English   /   Kannada   /   Nawayathi

بچوں میں شرحء اموات کے خلاف جدوجہد

share with us

اس تصویر کا دوسرا رخ مایوس کن ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی اموات میں کمی سے متعلق اقوام متحدہ کے ہزاریہ اہداف کی تکمیل تو دور کی بات دکھائی دیتی ہے۔ اس کے لیے مختص کردہ معیار کے مطابق 2015 ء تک بچوں میں اموات کی شرح میں دوتہائی کمی آنی چاہیے تھی۔ ان حقائق کے پیش نظر بچوں کے حقوق کے تحفظ کی تنظیم ’ سیو دا چلڈرن‘ نے بچوں کی نگہداشت کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا ہے۔
افریقی ممالک میں اوسطاً ہر پانچ سیکنڈ میں ایک بچے کی موت واقع ہوتی ہے
’سیو دا چلڈرن‘ نامی تنظیم کی اس حوالے سے مہم کے سربراہ بَین ہیووٹ اس شعبے میں ہونے والی ترقی کو قابل تحسین قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں، ’’محض ایک نسل کے اندر اندر بچوں میں اموات کی تعداد میں نصف کی کمی ہوئی ہے۔ تاہم اب ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہم صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مزید کون سے اقدامات کریں اور کس طرح قابل علاج کیسز میں کم عمر بچوں کو موت سے بچایا جائے۔‘‘
لندن میں قائم تنظیم ’سیو دا چلڈرن‘ کی شائع کردہ ایک حالیہ رپورٹ میں ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی 75 ریاستوں میں بچوں میں اموات سے متعلق اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی گئی ایک رینکنگ لسٹ بھی شامل ہے۔ اس رپورٹ میں تاہم کم عمر بچوں کی جان بچانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور امیر اور غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے بچوں اور کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں کی بقاء کے مساوی مواقع سے متعلق ایک جائزہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اس امر کا جائزہ بھی لیا گیا ہے کہ کون کون سے ممالک میں کم عمر بچوں کی اموات کے سدباب کے لیے پائیدار اور طویل المیعاد حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔موت کی بنیادی وجوہات خوراک کی قلت، پھیپھڑے کا انفیکشن، ملیریا، اسہال اور بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہیںاس حوالے سے کامیابی سے ہمکنار ممالک کی فہرست میں مغربی افریقی ملک نائیجر کا نام سر فہرست ہے، حالانکہ یونیسیف کے مطابق وہاں پانچ سال سے کم عمر کے ہر 1000 میں سے 114 بچوں کی موت واقع ہو جاتی ہے لیکن یہ بات فراموش نہیں کی جا سکتی کہ 1990ء میں یہ تعداد 326 تھی۔ ان اعداد و شمار میں ہر سماجی طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانے شامل ہیں۔ اس ضمن میں جرمن اعداد و شمار پر نگاہ ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ نائیجر کی صورتحال کچھ زیادہ تسلی بخش نہیں ہے۔ جرمنی میں ہر 1000 میں سے محض چار بچے، جن میں کم عمر لڑکے اور لڑکیاں دونوں شامل ہوتے ہیں، پانچ سال سے کم کی عمر میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
بہت سے بچے بچائے جا سکتے ہیں
افریقی ممالک لائبیریا اور روانڈا، انڈونیشیا اور مڈگاسکر بھی اس سلسلے میں ترقی کر رہے ہیں۔ چند ممالک نے تو پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں اموات کی شرح میں دو تہائی کی کمی کا ہدف حاصل بھی کر لیا ہے۔ اس فہرست میں سب سے نیچے ہیٹی، پاپوا نیوگنی اور استوائی گنی کے نام آتے ہیں۔ ان ممالک میں اوسطاً ہر پانچ سیکنڈ میں ایک بچے کی موت کی بنیادی وجوہات خوراک کی قلت، پھیپھڑے کا انفیکشن، ملیریا، اسہال اور بچوں کی قبل از وقت پیدائش ہیں۔ (ذرائع)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا