English   /   Kannada   /   Nawayathi

بلقیس بانو کیس کے مجرم نے رہائی کے فیصلہ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی مخالفت کی

share with us

نئی دہلی:25؍ ستمبر2022(فکروخبر،ذرائع) بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور قتل کیس کے مجرموں میں سے ایک نے گجرات حکومت کے، اسے قبل از وقت رہا کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی دو درخواستوں کی مخالفت کی ہے۔

مجرم رادھےشیام شاہ نے ایک جوابی حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ مئی میں سپریم کورٹ نے ہی گجرات حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ ریاست کی 1992 کی پالیسی کے تحت قبل از وقت رہائی کے لیے اس کی درخواست پر غور کرے۔

معلوم ہو کہ مجرمین نے گجرات میں فسادات کے دوران 3 مارچ 2002 کو احمد آباد کے قریب ایک گاؤں میں بانو کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی۔ وہ اس وقت 19 سال کی تھیں اور حاملہ تھیں۔ تشدد میں اس کے خاندان کے چودہ افراد بھی مارے گئے تھے، جن میں اس کی تین سالہ بیٹی بھی شامل تھی جس کا سر مجرموں نے زمین پر دے مارا تھا۔

اپنے جوابی حلف نامے میں شاہ نے ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) لیڈر سبھاسینی علی، آزاد صحافی اور فلمساز ریوتی لاول کے ساتھ ساتھ پروفیسر روپ ریک ورما کی طرف سے دائر تیسری پارٹی کی درخواستوں کے قانونی جواز پر بھی سوال اٹھایا۔

شاہ نے سپریم کورٹ کو بتایا ’’…ایک تیسرا فریق جو استغاثہ کے لیے بالکل اجنبی ہے، اس کا فوجداری معاملات میں کوئی ‘لوکس اسٹینڈ’ نہیں ہے اور اسے آئین کی دفعہ 32 کے تحت درخواست دائر کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نہ ہی ریاست اور نہ ہی متاثرہ اور نہ ہی شکایت کنندہ نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اس طرح اگر اس عدالت کے ذریعہ ایسے مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے، تو قانون کی ایک طے شدہ پوزیشن یقینی طور پر قانون کی غیر حل شدہ پوزیشن بن جائے گی۔‘‘

دی ہندو کی خبر کے مطابق 9 ستمبر کو اپنی پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت سے کہا تھا کہ وہ کیس کی کارروائی کا پورا ریکارڈ داخل کرے، جس میں قصورواروں کو دی گئی معافی کا حکم بھی شامل ہے۔ عدالت نے دونوں درخواستوں پر ایک نوٹس بھی جاری کیا تھا جس میں قبل از وقت معافی کا عدالتی جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

25 اگست کو سپریم کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کیس کے قصورواروں کو ان درخواستوں میں فریق بنایا جائے جس میں گجرات حکومت کے انھیں معافی دینے کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

ان کی رہائی سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کے تحت گجرات حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ ایک پینل کی سفارش پر مبنی تھی۔ پینل کے دس ارکان میں سے پانچ بی جے پی کے عہدیدار ہیں۔ ان میں سے دو فی الحال ایم ایل اے ہیں۔

17 اگست کو ایک بیان میں بانو نے گجرات حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ’’اس نقصان کی تلافی کرے‘‘ اور اسے بغیر کسی خوف اور امن سے جینے کا حق واپس دے۔

بانو نے پوچھا تھا ’’کسی بھی عورت کے لیے اس طرح انصاف کیسے ختم ہو سکتا ہے؟” میں نے اپنی سرزمین کی اعلیٰ ترین عدالتوں پر بھروسہ کیا۔ مجھے سسٹم پر بھروسہ تھا، اور میں اپنے صدمے کے ساتھ جینا آہستہ آہستہ سیکھ رہی تھی۔ لیکن ان مجرموں کی رہائی نے مجھ سے میرا سکون چھین لیا ہے اور انصاف پر میرا یقین متزلزل کر دیا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا