English   /   Kannada   /   Nawayathi

سیتاپور لوجہادمعاملہ : ملزم جبرئیل کی ضمانت پر رہائی کی عرضداشت داخل, ابتک دس ملزمینکی ضمانت منظور

share with us


 ابتک جمعیۃ علماء کی کوششوں سے دس ملزمین جس میں دو خواتین بھی شامل ہیں کی ضمانت منظور ہوچکی ہے، گلزار اعظمی


ممبئی:06جولائی 2021(فکروخبرنیوز/پریس ریلیز)اتر پردیش کے ضلع سیتاپور کے قصبہ تمبور کے لو جہاد معاملے میں گذشتہ7 ماہ سے زائد عرصہ سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید اس معاملے کے کلیدی ملزم جبرئیل کی ضمانت عرضداشت سیتا پور کی نچلی عدالت میں داخل کی گئی ہے جس پر اگلے چند ایام میں سماعت متوقع ہے۔  اس معاملے میں گرفتار دس ملزمین جس میں دو خواتین بھی شامل ہیں کی ضمانت پہلے ہی منظور ہوچکی ہے۔ ملزم جبرئیل پر الزام ہے کہ اس نے ایک غیر مسلم لڑکی کو جبراً اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا اور پھر اس سے شادی کرلی اور اس کے ساتھ فرار ہوگیا۔
 جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کی جانب سے یڈوکیٹ فرقان خان اور ایڈوکیٹ امریندر سنگھ نے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست داخل کی ہے جس میں تحریر ہے کہ اس معاملے میں عدالت میں فرد جرم (چارج شیٹ) داخل کی جاچکی ہے اور عدالت نے بقیہ ملزمین کی ضمانت منظور کی ہے لہذا ملزم کو یکسانیت کی بنیاد پر ضمانت پر رہا کیا جانا چاہئے۔
عرضداشت میں مزید لکھا ہیکہ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہیکہ وہ اپنی مرضی سے ملزم جبرئیل کے ساتھ فرار ہوئی تھی اور اس نے بغیر کسی دباؤ کے اسلام قبول کیا ہے۔
 ضمانت عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا ہیکہ ملزم  کے خلاف 26 نومبر کو مقدمہ قائم کیا گیا جبکہ 28 نومبر 2020 کو اتر پردیش کے گورنر آنندی بین پٹیل نے ”غیر قانونی تبدیلی مذہب مانع آرڈیننس 2020“  جو اب قانون بن چکا ہے پر دستخط کیئے یعنی کے اس مقدمہ پر غیر قانونی طور پر اس قانون کا اطلاق کیا گیا ہے جو غیر قانونی ہے۔
 اس ضمن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ  یو پی حکومت لو جہاد کے نام پر مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور آئین ہند کے ذریعہ حاصل بنیاد ی حقوق کو اقتدار کے بل بوتے پر پامال کررہی ہے نیز مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کے درمیان ہونے والی شادی کو غیرقانونی قرار دینے والے قانون کا سہارا لیکر اتر پردیش پولس مسلمانوں کو پریشان کررہی ہے اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل رہی ہے جس کی ایک مثال یہ مقدمہ ہے جس میں ہندو لڑکی نے اپنے بیان میں خود اس بات کا اعتراف کیا کہ جبراً مذہب تبدیل کرنے کے لیئے اس پر دباؤ نہیں ڈالا گیا نیز وہ اپنی مرضی سے لڑکے کے ساتھ چلی گئی تھی اس کے باوجود پولس نے لڑکے سمیت اس کے خاندان کے گیارہ ملزمین کے خلاف مقدمہ قائم کیا تھا جس میں سے دس ملزمین کی ضمانتیں منظور ہوچکی ہیں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ انہیں امید ہیکہ ملزم جبرئیل کی ضمانت پر رہائی ہوگی اور اس کے خلاف قائم فرضی مقدمہ سے اسے آزاد ی ملے گی۔
واضح رہے کہ سیتا پور ضلع کے تمبور تھانہ میں سرویش کمار شکلا نے اپنی 19 سالہ بیٹی کے کسی کے ساتھ بھاگ جانے کی ایف آئی آر 26 نومبر 2020 کو درج کرائی تھی، پولس تفتیش کے دوران پتہ چلاکہ جبریل نامی نوجوان سے اس کی دوستی تھی اور دونوں ساتھ میں بھاگے ہیں۔مقامی تھانیندار نے جبریل کے پورے خاندان کو ایف آئی آر میں نامزد کردیا اورباری باری کنبہ کے تمام افراد بشمول تین خواتین کو گرفتار کرلیا اور مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

جمعیۃ علماء مہاراشٹر
 


 

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا