English   /   Kannada   /   Nawayathi

کورونا: وینٹی لیٹرس کی کمی سے نہ ہوں پریشان، سائنسدانوں نے تیار کی نئی مشین

share with us

یکم اپریل 2020(فکروخبر/ذرائع)کورونا کے بڑھتے کیسز کے درمیان وینٹی لیٹرس کی کمی کو لے کر پوری دنیا پریشان ہے۔ کئی ممالک میں وینٹی لیٹرس کم پڑنے کی وجہ سے ضرورت مند مریضوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ہندوستان میں بھی کورونا پازیٹو کیس جیسے جیسے بڑھ رہے ہیں، وینٹی لیٹرس کی کمی کو لے کر خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس درمیان ایک اچھی خبر یہ آ رہی ہے کہ سائنسدانوں نے ایک ایسی مشین تیار کی ہے جو وینٹی لیٹرس کی کمی کو بہت حد تک پورا کر دے گی۔

دراصل یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں کے ذریعہ ایک ایسی مشین تیار کی گئی ہے جو کورونا پازیٹو مریضوں کو سانس لینے میں مدد کرے گی۔ اس مشین سے مریض بغیر انستھیسیا کے سانس لے سکیں گے۔ اس ڈیوائس یعنی مشین کو 'سی پیپ' (Cpap) نام دیا گیا ہے۔ یہ مشین آکسیجن ماسک اور وینٹی لیٹر کے درمیان کی چیز ہے جسے میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی سے منظوری بھی حاصل ہو گئی ہے۔

سائنسدانوں کا اس مشین کے تعلق سے کہنا ہے کہ ہفتہ بھر کے اندر تقریباً 1000 ماڈل تیار ہو جائیں گے۔ یو سی ایل ایچ کے پروفیسر مروِن سنگر کے مطابق سی پیپ ڈیوائس کی مدد سے اسپتال پر دباؤ کم ہوگا اور کچھ بہتر صحت والے مریض جنھیں سانس لینے میں پریشانی ہو رہی ہو، انھیں سی پیپ سے آکسیجن دی جا سکے گی۔ لیکن جن مریضوں کی طبیعت زیادہ خراب ہوگی، ان کے لیے وینٹی لیٹر کا استعمال کرنا ہی بہتر ہوگا۔

بتایا جاتا ہے کہ تیار کی گئی نئی مشین کے ذریعہ مریض کے ماسک میں آکسیجن اور ہوا کا مرکب پہنچے گا اور منھ سے ہی مریض کے پھیپھڑوں تک آکسیجن کی مناسب مقدار پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد مریض خود ہی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو نکال سکے گا۔ یہ مشین دراصل ان نوجوان مریضوں کی مدد کے لیے ہے جو کورونا پازیٹو ہونے کی وجہ سے سانس کی تکلیف میں مبتلا ہیں اور دوسرے عمر دراز مریضوں سے بہتر حالت میں ہیں۔ اس مشین کے استعمال کے لیے مریض کو بیہوش کرنے اور انستھیسیا دینے کی ضرورت نہیں ہوگی جیسا کہ عام طور پر آئی سی یو میں داخل مریضوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا