English   /   Kannada   /   Nawayathi

 ایس ڈی پی آئی کی ایک وفد نے گودھرا میں قسام عبداللہ کے سوگوار اہل خانہ سے ملاقات کی اور معاملے کی ہائی کورٹ جج سے عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا

share with us


نئی دہلی: 30 ستمبر2021(فکروخبر/پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے ایک وفد نے 26ستمبر 2021کو گجرات کے گودھرا میں پولیس حراست میں ہلاک ہونے والے قسام عبداللہ حیات کے سوگوار خاندان سے ملاقات کی۔ وفد میں ایس ڈی پی آئی کے قومی نائب صدر اڈوکیٹ شرف الدین احمد، ایس ڈی پی آئی گجرات ریاستی انچارج عبدالستار، ایس ڈی پی آئی گجرات ریاستی صدر اویش، اڈوکیٹ سنتوش جادھو اور مہاراشٹرا کے علی انعامدار اور احمد آباد این سی ایچ آ ر او کے شکیل شامل تھے۔ اہل خانہ نے وفد کو بتایا کہ متوفی نے اپنے پیچھے ایک بیوہ اور دونابالغ بچے شاہد 17سال اور عمران10سال چھوڑے ہیں اور متوفی خاندان میں واحد کمانے والے تھا۔واقعے کے دس دن گذرنے کے بعد بھی اب تک نہ ہی کسی سرکاری عہدیدار نے اہل خانہ سے ملاقات کی اور نہ ہی کسی اور جگہ سے کوئی مدد ملی ہے۔ 14ستمبر کو جب قسام عبداللہ عمر 35سال سیولیا سے واپس آرہے تھے جوگودھرا، محلہ عید گاہ میں ان کے رہائش سے 25کلو میٹر دور ایک علاقہ ہے۔ انہوں نے داڑھی رکھی ہوئی تھی، ان کو روکا گیا انہیں مسلمان کے طور پر پہچانا گیا اور مقامی پولیس کے ساتھ مل ہندوتوا کے غنڈوں نے ان پر مجرمانہ حملہ کیا۔ انہیں جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیے بغیر غیر قانونی طور پر تھانے میں رکھا گیا تھا۔ انہیں تین دن تک 16ستمبر کو مرنے تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کے جسم کی جو تصاویر لی گئی ہیں ا س سے پتہ چلتاہے کہ ان کے جسم کا ہرحصہ شدید زخمی تھا، اسی بنا پر وہ مسلسل تین دن تک تھرڈ ڈگری ٹارچر برداشت نہیں کرسکے اور 16ستمبر کو پولیس حراست میں فوت ہوگئے۔ قسام کے بہنوئی قاسم اور ان کی بہن مسنر بلقیس14ستمبر کو حیات کو دیکھنے اور کھانا دینے کیلئے پولیس اسٹیشن گئے۔ حیات نے بتایا کہ پولیس اسٹیشن انچارج  ایچ این پٹیل، سب انسپکٹر ان آر راتھوڈ، کانسٹیبل بھاسکر، رمیش سدھراج اور ہندتوا کے دو گؤ رکشک غنڈے پرگنیش سونی اور پرتیک کھرادی نے ان پر کس طرح تشدد کیا تھا۔ بلال حیات جو قسام عبداللہ کے بڑے بھائی اور ان کے دوست ساحل 15ستمبر کو پولیس اسٹیشن گئے تو قسام نے انہیں بھی وحشیانہ مارپیٹ کے بارے میں بتایا تھا۔ ساحل کو 16ستمبر کی صبح سے قسام عبداللہ تک رسائی کی اجازت نہیں دی گئی جب وہ انہیں ناشتہ دینے گیا اور اسے چائے دینے سے بھی روکا گیا اور انہیں باہر جانے پر مجبور کیاگیا۔16ستمبر کے دوپہر کو سلیم نامی ایک پولیس اہلکار قسام کے گھر جاکر بلال کو اطلاع دی کہ قسام فوت ہوگیا ہے اور جب خاندان کے افراد پولیس اسٹیشن گئے تو انہیں اطلاع ملی کہ قسام نے خودکشی کی ہے۔جبکہ خودکشی کا واقعہ من گھڑت ہے تحقیقات میں اس کی سچائی سامنے آجائے گی۔تھانے میں حراستی موت کے بعد عوام میں خفیہ طور پر یہ بات عام کی گئی کہ قسام عبداللہ ایک گائے کا گوشت کا تاجر تھا۔ ایچ این پٹیل نے قسام کو انکاؤنٹر میں قتل کرنے کی دھمکی دی تھی اور خود کو انکاؤنٹر کا ماسٹر بتارہا تھا۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ پرویش سونی اور پرتیک کھراڈی دونوں ہندوتوا غنڈوں کو قسام کو تھانے میں مارنے کیلئے رسائی دی گئی تھی۔ یہ دونوں اپنے آپ کو گؤ رکشک کے طور پر متعارف کراتے تھے اور علاقے میں گائے کے تحفظ کے نام پر بے گناہ مسلمانوں پر تشدد کرنے کے تقریبا دو سو واقعات میں ملوث رہے ہیں۔ یہ بھی بتایا جاتاہے کہ ان کے خلاف درجنوں تحریری شکایات پولیس کو دی گئی تھیں لیکن گجرات میں ان کی پولیس سے ملی بھگت اور سیاسی تحفظ سے لطف اندوز ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی مناسب کارروائی نہیں کی گئی۔ وفد نے متوفی کے اہل خانہ سے حقائق اکھٹے کیے اور انہیں یقین دلایا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تمام قانونی اور اخلاقی مدد فراہم کی جائے گی۔ خاندان مسلسل نگرانی میں ہے اور خاندان کے اراکین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ خاموش رہیں اور پولیس کے ظلم کے خلاف کسی بھی عوام احتجاج سے دور رہیں بصورت دیگر انہیں مزید نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ایس ڈی پی آئی کا مطالبہ ہے کہ ہائی کورٹ کے معزز جج کی سربراہی میں جوڈیشنل انکوائری مقرر کی جائے، تاکہ ہندوتوا کے غنڈوں اور خود ساختہ گائے کے چوکیداروں کو قابو کیا جائے اور خاطی پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا جائے۔ ایس ڈی پی آئی کا پرزور مطالبہ ہے کہ سوگوار خاندان کو حکومت کی طرف سے مناسب مالی امداد معاوضہ کے طور پر فوری دیا جائے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا