English   /   Kannada   /   Nawayathi

تبدیلی مذہب قانون لانے کی تیاریوں میں یوگی سرکار

share with us

 

:19ستمبر 2020(فکرو خبر/ذرائع)اترپردیش کی یوگی حکومت تبدیلیٔ مذہب قانون لانے کی تیاری کررہی ہے۔اس پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ریاستی افسران ان ریاستوں کے متعلقہ قانون کا مطالعہ بھی کررہے ہیں جہاں یہ پہلے سے نافذالعمل ہے۔ حکومتی ذرائع کےمطابق، حالیہ دنوں صوبہ کے کئی حصوں بالخصوص کانپور میں ’لو جہاد‘کے ان گنت معاملے سامنے آئےہیں جنہیں دیکھتے ہوئے اعلیٰ سطح پر یہ فیصلہ کیا گیاہے کہ جتنی جلد ہوسکے تبدیلی مذہب کا قانون لایا جائے تاکہ اس طرح کے معاملوں پر روک لگ سکے۔ حکومت کی سوچ ہےکہ ایسے معاملے نہ صرف سماجی منافرت کو بڑھاتے ہیں بلکہ لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ بھی کھڑا کرتے ہیں۔  حکومت کے سگنل کے بعد حکام نے اس کی تیاریاں تیزکردی ہیں اور ان ریاستوں کے متعلقہ قانون کا باریک بینی سےمطالعہ کیا جارہا ہے جہاں یہ قانون پہلے سے نفاذ میں ہے۔جن ریاستوں میں تبدیلی مذہب قانون لاگو ہے ان میں اڑیسہ، جھارکھنڈ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش اور اروناچل پردیش شامل ہیں۔ ان کے علاوہ گجرات، ہماچل پردیش اور اترا کھنڈ نےبھی یہ قانون نافذ کر رکھا ہے۔ اڑیسہ ملک کی پہلی ریاست ہے جہاں یہ قانون سب سے پہلے نفاذ میں آیا تھا۔اس نے۱۹۶۸ءمیں ہی یہ قانون بنالیا تھا۔ تبدیلی مذہب مخالف قانون ہر شخص اورادارے کو اس بات کیلئے پابندکرتا ہے کہ وہ کسی کابھی لالچ دے، ڈرا دھمکاکر،بہلا پھسلاکریا دھوکہ سےمذہب تبدیل نہیں کرا سکتا۔اس قانون کی خلاف ورزی پر۳؍سال تک قید ہوسکتی ہےیا ۵؍ہزار روپے تا۵۰؍ہزار روپےتک کا جرمانہ اداکرنا پڑسکتاہےیا دونوں سزائیں بھگتنی پڑسکتی ہیں۔ مگر،راجستھان اوراروناچل پردیش کا تبدیلی مذہب مخالف قانون باقی ریاستوں سے الگ ہے۔ان دونوں ہی صوبوںمیں ’گھر واپسی‘ یعنی ’ریکنورژن‘ کی صورت میں کوئی سزا نہیں ہوتی ہے۔ جن ریاستوں میںیہ قانون ہے وہاں قبائلیوں کی اچھی خاصی آبادی ہے۔عام طور پر قبائلیوں کے عیسائی مذہب قبول کرنے کے معاملے سامنے آتے رہے ہیں مگر بھگوا بریگیڈ کو اس سے کہیں زیادہ بڑا مسئلہ ’لو جہاد‘کالگتا ہے، جس میں کوئی مسلم لڑکامبینہ طور پر بہلا پھسلا کر کسی ہندو لڑکی سے شادی کرتا ہے اور اس کا مذہب تبدیل کرادیتا ہے۔
 ہندوستانی پارلیمنٹ کے ذریعہ ملکی سطح پر بھی اس طرح کا قانون بنانے کی کوششیں ہوئی ہیں مگر ابھی تک ایسا نہیں ہوپایا ہے۔سب سے پہلے۱۹۵۴ءمیں ’انڈین کنورژن (ریگولیشن اینڈ رجسٹریشن) بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا، جس میں عیسائی مشینریز کیلئے لائسنس اور تبدیلی کی صورت میں سرکاری افسران کی موجودگی میں رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا گیا تھا، مگر یہ بل لوک سبھا میں نا منظور ہو گیا تھا۔اسی طرح، ۱۹۶۰ءمیں پسماندہ طبقات(مذہبی تحفظ) بل پارلیمنٹ میں منظور کرانے کی کوشش بھی ناکام ہوگئی تھی۔
 تبدیلی مذہب اور ’گھر واپسی‘آرا یس ایس کے خاص منصوبوں میں شامل ہیں۔ایک طرف یہ تنظیم ہندئوں کو بالخصوص عیسائی یا مسلمان  بننے سے روکنا ہے تو دوسری جانب جو ہندو اپنا مذہب تبدیل کر چکے ہیں انہیں واپس ہندو بنانا ہے۔بجرنگ دل تنظیم کا قیام اسی مقصد سے کیا گیا ہےجو اکثر ’گھر واپسی‘ معاملے کے سبب تنازعات میں رہتی ہے۔تاہم، کسی غیر ہندو کو ہندو بنانے میں آرا یس ایس کو کوئی قباحت نہیں اور وہ ایسے ہر ایک معاملے کو ’گھر واپسی‘ بتاتی ہے۔
 ریاستی وزیر قانون برجیش پاٹھک سے جب اس تعلق سےبات کرنے کی کوشش کی گئی تو ان سے رابطہ نہیں ہوسکامگر ایک سینئر بی جے پی لیڈر نے اعتراف کیا ہے کہ اس قانون پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ انہوں نے نام نہ شائع کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کی ریاست ہی نہیںپورے ملک کو ضرورت ہے ۔ان کے بقول، اکثر اس طرح کے معاملے سامنے آتے ہیں جو سماجی تانے بانے کو بکھیرنے کا سبب بنتے ہیں۔ ساتھ ہی، لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ بھی بن جاتا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا بی جے پی کو کسی غیر ہندو کے ہندوبن جانے پر بھی شکایت ہے یا صرف ہندئوں کے دوسرے مذاہب اختیار کرلینے سے پریشانی ہے،تو انہوں نے یہ دلیل دی کہ یہاں جو بھی غیر ہندو ہیں وہ کنورٹیڈ ہی ہیں، اس لئے اگر وہ ’گھر واپسی ‘کرتے ہیں تو ہمیں کوئی پریشانی کیوں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ہندو دوسرا مذہب اپنی خوشی سے اختیار کرے تب بھی کوئی مسئلہ نہیں، مگرلالچ، زور زبردستی ، یا بہلا پھسلاکر ایسا کرایا جائے تو سرکار کو کارروائی کرنی ہی چاہئے۔
 قابل غور ہے کہ گزشتہ دنوں آرا یس ایس سربراہ موہن بھاگوت لکھنؤ کے دورہ پر تھے۔ انہوں نے ’لو جہاد‘ اور’ تبدیلی مذہب‘دونوں معاملوں پر اظہار تشویش کرتے ہوئے انہیں روکنے کےلئے قانون کی ضرورت پر زور دیا تھا۔اگر یوپی میں بھی یہ قانون نافذ ہوگیا تو یہ ملک کی ۹؍ویں ریاست ہوگی جہاں یہ قانون نفاذ میں ہوگا۔ذرائع کے مطابق، یوپی میںجو تبدیلی مذہب مخالف قانون بنے گا اس میں بھی راجستھان اوراروناچل کی طرز پر’گھر واپسی‘ کا دروازہ کھلا رکھا جائے گا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا