English   /   Kannada   /   Nawayathi

دہلی تشدد کے خلاف دنیا بھر سے اٹھنے لگی آوازیں ، حکومت کے خلاف نعرے بازی

share with us

  واشنگٹن/  لندن :02 مارچ2020 (فکروخبر/ذرائع) دہلی میں پھوٹ پڑنے والے تشدد کے دوران مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور پولیس کے خاموش تماشائی بنے  رہنے کے خلاف دنیا بھر میں صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے۔  چند ممالک نے جہاں اس معاملے کو ہندوستان کے ساتھ سرکاری طور پر اٹھایا   ہے  تو وہیں  امریکہ اور یورپ کے ۱۵؍ سے زائد شہروں میں عوامی سطح پر اس کے خلاف آواز بلند کی گئی ہے۔  اس کے علاوہ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی  مشیل بیشلیٹ نے بھی نئی دہلی کے تعلق سے سخت تشویش کااظہار کیا ہے۔ انہوںنے ہندوستانی لیڈروں سے فوری طور پر حالات کو سدھارنے اور مستقبل میں اس طرح کے تشدد کو نہ ہونے دینے کے اقدامات کی مانگ کی ہے۔ امریکہ سمیت دنیا کے کئی بڑے ممالک ہندوستان سے پہلے ہی مطالبہ کرچکے ہیں کہ وہ شہریوں کے پرامن احتجاج کے حق کو تسلیم کرے۔ 
 یورپ کے جن بڑے شہروں میں مظاہرے ہوئے ہیں ان میں برسلز، جنیوا، ہیلسنکی، کراکوف، ہیگ، اسٹاک ہوم، ڈبلن، پیرس، برلن، گلاسگو اور لندن شامل ہیں۔ا ن کے علاوہ مختلف ممالک کے سماجی کارکنوں کے ذریعہ ٹویٹر پر جاری کی گئی تصویروں کے مطابق فن لینڈ، آسٹریلیا اور نیدرلینڈ میں بھی لوگوں نے دہلی تشدد کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔   یورپی شہروں میں  ہونے والے مظاہروں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ مظاہرہ کے دوران اچانک  موسم کا مزاج تبدیل ہوگیا اور بارش شروع  ہوگئی مگر یہ بارش بھی ہندوستان میں  اقلیتوں کے ساتھ ہو رہی ناانصافی اور  تشدد کے خلاف انہیں آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکی۔ ایک صارف نے ٹویٹر پر مظاہرہ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’موسم بی جےپی والی حرکت کررہاہے مگر ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔‘‘  مظاہروں میں اکثریت ہندوستانی  نژاد شہریوں کی ہی تھی مگر متعدد یورپی شہری بھی  ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ خوفناک رویے کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئے۔ 
 مظاہرین نے دہلی میں ہونےو الے تشدد کا موازنہ نسل کشی سے کرتے ہوئے اس کے خلاف نعرے بازی کی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔انہوں نے جہاں وزیر داخلہ کو دہلی کے نظم ونسق کو برقرار رکھنے میں ناکام قراردیا وہیں  بی جےپی لیڈر کپل مشراکی گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا  جس کی تقریر کے بعد دہلی کے حالات  بگڑ گئے اور تشدد پھوٹ پڑا۔ مظاہرہ میں شامل ایک شخص نے الزام لگایا کہ ’’ تشدد کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اور وزیراعظم نریندر مودی کی ملی بھگت محسوس ہورہی ہے ۔‘‘ ہیمبرگ میں مظاہرین نے سوال کیا کہ ’’کیا یہ وہی ہندوستان  ہے جس میں ہم پیدا ہوئے تھے؟‘‘ اپنے مظاہرہ کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’یورپ میں موجود ہندوستانی ہونے کے ناطے ہم اپنی یہ ذمہ داری سمجھتے ہیں کہ  اپنے ملک میں  بڑھتی ہوئی مذہنی منافرت کی جانب پوری دنیا کی توجہ مبذول کرائیں۔ ‘‘

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا