English   /   Kannada   /   Nawayathi

شاہین باغ مظاہرین نے مودی حکومت کی پیشکش ٹھکرادی : مظاہرین شاہین باغ ہی میں بات چیت پر بضد

share with us

نئی دہلی: یکم فروری 2020(فکروخبر /ذرائع) مودی حکومت میں وزیر قانون روی شنکر پرساد نے شاہین باغ مظاہرین کے سامنے جو بات چیت کی تجویز رکھی ہے، اس سلسلے میں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے خلاف چل رہے مظاہروں کے لیگل ایڈوائزر (قانونی مشیر) محمود پراچہ نے بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت اگر بات چیت کرنا چاہتی ہے تو اچھی بات ہے لیکن سی اے اے، این آر سی و این پی آر سے متعلق جو بھی بات ہوگی وہ مظاہرین کے سامنے اسٹیج پر ہوگی۔ محمود پراچہ کا کہنا ہے کہ بند کمرے میں کوئی بات نہیں کی جائے گی تاکہ ہر شخص یہ جان سکے کہ مذاکرے میں کیا کچھ ہوا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرہ شروع ہونے سے پہلے مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ میں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کو واپس لینے سے متعلق حلف نامہ دینا ہوگا۔

محمود پراچہ کے ذریعہ رکھی گئی یہ شرائط مودی حکومت کو مشکل میں ڈالنے والی معلوم پڑ رہی ہے، کیونکہ روی شنکر پرساد نے میڈیا سے بات چیت کے دوران بند کمرے میں بات کرنے کی بات کہی تھی۔ ایک ٹی وی چینل کے پروگرام میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ناظرین کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مظاہرین سے بات چیت کرے گی اور انھیں سی اے اے، این آر سی و این پی آر کے بارے میں سمجھائے گی۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے ساتھ ہی واضح کیا تھا کہ ’’ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں، لیکن بات چیت شاہین باغ میں بیٹھ کر نہیں ہوگی۔ بات چیت ان لوگوں سے ہوگی جو شاہین باغ میں بیٹھے لوگوں کے نمائندہ بن کر آئیں گے اور یہ بھروسہ دلائیں گے کہ ان کی بات مانی جائے گی۔‘‘

روی شنکر پرساد کی باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شاہین باغ مظاہرین کے پاس جا کر کھلے میں کچھ بات نہیں کرنا چاہتے۔ لیکن محمود پراچہ اس طرح کے مذاکرے کی کسی دعوت کو قبول کرنے سے انکا رکرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’شاہین باغ ہی نہیں، ملک بھر میں جتنے بھی مظاہرے چل رہے ہیں سبھی جگہ عام اتفاق سے ایک قرارداد پاس کی گئی ہے۔ قرارداد یہ ہے کہ کسی بھی طرح کی بات چیت چند لوگوں کے ساتھ بند کمرے میں نہیں ہوگی۔ جسے بھی بات چیت کرنی ہے وہ آئے، اس کا استقبال ہے، لیکن بات چیت شاہین باغ کے اسٹیج سے مائیک پر عام لوگوں کے سامنے ہوگی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہم بند کمرے میں بات چیت کر کے کسی کو افواہ پھیلانے کا موقع نہیں دینا چاہتے۔ لیگل ایڈوائزر کی حیثیت سے میں نے اور چندرشیکھر آزاد نے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر یہ قرارداد ملک بھر میں چل رہے مظاہروں میں رکھی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ آج صبح مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں بھی شاہین باغ مظاہرین سے بات چیت کرنے کی رضامندی ظاہر کی تھی۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’’ایک خاکہ تیار کیا جائے گا جس کے تحت شاہین باغ کے مظاہرین سے بات چیت کی جائے گی۔‘‘ روی شنکر پرساد نے ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا کہ ’’بات چیت کے ذریعہ مظاہرین کے اندیشوں کو دور کیا جائے گا اور انھیں بتایا جائے گا کہ اس کا کوئی نقصان ہندوستانی شہریوں پر نہیں ہوگا۔‘‘

 

قومی آوازبیورو

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا