English   /   Kannada   /   Nawayathi

سوشل میڈٰیا پرمدد مانگنے والوں کے خلاف افواہ پھیلانے کے نام پر نہ ہو کارروائی : سپریم کورٹ کا سخت انتباہ

share with us

:یکم مئی(فکروخبرنیوز/ذرائع)ملک میں کورونا کی دوسری لہر کو قومی آفت قراردیتےہوئے سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکزی حکومت سے لے کر ریاستوں میں پولیس سربراہان تک کو متنبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر اپنا درد بیان کرنے اور مدد مانگنے والوں    کے خلاف ’’افواہ‘‘ پھیلانے کا الزام عائد کرکےکارروائی نہ کی جائے ورنہ اسےتوہین عدالت تصور کرکے تادیبی  کارروائی کی جائےگی۔ جسٹس ڈی وائی چندرچڈ کی قیادت والی سہ رکنی بنچ نے دوٹوک لہجے میں کہا ہے کہ معلومات کی ترسیل  آزادانہ طورپر ہوتی رہنی چاہئے اورہمیں عوام کی بات سننی چاہئے۔
حکومتوں پر سپریم کورٹ کا رویہ سخت
  سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اس لئے اہمیت کا حامل  ہے کہ اتر پردیش میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ  نے سوشل میڈیا پر آکسیجن کی کمی یا اسپتال میں بیڈ نہ ملنے کی شکایت پراین ایس اے کےتحت کارروائی کا حکم دیاہے۔دوسری جانب مرکزی حکومت نےبھی گزشتہ دنوں کورونا  کے تعلق سے ٹویٹر اور فیس بک پر شیئرکئے گئے کئی پیغامات کو یہ کہہ کر ڈیلٹ کروادیاتھا کہ یہ آئی  ٹی ایکٹ کے خلاف اور افواہوں پر مشتمل ہیں۔ سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے جس میں جسٹس چندر چڈ کے علاوہ  جسٹس ایل ناگیشور راؤ اور جسٹس رویندر بھٹ بھی شامل ہیں،  کہا ہے کہ ’’معلومات کی آزادانہ ترسیل ہونی چائے۔ ہمیں لوگوں کی آواز سننی چاہئے۔ یہ قومی آفت ہے۔ یہ قطعی تصور نہیں کرلیا جانا چاہئے کہ سوشل میڈیا  پر جو شکایت کی جارہی ہے یا درد بیان کیا جارہاہے وہ جھوٹ ہی ہے۔‘‘ کورٹ نے واضح کیا کہ ’’ڈی جی پی کی سطح تک یہ سخت  پیغام پہنچ جانا چاہئے کہ کسی طرح کی کوئی بندش نہیں ہونی چاہئے۔‘‘کورٹ نے مزید واضح کیا ہے کہ ’’پریشان حال شہریوں کے خلاف ایسی کوئی کارروائی ہوئی تو یہ کورٹ اسے توہین عدالت تصور کریگا۔‘‘
آکسیجن کی کی ناقص فراہمی  اور دواؤں کی قیمت پر  سرزنش
 اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے مرکز سے  کورونا کے ٹیکوں کی غیر مساوی قیمتوں پر بھی پوچھتاچھ کی اور کہا کہ قومی ٹیکہ کاری مہم کے تحت مرکزی حکومت کو ملک کے تمام شہریوں کی مفت ٹیکہ کاری کرنی چاہئے۔ عدالت نے موجودہ ٹیکہ کاری پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سماج کے پسماندہ طبقے کا کیا ہوگا، کیا اسے نجی اسپتالوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا جائےگا؟ آکسیجن کی فراہمی میں کمی پر بھی جسٹس چندر چڈ کی بنچ نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ’’آپ یوں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہ سکتے۔‘‘ جج نےکہا کہ ’’میرا ضمیر کانپ گیا ہے۔ ہم ۵۰۰؍ اموات کی ذمہ داری خود پر نہیں لے سکتے۔ آپ کوفوری طور پرکچھ کرنا ہوگا اور دہلی  میں آکسیجن کی فراہمی میں  ۲۰۰؍ میٹرک ٹن کی جو کمی ہے اسے پورا کرنا ہوگا۔ ‘‘ اس پر جب سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے صفائی دینے کی کوشش کی کہ ’’دہلی میں تمام اموات آکسیجن کی کمی کی وجہ سے نہیں ہورہی ہیں۔‘‘ تو کورٹ نے جواب دیا کہ ’’دہلی کے تعلق سے مرکز کی خصوصی ذمہ داری ہے۔ یہ شہر ملک کا چہرہ ہے۔‘‘
 مودی سرکار نے دوسری لہر کیلئے ریاستوں کو  مورد الزام ٹھہرایا
  اس بیچ   مرکزی حکومت نے ملک میں پھیلی کورونا کی  دوسری لہر کیلئے ریاستی حکومتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سپریم کورٹ میں دعویٰ کیا کہ اس نے  بار بار ریاستوں کو متنبہ کیاتھا کہ دوسری لہر آنےو الی ہےاور اس کی تیاری کرلیں۔ مرکز کی جانب سے داخل کئے گئے حلف نامہ کے مطابق مرکزی حکومت   نے بتایا ہےکہ کورونا کی پہلی لہر کےدوران ریاستوں نے تعاون کیا تھا مگر دوسری لہر کے وقت  بار بار کہنےپر بھی ضلعی سطح پر متاثرین  کے اعدادوشمار فراہم نہیں کئےگئے۔ کورٹ کو بتایاگیا کہ ۴؍  دسمبر ۲۰۲۰ء کو ہی ریاستوں کو  تحریری طور پر مستقبل کی تیاری  کیلئے آگاہ کردیاگیاتھا۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا