English   /   Kannada   /   Nawayathi

خوف کے سایہ میں جی رہے ہیں کشمیری ، حکومت کے دعوے دھوکہ اور فریب :غلام نبی آزاد

share with us

نئی دہلی :یکم اکتوبر 2019(فکروخبر/ذرائع)کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد نے کشمیر سے واپسی کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'وادیٔ کشمیر میں تقربیاً سبھی مہمان خانے کو جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں سیاسی رہنماؤں کو قید کرکے رکھا گیا ہے'۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'پانچ اگست کے بعد انہوں نے تین بار کشمیر جانے کی کوشش کی مگر مرکزی حکومت نے انہیں ایئر پورٹ سے ہی واپس لوٹا دیا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا بجائے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے، میں کشمیری عوام کی جانب سے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس کی اجازت کے بعد ہی مجھے جموں وکشمیر جانے کی اجازت ملی۔'

اس موقعے پر انہوں مرکزی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ' کیوںکہ بھارت دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک ہے اور یہاں کے وزیر اعظم دوسرے ملک میں انتخابات کرواتے ہیں اور اپنے ہی ملک کے سیاسی رہنماؤں کو اپنی ریاست جانے کے لیے سپریم کورٹ سے اجازت لینی پڑتی ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'پورے ملک میں واحد جموں و کشمیر ایک ایسی ریاست ہے جہاں مرکز کی جانب سے مزدوروں کے لیے کوئی سہولت دستیاب نہیں ہے، وہاں کی اپنی معیشت ہے اور یہاں کی اپنی معیشت ہے، یہاں کی معشیت سے وہاں پر کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا، وہاں کی معیشت سیاحت، ہاتھ سے بنی ہوئی اشیاء اور پھلوں پر منحصر ہے اور یہی تین چیزیں وہاں سب کو روزگار مہیا کراتی ہیں، وہاں کی آدھی آبادی ان صنعت پر منحصر ہے اور وہ پوری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے'۔

غلام نبی آزاد نے کہا کہ 'میں نے 15 جگہوں پر جانے کی اجازت مانگی تھی لیکن مجھے دو جگہ پر جانے کی اجازت ملی، مجھے جس مہمان خانے میں رکھا گیا تھا۔ وہاں سکیورٹی کے اہلکار تعینات تھے، مجھ سے ملنے کے لیے آنے والے 80 فیصد عوام کو صدر دروازے سے ہی واپس لوٹا دیا جاتا تھا اور جو مشکل سے پہنچ بھی جاتے تھے، انہیں سکیورٹی اور کیمرے کی نگرانی میں جب تک مجھ سے ملاقات نہیں ہوپاتی ان کی نگرانی کی جاتی تھی، لوگوں کو بہت ہراساں کیا جاتا تھا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کئی لوگوں نے اپنا پیغام بھیجا کہ وہ مجھ سے ملنا چاہتے تھے لیکن اس لیے نہیں مل پائے کہ انہیں بعد میں اٹھا لیا جائے گا، جو لوگ یہ بتاتے ہیں کہ کشمیر میں کوئی بندش نہیں ہے اس کی زندہ مثال میں ہوں، میں وہاں کے حالات دیکھ کر واپس آیا ہوں'۔

سپریم کورٹ کی اجازت کے بعد بھی لوگوں سے ملنے نہیں دیا جارہا تھا، جو آتے تھے ان کی تصویر لی جاتی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ 'تیسرے روز میں اننت ناگ گیا وہاں کے حالات بھی جدا نہیں تھے، جہاں مجھے لوگوں سے ملنے کے لیے جگہ دی گئی تھی۔ وہ پرائیوٹ جگہ تھی کیونکہ سرکاری جگہوں کو تو جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ تقریباً کشمیر وادی کے جتنے بھی مہمان خانے ہیں انہیں جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے کیوںکہ سب کچھ ٹھیک ہے، وہاں سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کو رکھا گیا ہے'

انہوں نے مزید کہا کہ جموں کی معیشت کشمیر پر منحصر ہے، اب جموں میں تجارت صفر ہے، ماتا ویشنو دیوی کی یاتری خریداری کے لیے کشمیر نہیں جاتے، وہ جموں سے خریداری کرتے ہیں، لیکن یاترا ٹھپ ہے تو اپنے آپ جموں کی معیشت متاثر ہوگئی ہے۔

زیادہ تر ٹرانسپورٹ جموں میں ہیں، بس، ٹرک اور نقل و حمل کے دیگر ذرائع، سب کی حالت خراب ہے۔ جموں میں صرف تیل کے 300 ٹینکر جاتے تھے اب صرف 50 ، کشمیر میں 100 سے زائد ڈیزل اور پٹرول کے ٹرک جاتے تھے، 5 اگست سے صرف 2 ٹرک جارہے ہیں، لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس کے آگے صرف خودکشی ہے، سرحد کے لوگ فائرنگ سے پریشان ہیں، کسان کو ڈر ہے کہ فصل کاٹنے کے وقت ڈر بڑھ جائے گا، وہ ڈر رہے ہیں کہ کھیتوں پر کیسے جائیں گے، کل ملا کر جموں و کشمیر کا جو ماحول ہے وہ بہت خوفناک ہے، جب سے یو ٹی بنی تبھی سے مرکزی حکومت مقامی انتطامیہ کودھمکا رہی ہے'۔

عوام کو ہراساں کرنے کے لیے مرکزی حکومت مقامی انتظامیہ کا استعمال کر رہی ہے، اب تو آرمی کی شکایت نہیں آتی ہے، کیونکہ سارا ظلم مقامی انتظامیہ کررہی ہے۔'
ہمارے مطالبات ہیں کہ مزدورں کو 6 مہینے تک اناج مفت دیا جانا چاہئیے، اطلاعات کی پابندی ختم ہو اور سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں کو رہا کیا جائے۔'

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا