English   /   Kannada   /   Nawayathi

راجستھان: سی اے جی نے بی جے پی کے جھوٹ سے اٹھایا پردہ

share with us

جئے پور:11؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)راجستھان میں بی جے پی حکومت نے روزگار کے تعلق سے کتنا بڑا جھوٹ بولا ہے، اس کا انکشاف سی اے جی نے ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ چونکہ اس سال کے آخر میں ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں اس لیے وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے اپنی حصولیابیاں شمار کرانے میں مصروف ہیں اور بی جے پی کی قدیم روایت پر عمل کرتے ہوئے جھوٹ کا خوب سہارا لے رہی ہیں۔ انھوں نے گزشتہ دنوں ایک انتخابی ریلی میں دعویٰ کیا کہ ان کے دور میں کل 16 لاکھ نوجوانوں کو ’اسکل ڈیولپمنٹ‘ کی ٹریننگ دے کر روزگار مہیا کرایا گیا۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے بے روزگاروں کو 3.25 لاکھ سرکاری ملازمتیں دیں جن میں 1.35 لاکھ ملازمتیں ابھی پروسیس میں ہیں۔ وسندھرا راجے نے تو یہاں تک کہہ ڈالا کہ ان کی حکومت میں تقریباً 20 لاکھ لوگوں کو ’مُدرا یوجنا‘ کے ذریعہ سیلف ایمپلائمنٹ مہیا کرایا گیا ہے۔ لیکن ان سبھی دعوؤں کی قلعی سی اے جی کی رپورٹ نے کھول کر رکھ دی ہے۔

سی اے جی رپورٹ میں وسندھرا راجے کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روزگار سے متعلق انھوں نے جو کچھ بھی دعویٰ کیا ہے وہ محض جھوٹ ہے۔ اس رپورٹ میں راجستھان اسکل اینڈ لائیولی ہوڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ذریعہ سال 2014 سے 2017 کے درمیان دستیاب کرائے گئے پلیسمنٹ کے اعداد و شمار کو مشتبہ بتایا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس دوران 1 لاکھ 27 ہزار 817 نوجوانوں نے اسکل ڈیولپمنٹ کی ٹریننگ لی، ان میں سے 42 ہزار 758 کو پلیسمنٹ ملا لیکن سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حقیقی معنوں میں محض 9 ہزار 904 لوگوں کا ہی پلیسمنٹ ہوا۔ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں ریاست کو یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ بلاتاخیر اسکل ڈیولپمنٹ کی ٹریننگ دے کر بے روزگاری دور کرنے کی کوشش کرے۔

قابل ذکر ہے کہ 2013 کے اسمبلی انتخابات سے قبل وسندھرا راجے نے اعلان کیا تھا کہ ان کی حکومت بنی تو ریاست میں 15 لاکھ لوگوں کو ملازمتیں دی جائیں گی۔ اس وقت نوجوانوں نے انھیں خوب ووٹ دیا تھا۔ 200 اراکین والی اسمبلی میں بی جے پی کو 163 سیٹیں ملی تھیں، لیکن وسندھرا راجے نے اپنا وعدہ وفا نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس وزیر اعلیٰ پر لگاتار جھوٹ بولنے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بے روزگاری کو کانگریس نے انتخابی ایشو بھی بنا لیا ہے۔

 

 

دراصل وسندھرا حکومت نے ان لوگوں کو بھی روزگار حاصل کرنے والوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے جو اپنی محنت سے کسی طرح سبزی فروخت کر رہے ہیں یا کسی دوسری طرح سے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کی بڑی تعداد بھی شامل کر لی گئی ہے جنھوں نے سال 2017 میں اسمبلی سکریٹریٹ میں چپراسی کے 18 عہدوں کے لیے درخواست دی تھی۔ اس عہدہ کے لیے 13 ہزار بے روزگاروں نے فارم بھرے تھے۔ ان میں لاء گریجویٹ سے لے کر ایم اے اور انجینئرنگ کر چکے بے روزگار نوجوان بھی شامل تھے۔ راج بھون میں بھی پانچ چپراسی کے لیے 23 ہزار بے روزگار نے درخواست دی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریاست میں بے روزگاری اپنے عروج پر ہے لیکن بی جے پی اس پر اپنے جھوٹ کا پردہ ڈال رہی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم ای آئی) کے مطابق راجستھان میں بے روزگاری کی شرح 9.8 فیصد ہے جب کہ ملک کی بے روزگاری شرح 6.4 فیصد ہے۔ یعنی ملک میں موجود بے روزگاری شرح کے مقابلے راجستھان میں بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا