English   /   Kannada   /   Nawayathi

’’سارک‘‘ کے ذریعہ تجارت اور علاقائی استحکام کو وسعت دینے پر توجہ ضروری

share with us

انہیں بعد میں حتی الامکان روبہ عمل لانے کی کوشش بھی کی جائے لیکن اس تعلق سے اب تک مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔حالانکہ ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کو آپریشن یعنی ’’سارک‘‘ نام کی اس تنظیم کا اصل مقصد صرف ایک علاقائی تنظیم بنانا نہیں تھا بلکہ تنظیم سے وابستہ ممالک کے درمیان اول آزادانہ تجارت شروع کرنا اور بے جا روک ٹوک کے بغیر آزادانہ نقل وحمل کی سہولتیں فراہم کرنا تھا لیکن اس بارے میں کارگر پہل اس لئے نہیں ہوسکی کہ سارک کے دو بڑے ممالک ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اعتماد کی فضا کا فقدان ہے، یہ ملک ایشیا اور اس سے باہر کے دیگر ملکوں سے تو تجارتی روابط بڑھاتے رہے ہیں لیکن نہایت قریبی ان دونوں ملکوں میں آزادانہ تجارت آج بھی محدودہے لہذا اس سے آگے کا مرحلہ جو مشترکہ پارلیمنٹ ،یکجا مارکیٹ، جوائنٹ کرنسی، جوائنٹ فیڈریشن کلر ہے اس کی بات کو آگے بڑھانے کی پہل نہیں ہورہی ہے ۔ مذکورہ امور پر پیش رفت ہونی چاہئے تبھی اس کو نتیجہ بخش قرار دیاجاسکے گا، سارک کے دو اہم پڑوسی ممالک ہندوستان اور پاکستان میں تجارت بڑھانے اور تنازعات کو دور کرنے پر مخلصانہ توجہ سب سے زیادہ ضروری ہے۔ نرم وگرم تقریر میں کرنے یا ہاتھ ملانے فوٹو کھنچوانے سے یہ مقصد حاصل نہیں ہوگا، اس کے لئے گہری فکر اور پہل ہونا چاہئے۔ جہانتک وزیراعظم نریندرمودی کا تعلق ہے تو انہوں نے اپنی حکومت کی حلف برداری تقریب میں سارک ممالک کے سربراہوں کو مدعو کرکے یہ پیغام دیا تھا کہ وہ علاقائی تعاون کو اہمیت دیتے ہیں اور سارک کو اس کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں لیکن اس کے جواب پاکستان کی اپنی سیاسی مجبوریاں حائل ہوگئیں اور ہندوستان کو اس خیرسگالی کا معقول جواب نہیں ملا۔
سارک سے وابستہ سات ممالک نے علاقائی تعاون کے جس سفر کا ۳۰برس قبل آغاز کیا تھا، ان میں اب ایک اور ملک افغانستان کا اضافہ ہوگیا ہے اور اسی علاقے کے دو ملک ایران اور میانمار بھی اس میں شامل ہوسکتے ہیں۔ جن کو ملاکر جنوبی ایشا کے ممالک کی تعداد ۱۰ ہوجائے گی اور ان کی متحدہ طاقت پوری دنیا پر اثرانداز ہوگی جو ’’یوروپی یونین‘‘ جیسی تنظیموں کے مقابلہ میںیقیناًکئی گنا زیادہ ہوگی، یہ ممالک معدنی اشیاء بالخصوص گیس، تیل، شمسی توانائی اور پانی سے بجلی پیدا کرنے والے وسائل سے آراستہ ہوگی، یہاں خام لوہا اور بجلی پیدا کرنے کی اتنی صلاحیت موجود ہے جو جملہ دس ممالک کی ضرورتوں کو اگلے سو سال تک پورا کرسکتی ہے، ان ممالک کی زمین افزائش کی صلاحیت سے اتنی مالا مال ہے کہ اناج، پھل، مویشی، دودھ کی معیاری اشیاء پورے خطے کی ضرورت پورا کرسکتی ہیں،مذکورہ ممالک کے درمیان تہذیب وثقافت کابھی گہرارشتہ زمانہ قدیم سے استوار ہے جس کی قدر کرکے اس کا استعمال علاقہ کی غربت اور ایک دوسرے کے مسائل کو حل کرنے میں بہت پہلے سے ہوسکتا تھا لیکن اب تک نہ ہوا تو خیرآگے اس سمت میں موثر پہل کرنے کی شدید ضرورت ہے۔جیسا کہ ہندوستان وچین کے درمیان ۱۹۶۲ء میں جنگ ہوچکی ہے۔ سرحدی تنازعہ آج بھی باقی ہے لیکن تجارتی تعلقات فروغ پارہے ہیں، اسی طرح کشمیر کا تنازعہ ہونے کے باوجود ہندوستان وپاکستان اپنی تجارت کو بڑھاسکتے ہیں پاکستان کے دو وزیراعظم ہندوستان سے تجارت بڑھانے کے لئے اس کو خصوصی درجہ دینے پر متفق تھے لیکن وقفہ وقفہ سے پاکستان کا داخلی بحران اس میں خلل ڈالتا رہا، اس وقت بھی یہی صورت حال ہے لیکن دونوں ملکوں کا مفاد اسی میں مضمر ہے کہ ان کے درمیان تجارتی رشتے فروغ پائیں۔
اسی طرح سارک کے دوسرے ممالک کے درمیان بھی اگرکارگر اتحاد ہوجائے ،وہ تجارت ، لین دین اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں اپنا موثرکردار ادا کرنے لگیں گے اور جلد پورے علاقہ کی کایا پلٹ ہوسکتی ہے، ان ممالک کا سیاسی اتحاد بین الاقوامی امور میں دنیا کی بڑی طاقتوں کو اپنے آگے جھکا سکتا ہے اور آئے دن یہاں جس بدامنی بیرونی سازش اور لڑاکر سیاسی مفاد حاصل کرنے کی بڑی طاقتوں کی طرف سے سازشیں ہوتی رہتی ہیں ان سے بھی نجات مل جائے گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا