English   /   Kannada   /   Nawayathi

اندور ہجومی تشدد معاملہ :اقلیتی کمیشن نے انتظامیہ کو بھیجا نوٹس

share with us

:24 اگست 2021(فکروخبر/ ذرائع)مدھیہ پردیش کے اندور میں ایک مسلم نوجوان کی صرف اس لیے پٹائی کر دی گئی تھی کیونکہ وہ چوڑی فروخت کرنے کے لیے ہندوؤں کے محلے میں گیا تھا۔ اس واقعہ کے تعلق ویڈیو منظر عام پر آنے اور کافی ہنگامہ برپا ہونے کے بعد قومی اقلیتی کمیشن نے از خود نوٹس لیا ہے۔ اقلیتی کمیشن نے اندور کے ضلع مجسٹریٹ سے پورے معاملے کی تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔

قومی اقلیتی کمیشن نے اندور کے ضلع مجسٹریٹ کو جو خط بھیجا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو سوشل میڈیا سے پتہ چلا ہے کہ اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی پٹائی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی کمیشن نے لکھا کہ ایسے واقعات ملک کے سیکولر ڈھانچے کے لیے خطرہ ہے اور اقلیتوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ ضلع انتظامیہ کو پھٹکار لگاتے ہوئے کمیشن نے کہا ہے کہ ضلع میں اس طرح کے کئی واقعات ہو رہے ہیں اور کمیشن کو لگتا ہے کہ ایسے فرقہ وارانہ واقعات کے خلاف ضلع انتظامیہ مناسب کارروائی نہیں کر رہی ہے۔

اقلیتی کمیشن نے اپنے خط میں ضلع مجسٹریٹ کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس واقعہ کی 7 دن کے اندر جانچ کر تفصیلی رپورٹ کمیشن کو سونپے اور یہ بھی بتائے کہ ایسے واقعات کو انجام دینے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ضلع انتظامیہ یہ بھی بتائے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں، اس کے لیے کیا اقدام کیے جا رہے ہیں۔ کمیشن نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ 7 دن کے اندر اگر رپورٹ نہیں ملی تو کمیشن اس بات کو سنجیدگی سے لے گا۔

واضح رہے کہ مسلم نوجوان تسلیم کی پٹائی کا معاملہ اندور کے بان گنگا تھانہ حلقہ واقع گووند نگر کا ہے۔ کچھ لوگوں کا الزام ہے کہ نوجوان نے چوڑی بیچنے کے بہانے خواتین سے چھیڑ چھاڑ کی۔ اس تعلق سے کوتوالی تھانہ میں کیس درج کیا گیا ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ میں مدھیہ پردیش کے وزیر نروتم مشرا کا اس معاملے میں رد عمل سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے ہے کہ چوڑی والا اپنا مذہب چھپا کر علاقے میں سامان فروخت کر رہا تھا، اس لیے یہ تنازعہ ہوا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ نوجوان کو پیٹنے والوں اور جس کی پٹائی ہوئی ہے اس پر بھی کارروائی ہوگی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا