English   /   Kannada   /   Nawayathi

افغانستان: طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری،50 افغان اہلکار ہلاک،آٹھ لاپتہ

share with us


طالبان نے حملوں کی داری قبول کرلی ،افغان حکام کا مختلف علاقوں میں جھڑپوں کے دوران117طالبان کو مارنے کا دعویٰ 


کابل:10اپریل2019(فکروخبر/ذرائع) افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان گھمسان کی جاری جنگ میں 50 افغان اہلکار ہلاک ہو گئے جبکہ افغان حکام نے 117 سے زائد طالبان کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے ، طالبان جنگجو آٹھ افغان فوجی کو اغواء کرکے لے گئے ۔غیر ملکی خبررساں اداروں نے مختلف اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغانستان میں موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ رات گئے صوبہ قندھار افغان فوج کی سرحدی چوکی پر طالبان کے حملے میں 20 فوجی ہلاک اور 8 لاپتہ ہوگئے۔افغان حکام کے مطابق خدشہ ہے کہ لاپتہ فوجیوں کو طالبان اغوا کرکے لے گئے ہیں۔ قندھار پولیس کے سیکرٹری قاسم آزاد نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعوی کیا کہ جوابی کارروائی میں 17 طالبان جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔ قندھار میں صوبائی کونسل کے رکن محمد یوسف نے بتایا کہ پیر کی رات ضلع شورابک میں کیے گئے اس حملے کے نتیجے میں 8 اہلکار زخمی بھی ہوئے۔صوبائی گورنر آفس کے ایک آفیشل نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں افغان فوجی بھی شامل ہیں لیکن وہ ہلاکتوں کی صحیح تعداد نہیں بتا سکتے۔طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے حملے کی ذمے داری قبول کی اور دعوی کیا کہ انہوں نے ہتھیاروں پر بھی قبضہ کرلیا۔ادھر شمالی صوبے کے گورنر کے ترجمان ذبیح اللہ امانی نے بتایا کہ ساری پل میں پولیس اور فوج کے مشترکہ اڈے پر طالبان نے حملہ کر کے سیکیورٹی فورسز کے کم از کم 5 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ ضلع سنگ چرک میں پیر کی رات کیا گیا جس میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔اس حملے کے حوالے سے طالبان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا جبکہ امانی نے دعوی کیا کہ حملے میں 4 شدت پسند بھی مارے گئے۔شمالی صوبے سمن گن کی پولیس کے سربراہ کے ترجمان سید ہاشم بیان میں کہا کہ ایک افغان سیکیورٹی اہلکار نے اپنے 2 ساتھیوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا اور خود طالبان شدت پسندوں سے جا ملا۔انہوں نے کہا کہ حملہ آور نے پیر کی دوپہر بھاگنے سے قبل ایک فوجی گاڑی اور اسلحے پر قبضہ کیا اور فرار ہو گیا۔طالبان نے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ فوجی ضلع داری صف میں ان کا حصہ بن گیا ہے۔دوسری جانب طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے چوکی پر قبضے کا دعوی کیا تاہم افغان حکومت نے کہا ہے کہ فوجی بدستور ان کے کنٹرول میں ہے۔ادھر صوبہ بادغیس میں طالبان نے ضلع بالا مرغاب پر بڑا حملہ کیا ہے اور وہاں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ وہاں اب تک 30 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 100 سے زائد طالبان بھی مارے گئے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا