English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایس پی وید کی اچانک پولیس سربراہ کے عہدے سے برخاستگی، آخر کیوں؟

share with us

سری نگر:09؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)ڈاکٹر شیش پال وید کا تبادلہ کرکے دلباغ سنگھ کو جموں و کشمیر پولیس کا نیا عبوری سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

ریاست جموں و کشمیر میں جمعرات کی رات اچانک ایس پی وید کو پولیس کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جگہ دلباغ سنگھ کو نیا عبوری سربراہ مقرر کیا گیا۔

دلباغ سنگھ فی الحال جموں و کشمیر پولیس کے عبوری سربراہ کے طور پر چارج سنبھالے ہوئے ہیں اور انھیں مستقل طور پر پولیس سربراہ نہیں بنایا گیا ہے۔
 دلباغ سنگھ اس قبل بھی کئی اہم عہدوں پر اپنی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 1986 بیچ کے آئی پی ایس اہلکار دلباغ سنگھ ریاست جموں و کشمیر میں انٹلیجینس کے سربراہ رہنے کے علاوہ کئی دوسرے اہم عہدوں پر کام کر چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق دلباغ سنگھ نے جمعہ کے روز ڈی جی پی کا عہدہ سنبھالنے کے فورا بعد پولیس اہلکاروں کے ساتھ ایک میٹنگ طلب کی تھی۔
بتایا جا رہا ہے کہ دلباغ سنگھ نے اس میٹنگ میں پولیس اہلکاروں کو ریاست میں امن و آمان کی بحالی کے سلسلے میں احکامات جاری کیے۔
شیش پال وید نے 2016 کے دسمبر میں جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ بنائے گئے تھے۔ ایس پی وید جموں و کشمیر کیڈر کے آئی پی ایس اہلکار ہیں۔
آخر ایس پی وید کو کیوں برخاست کیا گیا؟
اس معاملے پر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ایس پی وید کے اچانک تبادلے کے ساتھ کئی چیزیں جڑیں ہیں۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق حال ہی میں جنوبی کشمیر میں پولیس اہلکاروں کے رشتہ داروں کا اغوا کیا جانا بھی ایس پی وید کے ہٹائے جانے کی ایک وجہ ہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اس تبادلے کے پیچھے  اور بھی وجوہات ہیں۔
 چند روز قبل ریاستی پولیس نے عسکریت پسند گروپ 'حزب المجاہدین' کے کمانڈر ریاض نائیکو کے والد اور دیگر عسکریت پسندوں کے رشتہ داروں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
پولیس کی اس کارروائی کے بعد 'حزب المجاہدین' نے تقریبا 11 پولیس اہکاروں کے رشتہ داروں کا اغوا کیا تھا۔
اس کے بعد سے ہی میڈیا ذرائع میں قیاس آرائیاں چل رہی تھیں کہ ایس پی وید کو ان کے عہدے سے برخاست کیا جا رہا ہے۔ اسی دوران ایس پی وید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' کے ذریعے پیغام دیا تھا کہ اس طرح کے تبادلے معمولی بات ہے۔

کشمیر کے سینیئر صحافی خورشید وانی نے 'بی بی سی' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ جب ڈی جی پی کا عہدہ کسی کو عبوری طور پر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندی کا رجحان کافی بڑھ گیا ہے تو ایسے موقعے پر ڈی جی پی کا تبادلہ ایک اہم فیصلہ ہے۔

خیال رہے کہ ریاست جموں و کشمیر میں گورنر سے لے کر پولیس اور انتظامیہ میں لگاتار تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

خورشید نے وانی بی بی سی کو بتایا کہ فی الحال ریاست جموں و کشمیر میں سول حکومت نہیں ہے اور ظاہر ہے کہ ان سب تبدیلیوں کا فرمان مرکزی حکومت کی طرف سے جاری کیا جا رہا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ ایس پی وید نے کئی معاملوں پر گورنر ہاوس اور وزارت داخلہ سے اختلاف رائے رکھتے تھے، جس کو پسند نہیں کیا گیا۔

بی بی سی نے خورشید وانی کے حوالے سے لکھا ہے کہ در اصل حال ہی میں دفعہ 35 اے کے حوالے سے ایس پی وید نے بیان دے کر کہا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ریاست کے خصوصی مراعات کے حوالے سے الگ الگ نظریے ہیں۔

ایس پی وید نے کہا تھا کہ لوگوں کو 35 اے کے حق میں مظاہرہ کرنا ان کا اپنا حق ہے۔

خورشید کا کہنا ہے کہ کشمیر میں گزشتہ دہائی میں پہلی بار 300 عسکرتی پسند متحرک ہیں۔ مجھے لگتا ہےکہ ایسے معاملوں پر ڈی جی پی کو وہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی، جس کی مرکزی سرکار کو توقع تھی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں انہوں نے اہم کردار نبھایا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے رشتہ داروں کو  چھوڑ دیا گیا جو ایس پی کے حق میں نہیں رہا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کٹھوعہ میں 8 سالہ بچی کے ساتھ ہونے والے ریپ اور قتل کے معاملے ایس وید کی کرائم برانچ کو حمایت حاصل رہی ہے۔

سیاسی ماہرین کا یہ کہنا ہے کہ جب حکومتیں بدلتی ہیں تو اہلکار بھی بدل جاتے ہیں، یہی ایس پی وید کے ساتھ بھی ہوا۔

 


 

  •  

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا