English   /   Kannada   /   Nawayathi

جن کا نام این آر سی میں نہیں انہیں بھی ووٹ دینے کا حق!

share with us

نئی دہلی:28/ ستمبر 2019(فکروخبر/ذرائع) آسام میں این آر سی کی حتمی فہرست میں نہیں  آنےوالے لوگوں کو راحت دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ جن رجسٹرڈ رائےدہندگان کا نام اس میں نہیں آیا ہے، وہ ڈی یعنی ڈاؤٹ فُل یا مشتبہ ووٹر نہیں کہے جائیں‌گے۔ الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے یہ جانکاری انڈین ایکسپریس کو دی۔آسام میں ڈی-ووٹر ان رائےدہندگان کی کیٹگری کو کہا جاتا ہے، جن کی شہریت شک کے گھیرے میں ہوتی ہے یا اس پر کوئی مقدمہ چل رہا ہوتا ہے۔ 1997 میں ریاست کے رائےدہندگان کی فہرست کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے یہ کیٹگری بنائی تھی۔

حالانکہ ڈی-ووٹرس کا نام رائےدہندگان فہرست میں رہتا ہے، پر وہ فارنرس ٹریبونل(ایف ٹی)کے ذریعے ان کی شہریت کے مقدمہ پر فیصلہ آنے تک وہ ووٹ نہیں کر سکتے۔حال ہی میں ہوئے لوک سبھا انتخاب میں تقریباً 1.2 لاکھ ڈی-ووٹرس نے حصہ نہیں لیا تھا۔ حالانکہ جن لوگوں کا نام این آر سی کے مسودہ میں نہیں آیا تھا، ان کو ووٹ دینے کی اجازت تھی۔

گزشتہ31 اگست کو شائع این آر سی کی حتمی فہرست میں 3.1 کروڑ درخواست گزاروں میں سے 19 لاکھ کا نام نہیں آیا ہے۔ اس کی اشاعت کے بعد کمیشن سے لگاتار سوال کئے گئے تھے کہ کیا فہرست میں نام نہ آنے سے شہریت کو مشکوک مانا جائے‌گا اور ایف ٹی کے فیصلے تک ان لوگوں کو ‘ ڈاؤٹ فُل ‘ کٹیگری میں رکھا جائے‌گا۔لیکن اب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ فہرست سے باہر رہے ان 19 لاکھ لوگوں میں سے ریاست کے رجسٹرڈ رائےدہندگان کتنے ہیں۔

االیکشن کمیشن کے سینئر افسر کے مطابق، ‘وزارت داخلہ کی وضاحت کے بعد بحث کا امکان ہی نہیں رہتا۔ این آر سی کی حتمی  فہرست کی بنیاد پر ووٹر لسٹ سے جانکاری لیتے ہوئے کوئی نام نہیں ہٹائے جائیں‌گے، جن کا نام این آر سی میں نہیں آیا، ان کو ڈی-ووٹر نہیں مانا جائے‌گا۔ ‘

واضح ہو کہ 20 اگست کو وزارت داخلہ نے واضح کیا تھا کہ این آر سی کی آخری فہرست میں نام نہ آنے بھر سے ہی کسی کو غیر ملکی قرار نہیں دیا جائے‌گا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا