English   /   Kannada   /   Nawayathi

بچے ہمارے مستقبل کے معمار

share with us

از: سیف الدین سیف اکرمی

کہتے ہیں کہ بچے من کے سچے بالکل صحیح اور سالم بات ہے۔ بچے من کے سچے ہی ہوتے ہیں جو دیکھتے ہیں وہیں کرتے ہیں ۔ اگر پانچ سال کے بچے کی کانوں میں اذاں سنائی جائے وہ اذان بولنے کی کوشش کرے گا ۔ اس کو اس کا مطلب معلوم نہ ہو ۔ آج کل موبائیل دیکھا اور سنارہا ہے۔ اور بچے ابتدا سے ہی مضرتوں میں پرورش پارہے ہیں۔

کل ایک صاحب نے بتایا کہ میری بہن کا لڑکا جو پانچ سال کا ہے۔ موبائیل نہ ملنے پر روتاہے اور گھر سر پر اٹھاتا ہے۔ ہم نے ایک کام کیا اس کو Baby seating میں لے جاکر بٹھادیا ۔ اب ایک ہفتہ ہوگیا وہاں بچوں کے ساتھ خوش ہے۔ گھر میں آتا ہے موبائیل نہیں مانگتا۔ اس کی بہن سے کہا گیا ہے موبائیل خود بھی استعمال نہ کریں۔ اس کی والدہ قرآن میں مصروف ہے  کیونکہ یہ عبادت کا مہینہ ہے۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے نمونہ ہیں۔ ہم نے ان کی پیروی میں سب کچھ پایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلنم کا طریقۂ تربیت کیا تھا۔ کس طرح بچوں نے شفقت ومحبت کیا کرتے تھے ۔ یہی وجہ تھی کہ زید حارثہ رضی اللہ عنہ کو چچا کے بلانے پر بھی واپس جانے سے انکار کیا۔ وہ کیا خصوصیات تھی۔ کبھی بچوں سے ناگواری محسوس نہیں کی۔ کبھی حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان میں فرق نہ ہونے دیا۔ حالانکہ وہ غلام تھے ۔ یہی ان کے اوصاف تا عمر جاری رہے اور مدینہ فتح ہونے تک آپ نے صحابہ کی کثیر تعداد کو ٹریننگ دی ۔ وہ صحابہ رسول امت کے ستارے کہلائے اور اللہ کےر سول نے فرمیا کہ میری صحابہ کے مرتبہ کو کوئی نہیں پہنچ سکتا۔

آج ہم نے اپنے بچوں کو دیکھتے قرآن بغل میں دبائے مسجد کی طرف آتے ہیں۔ ماشاء اللہ دیر تک قرآن پڑھتے ہیں ۔ تراویح میں کچھ کم سن لڑکے شرارت بھی کرتے ہیں۔ اسی طرح سے ان کی پرورش صحیح تربیت کے ساتھ کی جائے اور باقاعدہ مائیں نگہداشت کرتی رہیں ، یہ چھوٹے چھوٹے نرم پودے تناور درخت بن کر ملتِ اسلامیہ کے اساس بن کر ابھریں گے۔

آج میں اس ماں کا ذکر کروں گا جس کا بچہ بے حد شریر تھا ۔ اسکول جاتا تو سب سے جھگڑا کرتا ۔ کسی کے بٹن توڑ دیتا کسی کی بیگ سے پنسل قلم چراتا تھا۔ لوگ شکایتیں لے کر آتے ۔ ماں نے سوچا اس کو پیٹنا فضول ہے۔ ایک ترتیب ایسی لگائی کہ ایسے آج برابر کروں گے ۔ بچے میں ایک بات اچھی تھی کہ وہ جھوٹ نہیں بولتا تھا۔ مارا تو مارکھاتا لیکن جھوٹ کبھی نہیں بولتا ۔ ایک بار اپنے دوست سے ہی جھگڑا کیا اس کے بٹن توڑ دے۔ وہ آنے سے پہلے ہی ایک لڑکے نے آکر کہا کہ آنٹی تمہارے بیٹے نے اسید کو مارا اور اس کے بٹن توڑدے۔ جب بچہ گھر آیا ماں غصہ میں تھی ۔ کچھ نہ کہا ۔ بات تک نہ کی ۔ بچہ سمجھے گیا کہ ماں ناراض ہے۔ اس نے ماں سے لپٹ کر کہا کہ سید نے مجھے موٹو کہا۔ اس لیے تم نے اس کو مارا ۔ کل میں موٹو بولوں گی کیا مجھے بھی مارو گے۔ آج سن لو میں نے ٹیرس میں ایک بڑا آئینہ لگا رکھا ہے۔ اس میں سب کچھ نظر آتا ہے ۔ کل سے تم جو کروگے سب نظر آئے گا۔ واقعی نظر آئے گا۔ بچے نے معصومیت سے پوچھا ۔ ماں نے کہا ہاں ہاں۔ کل اسید سے معافی مانگنی ضروری ہے۔ صبح جب وہ اسکول گیا ، اسید سے معافی مانگی اور سب سے کہنے لگا اب میں کسی سے نہیں لڑوں گا۔ میری ماں نے اک بڑا آئینہ ہمارے ٹیرس پر لگادیا ہے اس میں سب کچھ نظر آتا ہے۔ میں کسی سے نہیں لڑوں گا۔ لڑکوں نے اس کی بات کو انہی ٹال دیا۔ اب وہ ہمیشہ سیدھا اسکول سے گھر آتا ۔ ایک بار ٹیرس پر جاکر آئینہ دیکھنے کی کوشش کی مگر نہ پاکر ماں سے پوچھا ۔ وہاں کچھ نہیں ہے۔ ماں نے کہا کہ وہ بچوں کو نظر نہیں آتا۔ آج سی سی ٹی وی کیمرہ لگائے جانے میں ایک ماں نے ساٹھ سال پہلے یہ کارنامہ بڑی حکومت کے ساتھ کرکے دکھایا۔ الغرض کہنا یہ ہے کہ ماں دانشمند ہو ، بچوں کی تربیت کو اپنی اولین فرض سمجھتی ہو اور اس کے لیے قربانیاں دیتی ہو یہ بچے کل کے روشن ستارے ہیں۔ مستقبل کے معمار ہیں اور ہوں گے۔

یا اللہ ایسی مائیں پیدا فرما جو قوم ملت کو ایسے افراد مہیا کرسکے جو آگے چل کر قوم و ملت کے قائد وامام بنیں۔

ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان بچوں کو نیک ماحول عطا فرمائے۔ آمین

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا