English   /   Kannada   /   Nawayathi

طلاق ثلاثہ قانون کےتحت ملزم کو پیشگی ضمانت دینے پرکوئی ممانعت نہیں: سپریم کورٹ

share with us

:03 جنوری2021(فکروخبرنیوز/ذرائع)طلاق ثلاثہ کو قابل تعزیر جرم بنانے والے ٹرپل طلاق مخالف قانون کے تحت درج ایک معاملے پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا  ہے کہ اس قانون کے تحت درج مقدمات میں ملزم کی  پیشگی ضمانت منظور کرنے پر کوئی روک نہیں  ہے بشرطیکہ کورٹ نے ضمانت دینے سے قبل شکایت کنندہ خاتون کا موقف بھی جان لے۔ واضح رہے کہ اس قانون کے تحت اپنی بیوی کو۳؍ طلاق دینےوالے شخص کو ۳؍ سال کی قید ہوسکتی ہے۔ 
  جسٹس ڈی وائی چندر چڈ کی قیادت والی بنچ نے   طلاق ثلاثہ مخالف قانون  کی متعلقہ دفعات اور ضابطہ کی مختلف دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس قانون کے تحت جرم کے ارتکاب پر پیشگی ضمانت دینے پر کوئی پابندی نہیں ہے مگر یہ ضروری ہے کہ ضمانت دینے سے قبل  اس شادی شدہ مسلم خاتون کو بھی اپنی بات رکھنے کا موقع دے جس نے شکایت درج کرائی ہے۔‘‘ فیصلہ سنانے والی بنچ میں جسٹس اندو ملہوترا اور جسٹس اندرا بنرجی بھی شامل تھیں۔ کورٹ نے  مزید واضح کیا کہ پیشگی ضمانت کی عرضی زیر سماعت ہونے کی صورت میں جب خاتون کو بھی نوٹس جاری کیا جاچکا ہے، ملزم کو عبوری ضمانت دینے کا معاملہ عدالت کی صوابدید پر ہے۔ 
 سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ایک خاتون کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم سناتے ہوئے دیا ۔ مذکورہ خاتون پر اپنی بہو کو ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ بہو نے ٹرپل طلاق قانون کے تحت اگست میں معاملہ درج کرایاتھا۔ کیرالا ہائی کورٹ  نے مذکورہ خاتون کو ضمانت پر رہا کرنے سے انکار کردیاتھا اورا سی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاگیاتھا۔ کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے یہ بھی صاف کردیا ہے کہ طلاق ثلاثہ قانون کے تحت مسلم مرد کے علاوہ کسی اور کو ملزم نہیں بنایا جاسکتا کیوں  کہ ۳؍ طلاق دینے کے جرم کا ارتکاب صرف اور صرف مرد کرسکتاہے۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا