English   /   Kannada   /   Nawayathi

جامعہ کا شوٹر رام بھگت گوپال کو ضمانت دینے سے عدالت کا انکار ، کہا ایسے افراد پر سختی کی ضرورت

share with us

:17؍ جولائی 2021(فکروخبر/ ذرائع)۔پٹودی کی مہا پنچایت میں مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت اور اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرنے والے  رام بھکت گوپال شرما کی ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے گروگرام کی عدالت نے ایسے افراد کے ساتھ سختی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رام بھکت گوپال وہی نوجوان ہے جس نے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کرنے والے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر فائرنگ کی تھی۔ اُس وقت  چونکہ وہ نابالغ تھا اس لئے اس کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہیں ہوئی تھی جس کے بعد مسلمانوں  کے خلاف زہرافشانی کو اس نے اپنا وطیرہ بنا لیا۔ گزشتہ دنوں پٹودی کی مہا پنچایت میں اس نے مسلمانوں   اور مسلم لڑکیوں کے بارے میں  انتہائی  بے ہودہ اور اشتعال انگیز باتیں کی تھیں۔  شدید تنقیدوں کے  بعد کئی ہفتوں کی تاخیر سے پولیس نے اسے حراست میں لیا ۔ تب سے وہ  جیل میں ہے۔
 کوڈیشیل مجسٹریٹ محمد صغیر نے رام بھکت گوپال کی ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے جمعہ کو اس کی سخت سرزنش کی اور کہا کہ جو لوگ اس طرح کی فرقہ واریت پر مبنی تقریر کرتے ہیں اور  نفرت پھیلاتے ہیں، وہ ملک کیلئےکورونا کی وبا سے بھی  زیادہ  نقصاندہ ہیں۔ عدالت نے ضمانت کی عرضی خارج کرتے ہوئے  ایف آئی آر اور ویڈیو ریکارڈنگ کا حوالہ دیا  ہےاور کہا ہے کہ یہ بات واضح ہے کہ جہاں گوپال شرما نے نفرت انگیز تقریر کی وہاں بھیڑ اکٹھا تھی۔اس نے  نفرت انگیز زبان کا استعمال کیا اور مذہب کی بنیاد نعرے بلند کرتے ہوئے ایک خاص مذہب کے ماننے والوں  کے قتل  پر اکسایا۔ کورٹ نے کہا ہے کہ ’’اگر ایسے افراد کو آزاد گھومنے  اور ایسی  سرگرمیوں  میں شریک ہونے دیاگیاتو فرقہ ورانہ ہم آہنگی خطرے  میں پڑ جائےگی۔‘‘   کورٹ نے مزید کہا کہ ’’مذہب یا ذات  جج نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ’’ اس طرح کے لوگ جو نفرت پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں، دراصل اس ملک کو وبا سے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘‘ گوپال شرما پر  الزام ہے کہ اس نےنفرت پھیلاتے ہوئے اکثریتی فرقے کے نوجوانوںکو اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کو اغوا کرنے اوران کے ساتھ برا سلوک کرنے کیلئے بھی اکسانے کی کوشش کی تھی۔ کورٹ نے اس کی تقریر کی ریکارڈنگ سننے کے بعد ’’انتہائی شدید حیرت‘‘کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ملزم کاعمل جو لوگوں کو ایک مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو قتل کرنے اوران کی لڑکیوں کو اغوا کرنے کیلئے اکسانے پر مبنی ہے، اپنے آپ میں خود ایک طرح کا تشدد ہے۔ایسے افراد  اوران کی اشتعال  انگیزی  ملک میں صحیح جمہوری روح کو پیدا نہیں ہونے دیتی۔  ‘‘ ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے سے انکار کرتے ہوئے کورٹ نے کہاہے کہ مذہب کی بنیاد پر پُرامن معاشرے کو تقسیم کرنے کے اس کے سنگین جرم کے باوجود اگر اسے آزاد چھوڑ دیاگیاتواس سے انتشارپھیلانے والی طاقتوں کو غلط پیغام ملے گا۔ کورٹ نے زور دیا کہ ’’ہمارا آئین ان افراد کو بھی تحفظ فراہم کرتا ہے جو ملک کے شہری نہیں  ہیں، اس  لئے حکومت اور عدلیہ کا یہ فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ملک کے تمام شہریوں کو چاہے وہ کسی بھی مذہب، ذات یا برادری سے تعلق رکھتے ہوں،خود کو غیر محفوظ محسوس نہ کریں، اس لئے ایسے نفرت پھیلانے والے افراد کو کسی خوف کے بغیر آزاد نہیںگھومنے دیا جا سکتا۔‘‘ کورٹ کے مطابق’’اس مرحلے پر ملزم کے شخٓصی آزادی کے حق کو سماج کے امن وامان پر ترجیح نہیں دی جاسکتی۔‘‘کی بنیاد پر نازیبا زبان کا استعمال آج کل فیشن بن گیا ہے اور پولیس بھی ایسے واقعات سے نمٹنے میں بے بس نظر آتی ہے۔‘‘

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا