English   /   Kannada   /   Nawayathi

کٹھوعہ آبروریزی کیس میں ڈاکٹروں کی رپورٹ عدالت میں پیش ، آبروریزی اور گھٹن سے ہوئی تھی بچی کی موت

share with us

کٹھوعہ:09؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)بدنام زمانہ کٹھوعہ آبروریزی وقتل معاملہ کی پٹھانکوٹ ضلع سیشن کورٹ میں یومیہ بنیادوں پر ٹرائل جاری ہے۔ اب تک 54گواہان کی جرح کا عمل مکمل کیاجاچکاہے۔اس بیچ کٹھوعہ آبروریزی کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے ، جس سے استغاثہ کا کیس کافی مضبوط ہوگیاہے۔ ذرائع نے بتایاکہ میڈیکل کالج جموں کی ڈاکٹروں کی ٹیم نے رپورٹ کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈاکٹر تیجوندر کی عدالت میں پیش کیاگیا ، جس میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کٹھوعہ کی 8سالہ بچی عصمت دری اور گھٹن کی وجہ سے ہلاک ہوئی۔

میڈیکل بورڈ پولیس کی درخواست پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے تشکیل دیاتھا۔ کٹھوعہ اسپتال کی میڈیکل آفیسر، جومیڈیکل بورڈ کی تین نفری ٹیم میں شامل تھی، اس کیس کی کلیدی گواہ ہے۔ ان کے ساتھ جو دیگر دو ڈاکٹران میں ڈاکٹر مدھو ڈینگر اور ڈاکٹر مکل ابوٹ شامل ہیں۔ میڈیکل بورڈ میں شامل تینوں ڈاکٹروں نے اس معاملہ کی نسبت جو طبی رپورٹ تیار کی ، اس سے گزشتہ روز عدالت میں پیش کیاگیا ، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ مذکورہ بچی کی موت عصمت ریزی کے دوران گھٹن کی وجہ سے ہوئی۔

ریاستی پولیس کے کرائم برانچ نے پہلے ہی فارنیسک جانچ کے ذریعہ رپورٹ تیار کی تھی ، جس میں یہ کچھ بتایاگیاتھا اور یہ رپورٹ بھی عدالت میں پہلے ہی پیش کی گئی ۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر جے کے چوپڑہ نے یو این آئی کو بتایاکہ ڈاکٹروں کے بیان نے استغاثہ کے کیس کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور وہ کرائم برانچ کی طرف سے پیش کئے گئے ثبوت وشواہد سے مطمئن ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ جن ڈاکٹروں نے بچی کا پوسٹ مارٹم کیاتھا ، انہوں نے حالیہ دنوں چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کورٹ کے سامنے بیان قلمبند کرایا ہے۔ذرائع نے یو این آئی کو بتایاکہ 54گواہان کی جرح ہوچکی ہے اور مزید 30سے35اہم گواہان کی جرح مکمل کرنے کے بعد جج اس پر فیصلہ سنا سکتا ہے۔اگر چہ گواہان کی تعداد350سے زائد ہے لیکن اس میں زیادہ اہم صرف 70سے85تک ہی ہیں جن کی جرح کے بعد جج فیصلہ سنانے کا مجاز ہے اور متوقع ہے کہ ایسا ہی ہو۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا