English   /   Kannada   /   Nawayathi

آکسیجن معاملہ میں مرکزی حکومت کو بار بار عدالتی سرزنش کا سامنا لیکن ........

share with us

 سپریم کورٹ میں مودی حکومت کو جمعہ کو پھر سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ دہلی کو  ۷۰۰؍ میٹرک ٹن آکسیجن فراہم کرنےمیں آناکانی پر جسٹس چندر چڈ اور جسٹس ایم آر شاہ کی بنچ نے دو ٹوک لہجے میں مرکزی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ عدالت کو سخت رویہ اختیار کرنے پر مجبور نہ کرے۔ کورٹ نے کہا کہ  جو حکم دیاگیا ہے اس پر عمل ہونا چاہئے حکم عدولی کی صورت میں کورٹ سختی برتنے پر مجبور ہوگا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مودی حکومت کی اسی آناکانی کی وجہ سے دہلی ہائی کورٹ نے اس کےخلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیاتھا جسے مودی حکومت نےسپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ بدھ کو اس سلسلےمیں کورٹ نے مودی حکومت کو راحت دیتے ہوئے توہین عدالت کے نوٹس پر روک لگادی تھی مگر ۷۰۰؍ میٹرک ٹن آکسیجن کی فراہمی کا حکم برقرار رکھاتھا۔ 
’ہمیں مجبور نہ کریں‘
  جسٹس ڈی وائی چندرچڈ اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل  بنچ نے دہلی ہائی کورٹ کے توہین عدالت کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواست کی سماعت کے دوران جمعہ کو کہا ہےکہ’’مرکزی حکومت کو  تاحکم ثانی دہلی کو  یومیہ   ۷۰۰؍ میٹرک ٹن آکسیجن فراہم کرتے رہنا ہے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو متعلقہ عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘‘  جسٹس چندرچڈ  نے کہا کہ’’ جب ہم۷۰۰؍ میٹرک ٹن کہہ رہے ہیں تو  ۷۰۰؍ میٹرک ٹن  ہی آکسیجن دی جائے۔ ہمیں سخت اقدامات کرنے پر مجبور نہ کریں۔‘‘
عدالت مرکزی حکومت پر کیوں برہم ہوئی
 ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ معاملے کی  شنوائی کے دوران کورٹ نے مرکزی حکومت کے ساتھ سخت رویہ اس وقت اختیار کیا جب دہلی سرکار کی پیروی کرتے ہوئے راہل مہرا نے بتایا کہ صبح ۹؍ بجے تک  دہلی کو صرف ۸۶؍ میٹرک ٹک آکسیجن فراہم کی گئی اور ۱۵؍ میٹرک ٹن راستےمیں ہے۔  کورٹ نے اس  پر مودی حکومت کے وکیل کی سرزنش کرتےہوئے کہا کہ ’’ہم کام چاہتےہیں۔  ایسے حالات پیدا نہ کریں کہ ہمیں سختی برتنی پڑے۔  کورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ ’’کنٹینر نہیں ہے‘‘ یا’’آکسیجن کی نقل وحرکت میں دشواریاں ہیں‘‘ جیسےبہانے وہ نہیں سننا چاہتا۔
یہ قومی وبا ہے، آکسیجن کی فراہمی مرکز کی ذمہ داری 
  ا س سے قبل ملک کی سب سے بڑی عدالت نے واضح کیا کہ کورونا کی وبا قومی  سطح پر پھیلی ہوئی ہے اس لئےمرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ  وہ قومی راجدھانی کیلئے آکسیجن کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ اس سے قبل بدھ کو سپریم کورٹ یہ واضح  کرچکا ہے کہ وہ  ۷؍ سو میٹرک ٹک آکسیجن کی فراہم کے حکم کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ واضح رہےکہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دہلی کے اسپتالوں میں بہت بری حالت ہے۔ مریض مر رہےہیں اور لو گ آکسیجن کے سلنڈر کیلئے در در کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ 
 کرناٹک کے معاملے میں بھی
 مودی حکومت کو منہ کی کھانی پڑی
 جمعہ کو ہی سپریم کورٹ کو کرناٹک ہائی کورٹ  کے خلاف داخل کی گئی پٹیشن پر بھی منہ کی کھانی پڑی۔ ہائی کورٹ نے مودی حکومت کو کرناٹک کو ۱۲؍ سو میٹرک ٹن آکسیجن فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے جسے مودی حکومت نے سپریم کورٹ میں  چیلنج کیاتھا۔ جسٹس چندر چڈ کی بنچ نے ہی اس معاملے کی بھی شنوائی کی اور واضح کیا کہ وہ کرناٹک  کے عوام کو بے یارومددگار نہیں چھوڑ سکتی۔ کورٹ نے کرناٹک  ہائی کورٹ کےفیصلے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ’’سوچ سمجھ کر، اختیارات  کا منصفانہ استعمال کرتے ہوئے  نپے تلے انداز میں ‘‘ دیاگیاہے۔
ہائی کورٹس کے فیصلوں سے مرکز پریشان
  کرناٹک ہائی کوٹ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی اپیل سے ظاہر ہے کہ عدالتوں کے اچانک متحرک ہوجانے سےمودی حکومت پریشان ہے۔ کورٹ  میں مرکزی حکومت کی  جانب سے دلیل دی گئی کہ ’’اگر آکسیجن کی فراہمی سےمتعلق ہر ہائی کورٹ حکم جاری کرنے لگے گا تو ملک کا سپلائی نیٹ ورک ناقابل عمل ہوکررہ جائےگا۔‘‘ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حالانکہ کورٹ میں  پرزور انداز میں  مرکزکی پیروی کی مگر جسٹس چندر چڈ کی بنچ  نے جواب دیا کہ وہ اس معاملے کو وسیع تر تناظر میں  دیکھ رہی ہے اور ’’کرناٹک کے عوام کو یوں بے یارو مدد گار نہیں چھوڑ سکتی۔‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا