English   /   Kannada   /   Nawayathi

غزو ہ بدر تین سو تیرہ صحابہ کرامؓ کا شاندار کر دار

share with us

اللہ تبارک و تعالیٰ کا فرمان ہے : و لقد نصر کم اللہ بیدرو انتم اذلۃ فا تقو اللہ لعلکم تشکرون ( ال عمران : ۱۲۳) "جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے عین اس وقت تمہا ری مدد فر مائی تھی جب کہ تم نہایت گری ہو ئی حالت میں تھے ، اسلئے اللہ ہی سے ڈرو ! ( نہ کسی اور سے) تاکہ تمہیں شکر گزاری کی توفیق دے "
اذتقول للمؤ منین الن یکفیکم ان یمد کم ربکم بثلثتہ الف من الملائکتہ منزلین (ال عمران :۱۲۴) "جب آپ مو منوں کو تسلی دے رہے تھے ، کیا آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر اللہ تعالیٰ کا تمہاری مدد کرنا تمہیں کافی نہ ہو گا "آگے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ! ''کیوں نہیں ، بلکہ اگر تم صبر و پر ہیز گاری کرواور یہ لوگ اسی دم تمہارے پاس آجائیں گے تو تمہارا رب تمہاری امداد پانچ فرشتوں سے کرے گا جو شاندار ہوں گے "( ال عمران :۱۲۵) پھر اللہ تعالیٰ فر ماتا ہے : وما جعلہ اللہ الا بشریٰ لکم و لتطمئن قلوبکم بہ وما انصر الا من عند اللہ العزیز الحکیم ( ال عمران : ۱۲۶) "اور یہ تو محض تمہارے دل کی خوشی اور اطمینان قلب کے لئے ہے ، ورنہ مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہے جو غالب اور حکمتوں والا ہے "
بدر کی لڑائی سب سے افضل اور سب سے زیادہ مہتمم با لشان لڑائی ہے اس لئے کہ اس میں مقابلہ بہت سخت تھا مسلمانوں کی تعداد نہایت قلیل جو صرف ۳۱۳ تھی ۔ جن کے پاس صرف دو گھوڑے چھہ نیزے اور آٹھ تلواریں تھیں اور ساٹھ اونٹ تھے ۔ ایک ایک اونٹ پر کئی کئی افراد باری باری سوار ہو تے تھے جب کہ کفار کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ تھی جن میں سو گھو ڑے سات سو اونٹ اور لڑائی کا کثیر سامان مو جود تھا ۔ اس وجہ سے وہ لوگ نہایت اطمینان کے ساتھ میدان جنگ میں آئے اور ادھر نبی کریم ﷺ نہایت متفکر کہ مسلمان نہایت کمزوری کی حالت میں ہیں ۔ جب حضور ﷺ نے دونوں جما عتوں کا اندازہ لگایا تو نصرت و مدد کا وعدہ پورا کرنے کی دعا مانگنے لگے : اللہم انجزلی ما و عد تنی ، اللہم انشد ک عہد ک ، وو عدک ۔ "اے اللہ ! تونے مجھ سے جو وعدہ کیا ہے اسے پو را فر ما دے ۔ اے اللہ ! میں تجھ سے تیرا عہد اور تیرے وعدے کا سوال کر رہا ہوں "
پھر جب گھمسان کی جنگ شروع ہو گئی ، نہایت زورکا رن پڑا اور لڑائی شباب پر آ گئی تو آپ ﷺ نے یہ دعا فر مائی : اللہم ان تہلک ھٰذہ العصا بتہ الیوم لاتعبد ، اللہم ان شئت لم لقبد بعد الیوم ابدا۔ "اے اللہ ! اگر آج یہ گروہ ہلاک ہو گیا تو تیری عبادت نہ کی جائے گی ۔ اے اللہ اگر تو چاہے تو آج کے بعد تیری عبادت کبھی نہ کی جائے ''
تو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی دعاؤں کو قبول کیا اور فرشتوں کو وحی کی کہ ''میں تمہارے ساتھ ہوں ، تم اہل ایمان کے قدم جماؤ میں کافروں کے دل میں روب ڈال دوں گا ، پس تم ان کی گردنوں پر ضرب اور جوڑ جوڑ پر چوٹ لگا ؤ ( سورہ انفال )اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اذتستغیثون ربکم فا ستجاب لکم انی ممد کم بالف من الملا ئکہ (سورہ انفال ۔ ۹) ''جب تم اپنے رب سے مد د طلب کر رہے تھے ، اللہ تعالیٰ نے تمہاری فریاد سنتے ہو ئے کہا میں ایک ہزار فرشتو ں سے تمہاری مدد کروں گا" 
چنانچہ آپ کی دعا قبول ہو ئی ان سب باتوں کے با وجود حضرت عبد اللہ بن عمرؓ اور حضرت براابن عازبؓ دونوں حضرات لڑائی کے شوق میں گھر سے چل دئیے ۔ نبی کریم ﷺ نے کم عمری کی وجہ سے انہیں راستہ میں واپس لوٹا دیا ۔ یہ دونوں چھو ٹی عمر کے صحابہؓ احد کی لڑائی میں بھی واپس ہو گئے ۔ احد کی لڑائی بدر کی لڑائی سے ایک سال بعد ہو ئی ، ان بچوں میں جزبہ جہاد اتنا زیادہ تھا کہ وہ بار بار مسلمان اور کفار کے درمیان ہو نے والی جنگوں میں حصہ لینے کے لئے اجازت طلب کرتے تھے ۔ غزوہ بدر کے مو قع پر محمد ﷺنے انصار و مہاجرین کو جمع کیا اور دریافت فرمایا کے کون ہے جو اللہ پاک کی راہ میں خود کو شہید کرے تو سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیقؓ اور حضر ت عمر فاروقؓ نے عرض کی حضرت ابو بکرؓ نے عرض کی اے ہادی دوراں ہمارے جان و مال اولاد سب کچھ پر آپ پر قربان ۔ 
نبی کا حکم ہو تو ہم کود جائیں سمندر میں 
جہاں کو محو کر دیں نعرہ اللہ اکبر میں 
قریش تو کیا چیز ہیں دیووں سے لڑ جائیں 
نیزہ بن کر سینہ باطل میں اتر جائیں 
یہ جواب ان صحابہؓ کا تھا جن کے پیٹ پر تین تین دن تک پتھر بندھے رہتے تھے یہ اسی توحیدی نشہ کا نتیجہ تھا کے شدت کی گرمی تھی رمضان المبارک کی ۱۷ تاریخ ، طویل دن اور منہ میں روزہ ، تعداد میں کم ، دشمن تین گنا زیادہ مگر ہر طرف سے یہ آوازیں آرہی تھیں کہ غلامان محمد ﷺ جان دینے سے نہیں ڈرتے ۔ یہ سر کٹ جائیں یا رہ جائیں کچھ پر واہ نہیں کرتے ۔ اس جنگ میں ایک آواز آرہی تھی آگے بڑھو ، آگے بڑھو ، صحابہؓ فر ماتے ہیں ہم حیران تھے کہ یہ آواز کیسی ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ حیزوم جبرئیل کی سواری کا نام ہے ۔ وہ اپنی سواری کو کہہ رہیں کہ آگے بڑھو۔ صحابہؓ فرماتے ہیں کہ ہم کئی بار کسی کافر کو قتل کرنا چاہتے تو پہلے ہی قتل ہو جاتا ہم سمجھ لیتے یہ اللہ کی نصرت ہے ۔ اس کفر اسلام کی ٹکر جس میں مسلمان بیسر و سامان کی حالت میں تھے مگر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس قلیل جماعت کو اپنے سے تین گنا زیادہ لشکر پر شاندار فتح عطافر مائی ۔ 
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : والذین جا ہد وا فینا لنھدینہم سبلنا و ان اللہ لمع المحسنین ( سورہ العنکبوت: ۶۹) "اورجو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے ۔ یقیناًاللہ تعالیٰ نیکوں کاروں کا سا تھی ہے "
اس جنگ میں حضرت عبیدہ بن حارثؓ ، حضرت حمزہؓ ، حضرت علیؓ ، حضرت عکاشہؓ ، اور بہت سے صحابہؓ کرام نے جنگ بدر میں شاندار کردار نبھائے اس جنگ میں دو انصاری بچے بھی شریک ہو ئے ۔ حضرت عبد الرحمن بن عوفؓ فر ماتے ہیں کہ بدر کے میدان میں لرنے والوں کی صف میں کھڑا تھا ۔ میں نے دیکھا کہ میرے دائیں اور بائیں انصار کے دو کم عمر کے لڑکے ہیں ۔ مجھے خیال ہوا کہ میں قوی اور مظبوت لوگوں کے درمیان ہو تا تو اچھا تھا تاکہ ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کر سکتے ۔میرے دونوں جانب بچے ہیں کیا مدد کر سکیں گے ۔ اتنے میں دونوں بچوں میں سے ایک نے میرا ہاتھ پکر کر کہا چچا جان ابو جہل کہاں ہے ! میں نے اشارہ کیا وہ دیکھو گھوڑے پر بیٹھاہے بچے ایک دم اس کی طرف بھاگے اور تلواروں سے ابو جہل پر حملہ آور ہو ئے ۔ یہاں تک کہ تلواریں مار مار کر اسے گرا دیا ۔ یہ دونوں بچے معاذ بن عمر وؓ بن جموح او ر معوذ بن عفر ا ء ہیں ۔ معاذبن عمرو کہتے ہیں کہ میں لوگوں سے سنتا تھا کہ ابو جہل کو کوئی نہیں ما ر سکتا مجھے اسی وقت سے خیا ل تھا کہ میں اس کو ماروں گا جب کہ دونوں بچوں نے گھوڑے اورابو جہل کو نیچے گرایا اور ابو جہل کو تڑپتا چھوڑکر آگئے ۔ عبد اللہ بن مسعودؓ نے اس کا سر تن سے جدا کر دیا ۔ معاذ بن عمرو کہتے ہیں کہ اس کے بیٹے عکرمہ نے مجھ پر حملہ کیا تو میرا ہاتھ کٹ گیا ۔ میں نے لٹکتے ہو ئے ہاتھ کو پیچھے کیا اور پورا دن ایک ہاتھ سے لڑتا رہا ، بل�آخر لٹکتے ہو ئے ہاتھ کو پاؤں کے نیچے دبا کر بدن سے الگ کردیا اور حضرت عبد اللہ بن مسعود ابو جہل کا سر لیکر رسول ﷺ کی خد مت میں لاکر حاضر کرتے ہو ئے عرض کیا : یا رسول اللہ ! یہ رہا اللہ کے دشمن ابو جہل کا سر ۔ آپ ﷺ نے تین بار فر مایا ! واقع ۔ اس خدا کی قسم جس کے سوا کو ئی معبود نہیں ۔ اس کے بعد فرما یا ! اللہ اکبر ، الحمد للہ الذی صدق وعدہ و نصر عبدہ وھزم الا ھزاب وحدہ ۔ "اللہ اکبر ، تمام حمد اللہ کے لئے ہے جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا ، اپنے بندے کی مدد فر مائی ، اور تنہا سارے گرھوں کو شکست دی "
یہ معر کہ ، مشر کین کی شکست فاش اور مسلمانوں کی فتح مبین پر ختم ہوا اور اس میں جو وہ مسلمان شہید ہو ئے ۔ چھ مہاجرین میں سے اور آٹھ انصارمیں سے !اور مشرکین ستر آدمی مارے گئے اور ستر قید کئے گئے ۔ ۲ ھ میں رمضان کا روزہ اور صدقہ فطر فرض کیا گیا ۔ اور تین سو تیرہ مسلمانوں نے مشرکین کے بہت بڑے لشکر پر فتح حاصل کی ۔ آج بھی دنیائے اسلام جہاد کی اشد ضرورت ہے اگر آج بھی مسلمان صحابہؓ بدر کی طرح جہاد کا مقدس فریضہ ادا کریں تو پوری دنیا پر غالب آسکتے ہیں ۔ علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے ! 
فضائے بدر پید ا کر فرشتے تیری نصرت کو
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطاراند ر قطار اب بھی

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا