English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد ثالثی: ’سپریم کورٹ کا فیصلہ بی جے پی اور سنگھ پریوار کے منہ پر طمانچہ‘

share with us

ممبئی:09؍مارچ2019(فکروخبر/ذرائع) رام مندر بابری مسجد تنازعہ کی اہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ کیا کہ بابری مسجد اور رام مندر کا تنازعہ آپسی سمجھوتے سے ختم ہو اور اس مقصد کو پورا کرنے کیلئے تین رکنی پینل کی تشکیل کی گئی۔ یہ پینل تمام فریقین کو سن کر آپسی سمجھوتہ بنانے کی کوشش کرے گا اور اپنی کوشش اور فیصلے کو 8 ہفتوں بعد سپریم کورٹ کو سونپ دے گا۔

اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ’عوامی وکاس پارٹی‘ کے صدر اور سابق اسسٹنٹ کمشنر آف پولس نے شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ اس فیصلہ سے بی جے پی اور سنگھ پریوار کو ایک زوردار طمانچہ لگا۔ انہوں نے کہا، ’’اس فیصلے کے بعد بی جے پی اور سنگھ پریوار کے چہرے اتر گئے کیونکہ 3 رکنی پینل میں کسی بھی سیاسی لیڈر یا سنگھ پریوار کے کسی بھی رکن کو رکھا نہیں گیا اور کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس مصلحت کی کوشش کی رپورٹنگ کوئی بھی پرنٹ یا الیکٹرانک میڈیا شائع نہیں کرے گا اس کی وجہ سے بی جے پی اور سنگھ پریوار کی بولتی بند ہو گئی اور آنے والے لوک سبھا کے الیکشن کے دوران بی جے پی اور سنگھ پریوار رام مندر کا مدعہ ووٹ پانے کیلئے نہیں بھنا سکے گا۔ اس کی وجہ سے بی جے پی اور سنگھ پریوار میں مایوسی کا ماحول چھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مسلمانوں کو سوجھ بوجھ اور صحیح مصلحت سے کام لینا چاہیئے۔ خاص طور سے مسلمانوں کی انتہا پسند تنظیموں کو بیان بازی اور کورٹ کے فیصلے سے دور رکھنا چاہیے اور جو کوئی بھی مسلم تنظیم یا فرد اس مصلحت کی کوشش میں الٹے سیدھے بیان دے اس کو نظر انداز کر دینا چاہیے۔

شمشیر خان پٹھان نے مزید کہا کہ اگر مصلحت کی کوشش ناکام ہوئی تو دو صورت میں اس کیس کا فیصلہ آ سکتا ہے۔ پہلا یہ کہ فیصلہ سنّی وقف بورڈ کے حق میں آ سکتا ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ فیصلہ حق میں آنے کے بعد کیا ہم اس جگہ جہاں مورتی رکھی ہے، اس کو توڑ کر دوبارہ مسجد بنا سکتے ہیں؟ اس کا جواب سو فیصدی منفی ہے کیونکہ یہ ملک کی سالمیت خطرناک ہو گا۔ اور دوسری طرف بھاجپا اس مدعہ کو بھنا کر پارلیمنٹ میں ہنگامہ کاری کر سکتی ہے اور ملک میں دہشت اور تشدد کا ماحول پیدا کر سکتی ہے۔ بہر حال جیت کر بھی ہماری ہار یقینی ہے اور ساتھ ہی میں ملک کا فرقہ وارانہ ماحول بھی بڑے پیمانے پر خراب ہو سکتا ہے۔

دوسری صورت حال میں اگر فیصلہ سنّی وقف بورڈ کے خلاف جاتا ہے تو بی جے پی اور سنگھ پریوار پورے ملک میں گھوم گھوم کر شیلانیاس کے نام پر ملک کا ماحول خراب کر سکتے ہیں اور فرقہ وارانہ فساد کرنے کی پوری کوشش کر سکتے ہیں۔ اس طرح دونوں ہی صورتوں میں ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے، اس لئے ہمیں بہت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہو گا۔ شمشیر خان پٹھان نے سنّی وقف بورڈ اور تمام مسلم تنظیموں سے مودبانہ گذارش کی ہے کہ آپسی رائے بنائی جائے اور بابری مسجد کی جگہ تحفہ کے طور پر ہندو بھائیوں کو دی جائے اور شرط یہ رکھے کہ رام مندر کو سادھو اور سنت ہی بنائیں گے اور اس میں بی جے پی اور سنگھ پریوار کا کوئی عمل دخل نہیں ہو گا اور ساتھ ہی یہ بھی بات منوائے کہ آنے والے وقت میں کسی بھی مسلم عبادت گاہ پر ہندو تنظیمیں یا سادھو سنت اپنا حق نہ جتائیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو حکومت یا سادھو سنتوں کی جانب سے نئی مسجد کے لئے کوئی مدد نہیں لینی چاہیئے کیونکہ تحفہ دیتے وقت سودا بازی نہیں ہوتی ہے۔ شمشیر خان پٹھان نے آخر میں ملک کے تمام مسلمان تنظیموں اور دانشوروں سے اپیل کی ہے کہ اس مشورہ کو تمام لوگوں تک پہنچا کر ایک اتفاق رائے قائم کیا جائے اور ہندو بھائیوں کے جذبات کی قدر کرتے ہوئے تاریخی قدم اٹھائیں جس سے مسلمانوں کی شبیہہ پوری دنیا میں مثبت طریقہ سے سامنے آئے گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا