English   /   Kannada   /   Nawayathi

جموں کشمیر میں ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کو لے کر ہنگامہ ، سیاسی جماعتوں نے کی سختی سے مخالفت

share with us

 

02 اپریل 2020(فکروخبر/ذرائع)ایک جانب جہاں پورا ملک کورونا وائرس اور حکومت کے ذریعہ عجلت میں نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن  سے پریشان ہے، وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کے ایک  سیاسی فیصلے  نے اسے ایک مرتبہ پھر تنقیدوں کی زد پر لاد یا ہے۔ مرکزی حکومت نےاس بحرانی کیفیت میں بھی جموں کشمیر سے متعلق ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کردی ہے جس کی مخالفت ریاست کی بیشتر سیاسی جماعتیں کررہی ہیں۔
  منگل کی شب  میں  ایک نوٹیفکیشن  جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق مرکزی حکومت جموں کشمیر تنظیم  نو قانون۲۰۱۹ءکی دفعہ۹۶؍ کے تحت اپنے حقوق کا استعمال کرتے ہوئےایک   آرڈر  جاری کر رہی ہے جس کا  فورا ً اطلاق ہوگا۔اس  نوٹیفکیشن  کے تحت نو تشکیل شدہ  مرکز  کے زیرِ انتظام علاقہ جموںکشمیر میں سرکاری نوکری کیلئے ڈومیسائل کو  از سر نو    وضع کیا گیا ہے۔  نئے التزمات  کے تحت۱۵؍سال تک جموںکشمیر میں رہنے والے یا صرف  ۷؍ سال تک وہاں پڑھنے اور دسویں یا بارہویں کا امتحان دینے والے شخص کو ڈومیسائل  سرٹیفکیٹ کیلئے  اہل سمجھا جائے گا۔  اس سرٹیفکیٹ کے ذریعے وہ گزیٹیڈ اور  نان گزیٹیڈ دونوں طرح کی سرکاری ملازمتوںکیلئے درخواست دے سکیں گے۔ راحت اور  باز آبادکاری کمشنر کے یہاں رجسٹرڈ مہاجر بھی ان ملازمتوں میں درخواست کے  اہل تصور کئے  جائیں گے ۔  اس کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں دس سال تک سروس کرنے والے آل انڈیا سروس، مرکزی حکومت،  پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ ، مرکزی حکومت کے خود مختار اداروں، پبلک سیکٹر بینکوں اور مرکزی یونیورسٹیوں  کے ملازمین کے بچے بھی ان ملازمتوں کیلئے درخواست دے سکیں گے۔ مودی سرکار کے اس فیصلے کی چوطرفہ تنقید ہورہی ہے اور  اسے  ملک کےنازک وقت میں سیاسی عزائم کی تکمیل کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ 
 نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اورکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموںکشمیر میں نافذ کئے جانے والے ڈومیسائل قانون نے یہاں کے لوگوں کے زخم تازہ کردیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل قانون اتنا کھوکھلا ہے کہ اس کیلئے لابنگ کرنے والی جماعت بھی اس کی مخالفت کررہی ہے۔عمر عبداللہ نےڈومیسائل قانون پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے  ایک ٹویٹ میں کہا کہ’’مشتبہ وقت کے بارے میں بات کریں۔ جب ہماری کوششیں اور توجہ کورونا وائرس سے نمٹنے پر مرکوز ہونی چاہئے تھی حکومت نے جموںکشمیر میں نیا ڈومیسائل قانون نافذ کردیا ہے۔ جب ہم دیکھتے ہیں کہ اس قانون سے کوئی بھی وعدہ پورا نہیں ہوتا ہے تو زخم تازہ ہوجاتے ہیں۔‘‘انہوں نے سابق وزیر سید محمد الطاف بخاری کی پارٹی کا نام لئے بغیر کہا کہ’’ `آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ڈومیسائل قانون اتنا کھوکھلا ہے کہ دلی کے آشیرواد سے وجود میں آنے والی نئی جماعت، جس کے لیڈران اس قانون کیلئے دہلی میں لابنگ کررہے تھے، کو ڈومیسائل قانون کے خلاف بیان دینے پر مجبور ہونا پڑا۔‘‘
 خیال رہے کہ چند ہفتے قبل وجود میں آنے والی جموں کشمیر ’اپنی پارٹی‘ کے صدر الطاف بخاری نے۱۷؍مارچ کو جموں میں کہا تھا کہ اس یونین ٹریٹری میں ڈومیسائل قانون ایک یا دو ہفتوں کے اندر نافذ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اگر کسی ریاست یا یونین ٹریٹری کو ڈومیسائل قانون کے تحت۱۹؍ معاملات میں اختیارات ہیں تو جموں وکشمیر کو۲۰؍ معاملات میں اختیارات دیئے جائیں گے۔ اس قانون کے سامنے آنے کے بعد الطاف بخاری نےاس حکمنامے کو فوری طور پر التوا میں رکھنے کی اپیل کی ہے۔
  نیشنل کانفرنس کی طرح پی ڈی پی نےبھی اس کی مخالفت کی ہے۔ اس نےڈو میسائل قانون کو غیرمعقول اور لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور سابق ایم ایل سی سریندر چودھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے جاری یہ حکمنامہ بے موقع و محل اور بیورو کریسی کے ذہنی انتشار کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حکمنامہ اس وقت جاری کیا گیا جب پورے ملک  میںمکمل لاک ڈاؤن ہے اور وائرس کے باعث لوگوں کو خوف و ہراس ہے۔ چودھری نے کہا کہ ایسے حکمنامے جاری کرکے ارباب اقتدار یا تو شتر مرغ کا کھیل کھیل رہے ہیں یا جان بوجھ کر لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔انہوں نے مرکزی حکومت سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کو ترجیح دینے کی اپیل کرتے ہوئے اس حکمنامے کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ خیال رہے کہ پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی ابھی تک حراست ہی میں 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا