English   /   Kannada   /   Nawayathi

جموں و کشمیر: ایک ایسا گائوں جہاں کی اسی فیصد آبادی قوت سماعت اورگویائی سے محروم

share with us

جموں و کشمیر:03ڈسمبر2018(فکروخبر/ذرائع)آخر وہ کون سی بیماری ہے جس کے نتیجے میں اس گاؤں میں پیدا ہونے والے بیشتر بچے اچانک گونگے اور بہرے ہوجاتے ہیں۔ریاست جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول کے نزدیک ایک ایسا گاﺅں آباد ہے جس کی 80 فیصد آبادی قوتِ سماعت و گویائی سے محروم ہے۔ 
منڈی سب ڈویژن کے تحت آنے والے اس گاﺅں کا نام 'پرالکوٹ' ہے۔ یہ گاﺅں گذشتہ قریب پانچ دہائیوں سے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کے باعث یہاں پیدا ہونے والے بیشتر بچے اچانک بہرے اور گونگے ہوجاتے ہیں۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ پانچ دہائیوں کا عرصہ گذر جانے کے باوجود ریاستی حکومت کی جانب سے اس پراسرار بیماری کا علاج ڈھونڈنے کی کوششیں نہیں کی گئی ہیں۔ 
اب بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے معاملے کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس ارسال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  نوٹس میں ریاستی حکومت کو اس پر اسرار بیماری کی وجوہات اور علاج دریافت کرنے اور متاثرہ افراد کو ویلفیئر اسکیموں سے فوائد پہنچانے کے لئے کہا جائے گا۔
مقامی روزنامہ 'ایکسلشر' جس کی ایک ٹیم نے متاثرہ گاﺅں کا دورہ کیا ہے، نے پراسرار بیماری میں مبتلا اس گاﺅں پر ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔ پرالکوٹ کا یہ گاﺅں 300 نفوس پر مشتمل ہے اور ان میں سے جو اس پراسرار بیماری کا شکار ہونے سے بچ گئے ہیں، وہ کشمیری یا اردو زبان میں بات کرتے ہیں۔ یہ گاﺅں چاروں اطراف سے دلکش چٹانوں سے گھرا ہوا ہے۔
گاﺅں میں اگرچہ ایک میڈل اسکول بھی ہے، تاہم قوت سماعت و گویائی سے محروم طلباءکے لئے کوئی مخصوص انتظام یا سہولیات دستیاب نہیں ہے۔ مکینوں کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں اب کوئی رشتہ مانگنے بھی نہیں آتا ہے اور بیشتر بیٹیاں شادی کی عمر پار کرچکی ہیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا