English   /   Kannada   /   Nawayathi

امریکہ طالبان مذاکرات: مائیک پومپیو کا 'اہم پیشرفت' کا دعویٰ

share with us

واشنگٹن،15/ فروری 2020(فکروخبر /ذرائع) امریکہ کے سکیریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے دعویٰ کیا ہے کہ حالیہ دنوں میں افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔امریکی سکیریٹری دفاع مارک اسپر پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ انھوں نے ہفتے بھر کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں کمی سے متعلق ایک تجویز پر بات چیت کی ہے۔خیال رہے کہ دونوں فریقین بہت عرصے سے افغانستان میں 18 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر رہے ہیں۔اس عرصے کے دوران ان کو کئی چیلنجز کا سامنا بھی رہا ہے۔ گذشتہ ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مذاکرات اپنی موت مر چکے ہیں۔اب جمعرات کو مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکی صدر نے طالبان کے ساتھ مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے کہا ہے۔ انھوں نے حالیہ دنوں ان مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات چیت بہت ہی پیچیدہ نوعیت کی ہے اور ابھی تک امن معاہدے تک بات نہیں پہنچ سکی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ 'ہمیں امید ہے کہ ہم پرتشدد کارروائیوں میں صرف کاغذ پر ہی نہیں بلکہ حقیقت میں بڑی حد تک کمی لا سکتے ہیں۔ اگر ہم اس منزل پر پہنچ سکے اور ہم اس صورتحال کو کچھ عرصے کے لیے ایسے ہی برقرار رکھ سکے تو پھر ہم افغان عوام کی امنگوں کے مطابق صحیح معنوں میں مفاہمت کے لیے سنجیدہ بات چیت کے دور کا کا آغاز کرنے کے قابل ہو جائیں گے جس میں تمام افغان شریک ہوں گے۔'واضح رہے کہ مائیک پومپیو کا یہ تبصرہ امریکی سکیریٹری دفاع کے میڈیا کے نمائندوں کو ایک ہفتے کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں کمی کی تجویز سے متعلق بریفنگ کے بعد سامنے آیا۔ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے ایک سیاسی معاہدے کو ہی افغان مسئلے کا بہترین حل قرار دیا۔ اس معاملے میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے اور جلد ہم اس پر مزید کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ اگر ہم مذاکرات میں اسی طرح آگے بڑھتے رہے تو یہ (افغانستان میں امن بحالی) مذاکرات مرحلہ وار بات چیت مسلسل آگے بڑھتی رہے گی۔ابھی اس متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ پرتشدد کارروائیوں میں عارضی وقفہ کب سے شروع ہو گا تاہم خبروں کے مطابق ایک طالبان رہنما نے بتایا ہے کہ تشدد میں کمی والے (معاہدے) کا اطلاق جمعے سے ہوگا۔افغانستان سے امریکی فوجی نکالنا صدر ٹرمپ کا اہم ہدف رہا ہے۔ سنہ 2001 میں افغانستان سے طالبان حکومت کی بیدخلی کے لیے امریکی حکومت کی مداخلت کے بعد 13000 امریکی فوجی افغانستان میں موجود رہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا