English   /   Kannada   /   Nawayathi

ارنب چیٹ لیک معاملہ ، راہل نے پوچھا کس نے لیک کی خفیہ جانکاری ، مہاراشٹرا پولس بھی لے گی ایکشن !

share with us

:20 جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)ریپبلک ٹی وی کے بدنام زمانہ اینکر اور صحافی ارنب گوسوامی کی مشکلوں میں مسلسل اضافہ ہو سکتاہے۔  ریٹنگ ایجنسی بی اے آر سی کے سی ای او پارتھو داس گپتا  کے ساتھ  وہاٹس ایپ پر ہونے والی ان کی گفتگو کی بنیا دپر مہاراشٹر سرکار  ان کے خلاف آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی  کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔  ساتھ ہی مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انل دیشمکھ  نے مرکزی حکومت سے بھی  اپیل کی ہے کہ وہ اس گفتگو کا نوٹس لے کیوں کہ اس میں جو باتیں افشا ہوئی ہیں وہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ  ہوسکتی تھیں۔  انہوں نے  بتایا کہ مہاراشٹر  حکومت  نے  ارنب کے خلاف کارروائی کے تعلق سے اعلیٰ پولیس حکام کے ساتھ مشورہ کرنے کے بعد قانونی صلاح مانگی ہے۔  واضح رہے کہ جو وہاٹس چیٹ لیک ہوئی ہے وہ ٹی آر پی کیس میں ممبئی پولیس کی چارج شیٹ کا حصہ ہے۔ 
  انل دیشمکھ نے الزام عائد کیا ہے کہ ارنب اور پارتھو  داس گپتا  نے  قومی سلامتی  سے سمجھوتہ کیا ہے اور ملک کے رازداری ایکٹ سے متعلق ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ریپبلک ٹی وی کے چیف ارنب گوسوامی اور ٹی آر پی ایجنسی بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے درمیان ہونے والی سوشل میڈیا چیٹ کے افشا ہونے کے بعد سے پورے ملک میں ہنگامہ مچا ہوا ہے۔  ارنب کے خلاف کارروائی کی مانگ ہورہی ہے اوراس بات پر حیرت کااظہار کیاجارہاہے کہ قومی میڈیا نے اس اہم معاملے پرایسی چپی کیوں سادھ رکھی ہے۔  انل دیشمکھ کے مطابق  ایک چیٹ میں  پارتھو داس گپتا سے ارنب گوسوامی کہتے ہیں کہ۱۴؍فروری ۲۰۱۹ء کو سی آر پی ایف کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان کے ذریعہ سرحد پار جوابی کارروائی کا منصوبہ ہے۔ اس چیٹ کی تاریخ اور وقت ظاہر کرتے ہیں کہ بات چیت ۲۶؍فروری۲۰۱۹ءکو ہندوستانی فضائیہ کے ذریعہ پاکستان کے بالاکوٹ میں ہوائی حملے سے ۳؍ دن پہلے ہوئی تھی۔ ریاست کے وزیر داخلہ نے سوال اٹھایا کہ آخر اتنی  خفیہ مہم کی جانکاری ارنب گوسوامی کو کس طرح تھی۔  یہ تشویش کا موضوع ہے کیونکہ مسلح افواج کی مہم کے بارے میں نہ صرف گوسوامی کو جانکاری تھی بلکہ انھوں نے اسے داس گپتا کے ساتھ کھلےعام شیئرکیا  ۔ 
  انل دیشمکھ کے مطابق ارنب گوسوامی کی یہ حرکت آفیشیل سیکریٹ ایکٹ   کی دفعہ ۵؍کی صریح خلاف ورزی ہے، جو قومی سلامتی سے متعلق جانکاری  شیئر کرنے کو منع کرتی ہے ۔ اسی لئے ہم ان کے خلاف کارروائی پر غور کررہے ہیں۔اس تعلق سے تمام قانونی پہلوئوں کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ منگل کو کانگریس  کے  ایک  وفد نے بھی  وزیر داخلہ سے ملاقات کی  اور میمو رنڈم پیش کیا کرکے  ارنب گوسوامی کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔   اس سلسلے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ ممبئی پولیس ٹی آر پی جانچ کے ساتھ ساتھ ریپبلک ٹی وی اور کچھ دیگر نجی ٹیلی ویژن چینلوں کے ٹی آر پی ڈیٹا میں ہیر پھیر کے معاملے کی بھی جانچ کرے کیوں کہ  اس سے  سرکاری  خزانے کو زبردست نقصان ہوا ہے۔ 

پرینکا گاندھی نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ملک کی حفاظت سے متعلق انتہائی رازداری والی باتیں ایک صحافی کو بتائی گئیں۔ ہمارے ملک کے بہادر جوان شہید ہوئے۔ صحافی کہتا ہے کہ ہمیں فائدہ ہوگا۔ نیشنلزم کا دعویٰ کرنے والے ملک مخالف کارنامے کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ یہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ اس کی غیرجانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی پرینکا گاندھی نے کسانوں کے ایشو کو لے کر بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ پرینکا گاندھی نے لکھا ہے کہ ’’ایک طرف یہ حکومت کسانوں کی سن نہیں رہی، دوسری طرف جوانوں کی زندگی سے کھیل رہی ہے۔ ’جے جوان، جے کسان‘ ہمارے ملک کا نعرہ ہے۔ صرف اسے بار بار دہرانے سے کام نہیں چلے گا، اس پر قائم رہنا ملک کے شہیدوں کے تئیں ہر لیڈر کا اخلاقی فرض ہے۔‘‘

’’ اطلاعات  لیک کرنے والے کو جیل بھیجو ‘‘

 

 کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مطالبہ کیا ہے کہ بالا کوٹ  ایئر اسٹرائیک کی حساس معلومات لیک کرنے والے شخص کو فوراً جیل بھیجا جانا چاہئے کیوں کہ اس نےایک صحافی کو اس بارے میں بتاکر ملک کی سیکوریٹی کو خطرہ میں ڈال دیا ہے۔ ایسے میں معلومات دینے والا اور معلومات حاصل کرنے والا دونوں مجرم ہیں۔  راہل گاندھی کے مطابق پلوامہ حملے کے بعد کی جانے والی بالا کوٹ ایئر اسٹرائیک کے بارے میں صرف چند افراد کو معلوم  تھا جن میں وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، وزیر دفاع ، قومی سلامتی کے مشیر(این ایس اے) اور ایئر فورس چیف  شامل ہوں گے ۔ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم ، وزیر داخلہ ، وزیر دفاع یا پھر این ایس اے  میں سے کس نے یہ معلومات  ایک صحافی کو لیک کی ۔  راہل گاندھی نے مزید سخت لہجے میں کہا کہ اگر ایک صحافی کے  پاس اتنی  خفیہ اور حساس معلومات ہو سکتی ہے اور وہ بھی وہاٹس ایپ چیٹ میں تو یقیناً پاکستان کے پاس بھی ہو گی۔ ایسے میں ہماری ایئر فورس کے جوانوں کی جان کو خطرہ میں ڈالا گیا ہے اور یہ ملک سے بہت بڑا دھوکہ ہے۔ اسی لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ معلومات  حاصل کرنے والے ساتھ ساتھ معلومات فراہم کرنے والے کو بھی جیل بھیجا جائے کیوں کہ وہ ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بن گیا ہے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا