English   /   Kannada   /   Nawayathi

بیماری کا کوئی مذہب نہیں ہوتا

share with us

اس کے بچے بیمار پڑیں اس لئے ہماری فکر یہ نہیں ہونی چاہئے کہ سرکاری استپتال بے حس ہیں بلکہ ہمیں بچوں کے مستقبل اور ان کی صحت کی فکر ہونی چاہئے ۔ کمیونٹی کے ذمہ دار لوگوں کو یہ سوچ کر کام کرنا چاہئے کہ اگر غریبوں کے بچوں کی ٹیکہ کاری ہوگی تبھی سماج صحت مند ہوگا اور بیماریوں سے پاک ہوگا ۔انہوں نے اس پروگرام کے لئے یونیسف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اس صحت مند اور مثبت کاز کے لئے اردو میڈیا کو جوڑنا ایک بہتر قدم ہے اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہئے تاکہ اردو حلقہ میں ٹیکہ کاری سے متعلق معلومات تفصیل کے ساتھ لگاتار پہنچ سکیں ۔ 
اردو اخبارات کے مدیروں اور صحافیوں کے اس جلسہ میں یونیسف لکھنؤ کی ذمہ دار نیلو فر پورزنڈ نے اس بات پر زور دیا کہ ذرائع ابلاغ میں بچوں کی صحت اور ٹیکہ کاری مہم کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات شائع کی جائیں تاکہ عوام کو اس کا فائدہ ہو اور غریبوں کے بچے بھی صحت مند رہ سکیں ۔انہوں نے بتایا کہ اترپردیش میں ٹیکہ کاری کا م سب سے بڑا ہے ہر سال ایمونائزیشن کے پانچ لاکھ سیشن کے ذریعہ 55لاکھ بچوں تک پہنچنے کا نشانہ ہوتا ہے پھر بھی 4,25لاکھ بچوں تک ٹیکہ نہیں پنچ پاتے ہر نو مود ایک ہزار بچوں میں سے 53سال بھر کے اندر ہی ٹیکہ نہ لگنے کی وجہ سے دم توڑ دیتے ہیں جبکہ قومی سطح پر یہ تناسب 42کا ہے انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں کئی اضلاع ایسے ہیں جہاں ٹیکہ کاری مہم بہت کمزور ہے ان میں سراوستی ، بہرائچ اور بدایوں سب سے پیچھے ہیں انہوں نے میڈیا کے حضرات سے گزارش کی کہ اس اجلاس میں ٹیکہ کاری کی کمی کی جوہات اور اس کو بہتر بنانے کے طریقوں پر غور کیا جائے تاکہ ایمونائزیشن مہم 100فیصد کامیاب ہو سکے ۔
ہر سال دنیا میں تقریبا 1.4ملین اور بھارت میں 2oلاکھ پانچ سال سے کم عمر کے بچے موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں یومیہ حساب سے دیکھیں تو تقریبا ساڑے پانچ ہازر بچے قابل انسداد بیماریوں سے مرتے ہیں یہ بیماریاں وہ ہیں جن کا علاج ٹیکہ کاری سے ممکن ہے مگر ماں اور بچوں کو ٹیکہ نہیں لگائے جاتے جس سے وہ خسرہ ، نمونیا ، دست ، ڈپتھیریا ، ٹیٹنس ، کالی کھانسی ، پولیو، اور ہاپٹائٹس Bجیسی بیماریوں میں مبتلا ہو کر فوت ہو جاتے ہیں ۔ یونیسف کے شبعہ صحت سے جڑے ڈاکٹر ستیش گپتا اور ڈاکٹر کنو پریا سنگھل نے یہ معلومات صافیوں کے ساتھ بانٹی ، انہوں نے کہا کہ اتر پردیش میں 23فیصد لوگوں کو ٹیکہ کی جانکاری ہی نہیں ہے اس کے علاوہ 23فیصد تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو ٹیکہ کاری کے بارے میں وہم یا غلظ فہمی کا شکار ہیں یونیسف کا ماننا ہے کہ غلط فہمیوں کو دور کرنے اور معلومات مہم پہچانے میں اردو اخبارات اہم رول ادا کر سکتے ہیں ۔
اس موقع پر حاشیہ پر رہ رہے طبقات کی خراب حالت ، ٹیکہ کاری مہم ، صحت سے متعلق اقدامات اور سرکاری اسکیموں تک ان کی محدود پہنچ ، دیگر طبقات کے بچوں کے مقابلہ محروم گروپوں میں ایمونائزیشن کی کمزور صورتحال کا جائزہ بھی سامنے آیا ۔روز نامہ آگ لکھنؤ کے ایڈیٹر ابراہیم علوی نے بتایا کہ 40فیصد بچے سبھی بنیادی اور اہم ٹیکوں سے محروم ہیں صرف 36.3فیصد غربت کے شکار بچوں کو یہ مہم خطرناک بیماریوں سے محفوط رکھنے میں ثابت ہوئی ہے ۔ غریب حاشیہ پر رہ رہے محروم طبقات کی مہم میں عم شرکت ، ٹیکہ کے فوائد سے نا واقفیت کی وجہ ان میں بیداری کی کمی ہے ۔وقت کی ضرورت ہے کہ ان ٹیکوں کو محروم بچوں تک پہنچایا جائے ان کے لواحقین کو ٹیکوں کی اہمیت سے واقف کرایا جائے اور انہیں بتایا جائے کہ بچوں کوٹیکہ کہاں کگایا جا سکتا ہے یہ کام لسانی ( Language)میڈیا بخوبی انجام دے سکتا ہے ۔

سینئر صحافی راہل دیو نے کہا کہ ملک میں ٹیکہ کاری کو کامیاب بنانے میں اردو میڈیا اس وجہ سے کامیاب کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ جو طبقات سب سے زیادہ زیادہ پسماندگی کا شکار ہیں اور ٹیکہ کاری منصوبہ سے فیضیاب نہیں ہو رہے ہیں اس تک اردو میڈیا کی رسائی ہے ہندی کے مشہور صحافی پرمود جوشی نے اردو میں لکھنے والوں کو مستند معلومات فراہم کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لکھنے والوں کی تربیت کی جائے اور اردو اخبارات و صحافیوں کو صحت کے موضوع پر لکھنے کے لئے معقول معاوضہ دیا جانا چاہئے انہوں نے یونیسف کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرائی کہ اخبارات کو سرکار سے اشتہارات فراہم کرانے کی طرف بھی دھیان دیا جانا چاہیے ۔
مسلم یونیورسٹی کے ہستپال میں بچوں کے شبعہ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر تبسم شاہد نے اہم معلومات فراہم کی انہوں نے کہا کہ بچہ کی پیدائش کے ایک گھنٹہ کے اندر اسے ماں کا دودھ ملنا ضروری ہے چھ ماہ بعد کھچڑی اور ہلکی غذا بھی شروع کی جائے وقت پر ٹیکہ لگوائیں ، دست ہو رہا ہو تو ORSمحلول دیں ، بخار آنے پر انٹی بائیٹک دوا کی دی جائے اس طرح کی بنیادی باتوں پر دھیان دیکر بچوں کو صحت مند رکھا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے اتنے برسوں بعد اور تمام ترقیوں کے باجود ہم بچوں کی صحت کے بارے میں پیغام لوگوں تک نہیں پہنچا سکے ہیں یہ افسوسناک ہے ۔ ڈاکٹر تبسم شاہد کے مطابق ٹیکہ لگانے سے کسی بچہ کی موت ہو ہی نہیں سکتی لیکن میڈیاکبھی کبھی اس طرح کی خبریں شائع کرکے لوگوں میں خوف و حراس پیدا کر دیتا ہے ۔ میڈیا کو تصدیق کرکے ہی کوئی خبر شائع کرنی چاہئے کب کونسا ٹیکہ لگانا ہے اس کے بارے میں بھی معلومات اردو اخبارات میں آنے چاہئے ۔
ٹیکہ کاری مہم کو موثر طریقہ سے عوام تک پہنچانے کے لئے اردو میڈیا کی اثر پذیری کو بڑھانے اور یونسیف کے پروگراموں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے مدیروں اور صحافیوں کو چار گروپوں میں بانٹ کر مسئلہ کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ۔پہلے گروپ میں ایمونائزیشن کے سلسلہ میں شائع ہونے والے مواد ، خبروں ، مضامین ، اداریوں اور فوٹو فیچرز کی گہرائی اور عوام کی ان میں دلچسپی کے موضوع پر غور کیا گیا ۔دوسرے گروپ میں اردو میڈیا کے ذریعہ ٹیکہ کاری مہم کی توسیع کو زیر بحث لایا گیا ۔ تیسرے گروپ میں تعلیمی اداروں خاص طور پر اردو میڈیم ادارے ایمونائزیشن مہم کو کس طرح آگے بڑھا سکتے ہیں اس پر غور کیا گیا ۔ چوتھے گروپ میں مدیروں و صحافیوں کی اس گول میز کانفرنس کے مقاصد کو بروئے کار لانے کے لئے کن طریقوں کو اختیار کیا جائے اس پر گفتگو کی گئی ۔ شوشل میڈیا کو ٹیکہ کاری کے لئے استعمال کئے جانے پر بھی سوچا گیا ۔ چاروں گروپ لیڈرس نے اپنی سفارشات اجلاس کے سامنے پیش کیں ۔
یونیسف کی کمونیکیشن آفیسر سونیا سرکار نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اردو اخبارات نے یونیسف کی مہم کا کھلے دل سے ساتھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں آئی سبھی تجاویز کو جو چاروں گروپس کے لیڈران نے پیش کی ہیں ۔وہ آگے بڑھائی جائیں گی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اردو اخبارات کی یونیسف کے پروگرام میں شرکت بڑھانے اور ان کے ساتھ روابط کو اور بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔ 
اردو صحافیوں کی اس کانفرنس میں وہاج الدین علوی ، صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی ، دیپک دیویدی ، ایڈیٹر بھاسکر ، نے بھی اپنے خیالات پیش کئے ۔ فضل الرحمن بیورو چیف انقلاب لکھنؤ ، ڈاکٹر اے پی چتر ویدی ، ای پی آئی آفیسر ، ڈاکٹر وید پرکاش ، جی ایم آر آئی ،(یو پی) سمرن کوہلی ، ریڈیو جوکی ، یوسف انصاری ، چینل ون خالدانور ایڈیٹر ہمارا سماج ، مستقیم خان ، ایڈیٹر سیاسی تقدیر ، خواجہ معین الدین چشتی اردو ، عربی فارسی یونیورسٹی ،لکھنؤ کے وی سی خان مسعود احمد ، مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی لکھنؤ کے ڈاکٹر فائز ، ڈاکٹر سر فراز ، ڈاکٹر امیر منظر ، شاہد الاسلام ایڈیٹر ہندوستان ایکسپریس دہلی ، صحافت ، راشتریہ سہارا ، یونائیٹیڈ نیوز نیٹ ورک ، انوار قوم ،اردو نیٹ دہلی اور دیگر اخبارات کے نمائندوں کے علاوہ مولانا معیز مظہری ایڈیٹر متاع آخرت ،محمد ہاشم ادریسی ، ایڈیٹر گلزار ہند ، محمد شاکر ایڈیٹر انکشاف ، شبیر احمد سیاست جدید ، یونیسف لکھنؤ کے نظام الدین احمد اسنیہا چورسیا یونیسف دہلی ، وغیرہ نے شرکت کی ، ڈاکٹر ریحان خان سوری نے نظامت کے فرائض انجام دےئے جبکہ محمد ندیم اختر سکیٹری شکھر نے شکریہ کی رسم ادا کی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا