English   /   Kannada   /   Nawayathi

اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے والے ترکی کے خلاف کیا کرنا چاہتے ہیں مودی ؟؟

share with us

نئ دہلی :29/ ستمبر 2019(فکروخبر/ذرائع)امریکہ میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں شرکت کرنے کیلئے گئے وزیر اعظم مودی نے جمعہ کو سائپریس کے صدر نکوس اناستاسیادیس کے ساتھ ملاقات کی ۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم مودی نے ارمینیا کے وزیر اعظم نکول پاشنیان کے ساتھ بھی دوطرفہ بات چیت کی ۔ ان دونوں لیڈروں سے ملنے کے پیچھے کئی اہم وجوہات ہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ وزیر اعظم مودی ان دونوں لیڈروں سے مل کر ترکی کو سفارتی سطح پر جواب دینے کی تیاری کررہے ہیں ۔

آپ کو بتادیں کہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنی تقریر کے دوران کشمیر کا معاملہ اٹھایا تھا ۔ ترکی ایک واحد مسلم ملک ہے ، جس نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے پر ہندوستان کی تنقید کی اور پاکستان کی حمایت کی ۔ ترکی کے صدر نے کہا تھا کہ کشمیر کے موجودہ حالات سے کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے ۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کیلئے ترکی کے صدر کا شکریہ ادا کیا تھا ۔

سائپریس اور ارمینیا یہ دونوں ترکی کے پڑوسی ممالک ہیں ۔ وزیر عظم مودی نے ان دونوں ممالک کے لیڈروں سے بات چیت کے بعد ترکی کو یہ اشارہ دینے کی کوشش کی ہے کہ اگر اس نے پاکستان کا ساتھ دیا تو پھر انہیں اس کا جواب مل سکتا ہے ۔

قابل ذکر ہے کہ ترکی کے ساتھ سائپریس اور ارمینیا کے رشتے اچھے نہیں رہے ہیں ۔ 20 ویں صدی کی شروعات میں ارمینیا نے ترکی پر بڑی تعداد میں ان کے شہریوں کو قتل کرنے کا الزام لگایا تھا ۔ سال 1974 میں ترکی نے سائپریس پر حملہ کیا تھا ۔ دونوں ممالک میں ایک جزیزہ کے قبضہ کو لے کر تنازع ہے ۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا