English   /   Kannada   /   Nawayathi

مذہبی تبدیلی مخالف قانون: یوپی میں مسلم نوجوان کو پانچ سال قید کی سزا

share with us

:18ستمبر 2022(فکروخبرنیوز/ذرائع)انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق ، اتر پردیش کی ایک عدالت نے ہفتے کے روز ایک 26 سالہ شخص کوانسداد تبدیلی مذہب قانون  کے تحت پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔ ریاست میں قانون کے تحت یہ پہلی سزا ہے۔

اس شخص کی شناخت افضل کے نام سے ہوئی ہے، اس کے خلاف گزشتہ سال اپریل میں قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس پر امروہہ ضلع میں ایک 16 سالہ لڑکی کو "مذہب تبدیل کرنے" کے لیے اغوا کرنے کا الزام تھا۔ بعد میں وہ نئی دہلی میں پائی گئیں۔

اتر پردیش کا جبرا تبدیلی مذہب قانون   " غلط بیانی، زبردستی، غیر ضروری اثر و رسوخ، ؎ یا کسی دھوکہ دہی کے ذریعہ یا شادی کے ذریعہ  ایک مذہب سے دوسرے مذہب میں غیر قانونی تبدیلی پر پابندی لگاتا ہے"۔ اسے 2021 میں اتر پردیش اسمبلی نے پاس کیا تھا۔

قانون نے مذہب کی تبدیلی کو ایک ناقابل ضمانت جرم قرار دیا ہے، اگر کسی کو مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کے لیے شادی کا استعمال کرنے کا قصوروار پایا گیا تو اسے 10 سال قید تک کی سزا دی جا سکتی ہے۔

جبری تبدیلی مذہب سے متعلق نیا قانون وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ کی طرف سے "لو جہاد" سے نمٹنے کے وعدے کا حصہ تھا -دراصل یہ ایک سازشی نظریہ جس کی حمایت دائیں بازو کے ہندو کارکنوں نے کی تھی، جس میں یہ مسلم نوجوانوں پر الزام لگایا گیا تھا کہ ہندو خواتین کو زبردستی شادی کرکے ان کا مذہب تبدیل کیا جاتا ہے۔

ہفتہ کو خصوصی وکیل بسنت سنگھ سینی نے کہا کہ افضل نے لڑکی سے اپنا تعارف 'ارمان کوہلی' کے طور پر کرایا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، اس نے کہا، ’’اس کی اصل شناخت بعد میں سامنے آئی ۔ عدالت میں استغاثہ کے کل سات گواہوں پر جرح کی گئی۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آشوتوش پانڈے نے کہا کہ افضل ضمانت پر رہا تھا لیکن عدالتی حکم کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔

لڑکی کے والد نے پولیس کو بتایا تھا کہ ان کی بیٹی افضل کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھی، جو پودے خریدنے کے لیے اس کی نرسری جاتا تھا۔ پولیس نے ابتدائی طور پر اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا لیکن بعد میں والد کی شکایت پر تبدیلی مذہب مخالف قانون کے تحت الزامات لگائے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا