پیش کیں،سمینار کا افتتاح بہار کے گورنر عزت مآب راجندر وشوناتھ ارلیکر نے کیا ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمارا ملک نہایت عظیم الشان ہے،اس کی تہذیب اور ثقافت پر ہمیں فخر ہے،مدارس ہماری تہذیبی اور ثقافتی وراثت کا حصہ ہیں،یہ قوم کا اثاثہ ہیں،ان کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،انہوں نے کہا کہ اس ملک کی تعمیر وترقی میں مدارس کا کردار ناقابل فراموش ہے،ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہمیں ڈاکٹر اے پی جے عبد الکلام کی قبر پر حاضری کا موقع ملا،جن کی ابتدائی تعلیم مدرسہ میں ہوئی تھی،لیکن انہوں نے سائنسی فتوحات کے میدان میں جو کارنامہ انجام دیا،اس پر پورے ملک کو بجا طور پر فخر ہے،گورنر موصوف نے کہا کہ یہ گلو بلائزیشن کا دور ہے، پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہو چکی ہے ، بہت سے ممالک ایسے ہیں،جن کی سرکاری زبان عربی ہے،ان ملکوں سے تعلقات استوار کرنے کے لیے ہمیں عربی جاننے والے اسکالرس کی ضرورت پڑتی ہے،جو مدارس کے میں تیار ہوتے ہیں اور پوری دنیا میں ہمارے ملک کی نمائندگی کرتے ہیں،اس لئے ہم مدارس کو قدر کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں،اور یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم مدارس کی اصلاح اور تعمیر وترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

      این سی آر ٹی کے سابق ڈائریکٹر حسن وارث نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مدارس قوم پر بوجھ نہیں ہیں، بلکہ ملت کا اثاثہ ہیں،انہوں نے کہا کہ مدارس کے نظام میں کچھ کمیاں ہیں،اگر ان کی اصلاح کر دی جائے تو اس کے نہایت مفید نتائج  برآمد ہوں گے،انہوں نے کہا کہ مدارس ہماری تہذیب وثقافت کے امین ہیں،یہ انسانیت سازی کے سرچشمے ہیں،جہاں علم واخلاق اور کردار کے قیمتی جوہر تیار ہوتے ہیں اور جہاں سے پوری دنیا میں امن وآشتی اور ایثار ومحبت کا درس دیا جاتا ہے۔

      پٹنہ کے معروف سرجن اور دانشور ڈاکٹر احمد عبد الحی نے  اپنے خطاب میں کہا کہ مدارس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے ہمیں ماضی ،حال اور مستقبل کو پیش نظر رکھنا ہوگا،مدارس کا ماضی نہایت روشن اور تابناک ہے،مدارس نے ماضی میں طب کے میدان میں قابل قدر خدمات انجام دی ہیں،حال میں ان کے اندر کچھ خامیاں آگئی ہیں،لیکن بقول علامہ اقبال :

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی ۔

    سمینار میں متعدد ماہرین تعلیم ،اساتذہ اور مدرسہ بورڈ کے ذمہ داروں نے اظہار خیال کیا اور قیمتی تجاویز پیش کیں،عمومی طور پر شرکاء سمینار کا تاثر تھا کہ مدارس میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں،اگر وہاں کے طلبہ پر تھوڑی سی توجہ کی جائے تو وہ بہت آگے نکل سکتے ہیں،خوش آئند بات یہ ہے کہ مدارس کے طلبہ اب مقابلہ جاتی امتحان میں بھی حصہ لے رہے ہیں اور مین اسٹریم سے مربوط ہو کر ملک وملت کے لیے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں،اگر مدارس کے سسٹم کو عصر حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر دیا جائے ،تو اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئیں گے،ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایمانداری کے ساتھ اس سمت میں قدم اٹھائیں اور اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کریں اور آنے والی نسلوں کیلئے ایک ایسی شاہراہ تیار کریں جس پر چل کر وہ کامیابی کی منزلیں طے کر سکیں۔

   راقم سطور نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ ماضی میں مدارس کا نصاب تعلیم نہایت متوازن اور جامع تھا،اس میں ریاضی،الجبرا ،طب فلکیات وغیرہ کے مضامین داخل تھے،اگر مدارس آج اپنی عظمت رفتہ کو واپس لانا چاہتے ہیں تو اپنے نصاب میں جامعیت کے ساتھ عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھنا ہوگا،ورنہ اندیشہ ہے کہ یہ مدارس اپنی افادیت کھو دیں۔مدارس کے بارے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے راقم نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ دسویں  تک ایک وحدانی نظام تعلیم ہو،جس میں اسکول اور مدرسہ کا فرق نہ ہو ،دسویں کے بعد اگر کوئی طالب علم شرعی مضامین تفسیر،حدیث،فقہ اور عربی زبان میں مہارت حاصل کرنا چاہے تو وہ مدرسہ میں داخلہ لے،اور اگر کوئی پروفیشنل کورس میڈیکل، سائنس کیمسٹری، بایولوجی ،انجنیرنگ وغیرہ میں داخلہ لینا چاہے تو کالج کا رخ کرے۔

   مدارس میں کاؤنسلنگ سنٹر کا قیام ہو اور طلبہ کیلئے موٹیویشنل لیکچرس motivational lectures کا اہتمام کیا جائے،تا کہ طلبہ کیلئے اپنے کیریئر کا تعین آسان ہو۔

 

 سمینار  کے اختتام پر متعدد شرکاء کی طرف سے پیش کردہ تجاویز منظور ہوئیں ،جن کا خلاصہ یہ ہے:

   1۔جن مدارس میں ابتدائی،ثانوی اور عالیہ درجات ہیں یعنی عالمیت تک تعلیم دی جارہی ہے،وہ سرکار سے عالمیت کی سند بارہویں کے مساوی منظور کرالیں۔

  2۔اساتذہ مدارس کیلئے ایک سالہ تربیت مدرسین یعنی ٹیچرس ٹریننگ کورس کرایا جائے اور تربیت یافتہ مدرس ہی کو مقرر کیا جائے۔

  3۔ مدرسہ میں ایک معیاری لائبریری قائم کی جائے ۔

      4۔مدرسہ میں ایک اسمارٹ کلاس قائم کیا جائے۔

   5۔ عالمیت کی تکمیل کے بعد فضیلت کے طرز پر معیشت، صحافت،سیاست،سماجیات،تاریخ ڈپلوما ان عربی،ڈپلوما ان انگلش،ہندی اور علاقائی زبان پر مشتمل یک سالہ سرٹیفکٹ کورس کرایا جائے۔

   6۔مدارس کی آمدنی اور خرچ کا نظام صاف شفاف رکھا جائے اور حسابات کا سالانہ آڈٹ کرایا جائے۔اسی طرح اراضی اور بجلی وغیرہ کے ٹیکس و قت پر ادا کئے جائیں اور اس سلسلہ میں سرکاری قوانین وضوابط پر عمل کیا جائے۔

     یہ سمینار بہت کامیاب رہا،شرکاء نے کھل کا اپنی آراء کا اظہار کیا ،اور بہت ہی مفید  مذاکرہ ہوا ،متعدد مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے تجربات سے مستفید کیا اور اختلاف رائے کو تحمل کے ساتھ سنا،خدا بخش لائبریری کے علمی ماحول نے اسکے  وقار  اور متانت میں اضافہ کیا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا