English   /   Kannada   /   Nawayathi

ٹویٹر پر چھاپہ مار کارروائی کو اپوزیشن نے شرمناک قراردیا

share with us

نئی دہلی:25مئی2021 (فکروخبر/ذرائع)کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مبینہ ’کووڈ ٹولکٹ‘ معاملہ میں دہلی پولیس کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے دفاتر پر چھاپے مارے جانے کے ایک دن بعد منگل کے روز کہا ہے کہ سچ کسی سے نہیں ڈرتا۔ انہوں نے ہیش ٹیگ ٹولکٹ کے ساتھ ٹوئٹ کیا ’سچ ڈرتا نہیں۔‘‘ غورطلب ہے کہ دہلی پولیس کی خصوصی ٹیم نے مبینہ کووڈ ٹولکٹ معاملہ کی جانچ کے تعلق سے ٹوئٹر انڈیا کے دہلی اور گڑگاؤں واقع دفاتر پر پیر کی شام چھاپہ ماری کی تھی۔

’ٹولکٹ ‘ تنازعہ پر کل یعنی پیر کی شام کو دہلی پولیس کی ٹیم ٹویٹر انڈیا کے دہلی اور گروگرام کے دفاتر پہنچی ۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے اس کو بی جے پی کا ’ریڈ راج‘ یعنی چھاپے کا راج قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان لیں ٹویٹر کے دہلی اور گروگرام کے دفاتر پر چھاپے مارنے والی ڈرپوک بی جے پی حکومت اس طرح فرضی ٹولکٹ کا سچ نہیں چھپا سکتی ۔

 

پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اسپیشل سیل نے مبینہ کووڈ-19 ٹولکٹ کے تعلق سے شکایت کو لے کر ٹوئٹر کو نوٹس بھیجا اور بی جے پی لیڈر سمبت پاترا کے ٹوئٹ کو چھیڑ چھاڑ کیا ہوا قرار دینے پر ٹوئٹر سے وضاحت طلب کی تھی۔ گزشتہ ہفتہ ٹوئٹر نے مبینہ ٹولکٹ کے تعلق سے ٹوئٹ کو چھیڑ چھاڑ کیا ہوا قرار دیا تھا۔

بی جے پی کا الزام ہے کہ کانگریس نے ایک ٹولکٹ بنا کر کورونا وائرس کی نئی قسم کو ’انڈین ویریئنٹ‘ یا ’مودی ویریئنٹ‘ بتایا، ملک اور وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہہ کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اہم کانگریس نے الزامات کو خارج کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ بی جے پی اسے بدنام کرنے کے لیے فرضی ٹولکٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ کانگریس نے بی جے پی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف پولیس میں جعلسازی کا معاملہ بھی درج کرایا ہے۔

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے مبینہ کووڈ ٹولکٹ کے حوالہ سے درج شکایت کی جانچ کے تعلق سے ٹوئٹر کو نوٹس بھیج کر اس سے بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا کے ٹوئٹ کو ’مینی پولیٹو‘ بتانے پر وضاحت طلب کی ہے۔ ایک افسر نے پیر کے روز یہ اطلاع دی۔ پولیس کی دو ٹیمیں شام کے وقت دہلی کے لاڈو سرائے اور گڑگاؤں میں واقع دفاتر پر پہنچیں۔

دہلی پولیس کے اطلاعات عاملہ کے افسر چنمیہ بسوال نے بتایا کہ ’’دہلی پولیس کی ٹیمیں عام طریقہ کار کے تحت ٹوئٹر انڈیا کو نوٹس دینے کے لئے اس کے دفاتر میں گئی تھیں۔ اس کی ضرورت اس لئے پڑی کیونکہ وہ جاننا چاہتے تھے کہ نوٹس دینے کے لئے صحیح شخص کون ہے، کیونکہ ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کی جانب سے موصول ہونے والا جواب پوری طرح واضح نہیں تھا۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا