English   /   Kannada   /   Nawayathi

صدیق کپن کو مناسب علاج کے لئے دہلی کے اسپتال منتقل کرنے سپریم کورٹ نے دی ہدایت

share with us

:28اپریل(فکروخبرنیوز/ذرائع)سپریم کورٹ نے منگل کے روز کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو مناسب طبی علاج کے لئے اتر پردیش کی متھرا جیل سے دہلی کے ایک سرکاری اسپتال میں منتقل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اب کپن کارام منوہر لوہیا اسپتال یا ایمس یا دہلی کے کسی بھی دوسرے سرکاری اسپتال میں علاج کروایا جائے گا

اورصحت یابی کے بعد انہیں متھرا جیل واپس بھیج دیا جائے گا ، اترپردیش حکومت نے ان پر ملک سے غداری اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق ایکٹ (یو اے پی اے) جیسے سیاہ قوانین کے تحت معاملہ درج کیا ہے

کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس (کے یو ڈبلیو جے) کی طرف سے کپن کی رہائی کے لئے دائر حبس بے جا کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا ، جسٹس جسٹس سوریہ کانت اور اے ایس بوپنہ پر مشتمل بینچ نے یہ حکم نامہ جاری کیا ہے  

یوپی سرکار کی طرف سے پیش ہوئے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کپن کو دہلی منتقل کرنے کی شدید مخالفت کی۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ وہ فی الحال صرف کپن کے طبی علاج کے معاملے پر ہی غور کررہی ہے - جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جیل میں گر پڑے تھے  - عدالت نے کہا کہ  ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس شخص کی حفاظت کرے جو ان کی  تحویل میں ہے

سالیسٹر جنرل یہ کہتے ہوئے اس کی مخالفت کی کہ متھرا اسپتال میں انہیں سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جو کافی ہے ، انہوں نے کہا کہ متھرا میں ہزاروں ایماندار ٹیکس دہندگان اسپتال میں علاج کروا رہے ہیں ، اور سنگین بیماری میں مبتلا افراد یوپی میں علاج کروارہے ہیں ، ایسے میں ایک ملزم کے ساتھ صرف ایک صحافیوں کی تنظیم کی جانب سے دائر حبس بے جا کی ایک عرضی کی بنا پر کیوں خصوصی سلوک برتا جا رہا ہے ، اور اسے ٹیکس دہندگان پر ترجیح کیوں دی جا رہی ہے ،

چیف جسٹس نے کہا کہ " یہ رٹ پٹیشن طویل عرصے سے زیر سماعت ہے"اور ملزم  کی اہلیہ نے بھی اس سلسلہ میں درخواست دائر کی ہے"

چیف جسٹس این وی رمنا نے مزید کہا کہ "مسٹر مہتا ، یہ ریاست کے مفاد میں بھی ہے ، اور جب یہ آپ کی تحویل میں ہے تو آپ کو ان کی حفاظت کرنی ہوگی۔ انہیں بہتر طبی سہولیات ملنے دیں۔ ہم صرف طبی مسئلے کے معاملے تک ہی محدود ہیں

قابل ذکر ہے کہ  صدیق کپن کی اہلیہ  ریحانہ کپن نے متھرا کے اسپتال میں کپن پر ہورہے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس سے انہیں فوری طور پر متھرا میڈیکل کالج سے جیل منتقل کی بھی مانگ کی تھی۔ رہانہ کپن نے سپریم کورٹ کو متنبہ کیا تھا  کہ ’’اگر بروقت اقدام نہ کئے گئے تو صدیق کپن کی بے وقت موت کا سبب بن سکتاہے۔‘‘  اس سے قبل کیرالا کے صحافیوں کی تنظیم علاج کیلئے کپن کو ایمس منتقل کرنے کیلئے کورٹ سے رجوع  کیا تھا  یاد رہے کہ صدیق کپن جو زائد از 6؍ ماہ سے متھرا کی جیل میں بند ہیں ، جیل کے غسل خانہ میں گر جانے کے بعد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ ان کی ٹھوڈی پر شدید چوٹ آئی ہے جس کی وجہ سے انہیں کھانا کھانے میں بھی دشواری ہے۔ علاج کیلئے انہیں جیل انتظامیہ نےمتھرا کے ہی ایک اسپتال میں بھرتی کیا ہے۔ اسپتال میں جانچ میں صدیق کپن کی کورونا رپورٹ بھی پازیٹیو آئی ہے۔

یاد ہو کہ  یوپی پولیس نے کیرالہ کے صحافی سمیت چار افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ان چاروں کو متھرا میں ہاتھرس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے جا رہے تھے۔ کپن کیرالہ کی ایک مشہور ویب سائٹ کا آپریٹر ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا