English   /   Kannada   /   Nawayathi

جمعیۃ علماء کی جانب سے داخل پٹیشن کو جبلپور ہائی کورٹ نے سماعت کے لئے کیا قبول 

share with us

نیشنل ہیومن رائٹ کمیشن کی رپورٹ نے جیل انتظامیہ کی قلعی کھول دی، گلزا ر اعظمی

ممبئی: یکم فروری 2020(فکروخبر /پریس ریلیز)  بھوپال کی جیل میں مقید مسلم قیدیوں کے ساتھ کی جانے والی غیر انسانی حرکتوں کے خلاف جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے جبلپور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، گذشتہ کل کریمنل رٹ پٹیشن نمبر 1463/2020کی سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ہائی کورٹ نے پٹیشن سماعت کے لیئے قبول کرتے ہوئے حکومت مدھیہ پردیش اور بھوپال جیل انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 3فروری کو رپورٹ طلب کیا ہے۔
جمعیۃ علماء کی جانب مقرر کیئے گئے وکلاء وسنت ڈینئیل اور محرم علی نے جسٹس شر ی دھرن کو بتایا کہ گذشہ دو سالوں سے ملزمین کو سخت اذیتیں دی جارہی ہیں کیونکہ ملزمین نے مذہب مخالف نعرے لگانے سے انکار کردیا تھا۔وکلاء نے عدالت کوبتایا کہ ملزمین  کو5x8 فٹ کے بیرک میں رکھا جاتا ہے جس میں پنکھا بھی نہیں ہے اور انہیں 24 گھنٹے میں صرف ایک بار دس سے پندرہ منٹ کے لیئے باہر لایا جاتا ہے جہاں انہیں دیگر قیدیوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے۔
وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ قومی حقوق انسانی کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہیکہ ملزمین کے ساتھ جیل انتظامیہ کا رویہ قابل تشویش ہے اور ملزمین کے ساتھ جسمانی زیادتیوں کے ساتھ ساتھ انہیں ذہنی اذیتیں بھی دی گئی ہیں نیز گھر کا کھانا جیل میں لانے کی پابندی کے ساتھ ساتھ جیل کینٹین بھی بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے ملزمین کا وزن کافی گھٹ گیا ہے اور انہیں متعدد مہلک جسمانی بیماریاں لاحق ہیں کیونکہ جیل عملہ انہیں درکار غذا مہیا کرانے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔
وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ جیل مینول کے مطابق ہر قیدی کے پاس چار جوڑے کپڑے ہونا چاہئے لیکن ہیومن رائٹ کمیشن کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ملزمین کے پاس صرف دو جوڑ ے کپڑے ہیں اور ان کے اہل خانہ کی جانب سے دیئے گئے کپڑے جیل انتظامیہ نے ملزمین تک نہیں پہنچائے ہیں نیز جیل انتظامیہ کی جانب سے کیئے جانے والے تشدد کی وجہ سے ملزمین شدید دہشت کے ماحول میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔وکلاء نے پٹیشن کے ساتھ عدالت میں نیشنل ہیومن رائٹ کمیشن کی رپورٹ بھی پیش کی ہے جس میں جیل انتظامیہ کی قلعی کھولی گئی ہے۔
وکلاء نے عدالت سے گذارش کی کہ جوڈیشیل پینل بناکر گذشتہ دو سالوں سے ملزمین کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کی غیر جانبدار تفتیش کی جائے اور خاطی افسران کے خلاف مقدمہ قائم کیا جائے۔عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ قومی حقوق انسانی کمیشن کی جانب سے کی گئی گذارشات کو نافذ کرانے کے احکامات جاری کئے جائیں۔
پٹیشن سماعت کے لیئے قبول ہونے پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے ممبئی میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ جمعیۃ علماء نے اکیس ملزمین کی جانب سے پٹیشن داخل کی ہے جنہیں گذشتہ دو سالوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ملزمین پر الزام ہیکہ وہ سیمی کے رکن ہیں نیزدس ملزمین ایسے بھی ہیں جن پر انڈین مجاہدین کے رکن ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔عرض گذار ملزمین میں محمد عادل عبدالخالد،خالد عرفان محمد سلیم، گلریز شیخ غلام مصطفی، محمد ساجد محمد ستار، عبداللہ حسین بدرالحسین، عبدالواحید اشرف خان، محمد زبیر محمد حسین، عمر عبدالحفیظ، جاوید ریاض الدین، شادیو وہاب، رقیب عبدالوکیل،ابو فیصل عمران، محمد حسین محمد اشتیاق، محمد اقرار عبدالراؤف، محمد فرحت محمد ریاست، ساجد احمد حسین،شرافت شبیر علی، عبدالعزیز عبدلمجید، عرفان مقصود ناگوری، کامران شاہد صدیقی، شادولی عبدالکریم، محمد یاسین فرید خان، محمد انصار عبدالرزاق، شبلی عبدالکریم، مرزا احمد بیگ خواجہ بیگ، قمرالدین چاند محمد، صفدر ناگوری، حافظ حسین تاج الدین ملا، عامل پرواز قاضی سیف الدین شامل ہیں۔
 گلزار اعظمی نے مزیدکہا کہ قومی حقوق انسانی کمیشن نے بھوپال جیل انتظامیہ کی پول کھول دی ہے جس نے گذشتہ دو سالوں سے ملزمین پر قیامت برپا کررکھی ہے اورانہیں اذیت دینے کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، ملزمین کوبھوپال جیل انکاؤنٹر کے بعد سے زیادہ پریشان کیا جارہا ہے جس کی شکایت نیشنل ہیومن رائٹ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں ہائی کورٹ سے کی گئی ہے۔                            جمعیۃ علماء مہاراشٹر         

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا