English   /   Kannada   /   Nawayathi

گرمی میں پیدا ہونے والی بیماریاں اور ان کا علاج

share with us

موسم درجہ حرارت کے تغیر کے ساتھ لوگوں کے رویوں اور برتاؤ میں بھی تبدیلی لاتا ہے۔ گرمیوں میں ہر کام عجلت میں کیا جاتا ہے کہ زیادہ گرمی سے پہلے ہر کام نمٹا لیا جائے۔ ہر بات پر غصہ، بیزاری، تھکاوٹ اور کمزوری گرمیوں میں ہونے والی عام شکایت ہیں۔ کبھی ٹریفک سگنل کی ریڈ لائٹ غصہ دلا دیتی ہے تو کبھی کسی کا اوورٹیک کرناکبھی کسی کا تکیہ کلام ’’تنگ نہ کرو گرمی بہت ہے‘‘اذیت کا سبب بن جاتا ہے۔ پسینے کی زیادتی سے پانی،نمکیات کی کمی،لْولگ جانا وہ عام مسائل ہیں جو گرمیوں میں مزید نڈھال کر دیتے ہیں۔ بلڈ پریشر بڑھ جانے اور لْو لگ جانے سے بے ہوش ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ گرمی کے اثر کو کم کرنے کے لئے مختلف مشروبات کا استعمال بہت حد تک مفید ہوتا ہے۔ لیکن غیر معیاری مشروبات، بازار میں دستیاب مصنوعی جوسز، ان میں موجود فوڈ کلر انسانی صحت کے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔
قدرتی جوسز سے گرمی دور بھگایئے
تربوز: اس پھل میں اللہ تعالیٰ نے بہترین غذائیت، پانی، فائبر اور مردوں کے لئے Infertilily کا علاج رکھا ہے۔ تربوز کو اپنے کھانے کا لازمی جزو بنائیے اور وزن گھٹائیے۔ تربوز وزن کم کرنے میں انتہائی مؤثر اور معاون ہے۔ کم حراروں، بہترین غذائیت پانی اور فائبر کی وجہ سے پیٹ و نظر کی بھوک بآسانی بھر جاتی ہے۔ تربوز کو گرائنڈر کر کے اس کا جوس پیجئے اور بہترین ٹھنڈک حاصل کیجئے۔ شکنجبیں:گرمی کے موسم میں لیمو کی شکنجبین ایک نعمت ہے۔ نمک اور شکر کے ساتھ لیموں کا استعمال جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرتا ہے۔
پودینے اور لیموں کا جوس: پودینے کو پانی کے ساتھ گرائنڈ کر کے لیموں کا رس شامل کریں اور ٹھنڈا ٹھنڈا Mint Juiceجو فائیوسٹار ہوٹلز میں Starterکے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور قیمت 250سے 300روپے تک ایک گلاس ہے۔ جبکہ گھر میں بآسانی 4سے 5روپے میں بنایا جا سکتا ہے۔ پودینہ ہاضمے کے لئے اکسیر ہے۔
فالسے اور لیموں کا جوس: ٹھنڈے ٹھنڈے، کھٹے میٹھے، فالسے کا نام لیتے ہی ٹھنڈ روح تک اتر جاتی ہے۔ فالسوں کو دھو کر گرائنڈ کریں۔ گٹھلیاں الگ کریں لیموں اور شکر ڈال کر استعمال کریں۔ 
آم کا مشروب: آم پھلْوں کا بادشاہ ہے اور ہندوستان کا آم ساری دنیا میں مشہور ہے۔ کچے آم کی کیریاں اْبال کر اس کے گودے کو گرائنڈ کریں، شکر شامل کریں، یہ لْو اور گرمی کے لئے اکسیر ہے۔ رسیلے اور مزیدار پکے ہوئے آم کو دودھ کے ساتھ گرائنڈ کریں اور مزیدار ملک شیک سے لطف اندوز ہوں۔ گرمیوں کی صبح بہترین ناشتے کا بدل ہے۔
لسی: لسی دودھ کی ہو یا دہی کی گرمیوں میں اکسیر ہے۔
خربوزہ: خربوزے کو سندھی میں گررواور فارسی میں خربوزہ کہتے ہیں۔ گرمی کے موسم میں خربوزہ جابجا بکتا نظر آتا ہے۔ نسبتاً سستا اور مفید پھل ہے۔ کیلشیم پوٹاشیم کاربوہائیڈریٹ کا بہترین خزانہ ہے۔ فائبر زیادہ ہونے کی وجہ سے قبض کشا ہے۔ پیشاب آور ہے اس لئے پیشاب کی جملہ بیماریوں کے لئے اکسیر ہے۔ جن لْوگوں کو پیشاب کی انفیکشن ہو ان کے لئے مفید ہے۔ اس کے چھلکے ابال کر پینے سے پیشاب زیادہ آتا ہے۔ گردوں کی پتھری کے لئے بہترین ہے۔ اس کے کھانے کا بہترین ٹائم دو کھانوں کے درمیان کا وقت ہے۔
گرمیوں کی سبزیاں اور ان کے فوائد
کریلے: آپ ایک کریلا اور دوسرا نیم چڑھا کی مثال اکثر سنتے ہیں۔ یقین جانیے فائدے کے اعتبار سے دونوں لاجواب ہیں۔ ایک چمچ کریلے کا جوس صبح نہار منہ پینے سے شوگر کے مریضوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ کریلے میں کاپر‘ آئرن‘ پوٹاشیئم موجود ہیں۔ دال بھرے کریلے ہوں یا قیمہ بھرے یا پھر ٹماٹر پیاز مسالحہ والے کریلے سبھی لاجواب ہیں۔
بھنڈی: اس کے اثرات الکلائن ہیں لیس دار سبزی ہے جس کی تاثیر ٹھنڈی ہے۔ ہر خاص و عام کو پسند ہوتی ہے۔ گرمیوں کا خاص تحفہ ہے۔ پیشاب کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے اکسیر ہے۔
کدو: آنحضورؐ کی مرغوب ترین سبزی ہے۔ کدو کا جوس وزن کم کرنے میں اکسیر ہے۔ کدو کو سلاد کے طور پر بھی استعمال کرنے سے وزن میں خاطر خواہ کمی ہوتی ہے پروسٹیٹ پرابلم میں اس کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ معدے کی تیزابیت کو کم کرنے میں اس کا جواب نہیں۔ گرمیوں میں کدو کا رائتہ کدو کی بھجیا اور گوشت کے ساتھ پکا ہواکدو لاجواب ہے۔ 
پھلیاں: پھلیاں آئرن ‘ کاپر‘ میگنیشم‘ زنک اور سوڈیم کا بہترین ذریعہ ہیں۔ ان میں فائبر وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے جو ذیابیطس کے مریضوں کے لئے اکسیر ہے۔ اور کولیسٹرول کو کم کرنے میں انتہائی مفید ہے۔ 
بینگن: بینگن تھالی کا ہویا تھال کا مجھے بہت پسند ہے۔ طالبعلمی کے زمانے میں مَیں نے بھگارے بینگن بنائے تھے اور Best Cook کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا تھا۔ بیگن سلفر کلْورین، آئرن، میگنیشم، زنک اور سوڈیم کا بہترین ذریعہ ہے۔ ان میں فائبر وافر مقدار میں موجود ہے۔ جو قبض کو دور کرتا گیس اور بدہضمی کے لئے مفید ہے۔ بینگن کا رائتہ بینگن کا بھرتہ‘ آلْو بینگن اور بھگارے بینگن کھانے میں لاجواب ہیں۔ 
لْوکی‘ ٹینڈا: غذائیت سے بھرپور ہیں۔ الکلائن(کھاری پن) اثر رکھنے کے باعث اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔ سبز مرچوں کے ساتھ بنائیں اور ٹینڈا مسالحہ تو زبردست سبزی ہے۔
پودینہ: اس میں آئرن‘ فاسفورس‘ سلفر اور کلورین پائی جاتی ہے۔ اس کی تاثیر ٹھنڈی ہے۔ تازہ پودینہ انزائمر سے بھرپور ہے۔ اس لئے ہاضمے کے لئے مفید ہے۔ پودینے کی چٹنی پودینے کا قہوہ ‘ پودینے کا جوس پودینے کا رائتہ سب بہترین ہیں۔ پودینہ خواتین میں ایام کی بے قاعدگیاں اور جگر کے لئے انتہائی مفید ہے۔ کھیرا: غذائیت سے بھرپور ہے‘ قدرتی طور پر پیشاب آور خاصیت رکھتا ہے اس لئے Uric Acid کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔ اس کی تاثیر کو معتدل کرنے کے لئے طب نبوی میں اس کو کھجور کے ساتھ کھانے کی تاکید کی گئی ہے۔ کھجور نہ ہو تو منقیٰ اور شہد کے ساتھ بھی کھایا جا سکتا ہے۔ کھیرے کا سلاد کالے نمک کے ساتھ استعمال کرنے سے کھانا جلد ہضم ہو جاتا ہے۔ کھیرے کا جوس اور دودھ برابر مقدار میں لے کر چہرے‘ گردن اور ہاتھوں پر لگائیں یہ بہترین Bleaching ایجنٹ بھی ہے۔ کھیرے کے قتلے آنکھوں پر رکھنے سے بہترین نتائج حاصل ہوتے ہیں۔
سبزیاں حیاتین اور نمکیات کا بہترین ذریعہ ہیں۔ سبز‘ پیلی‘ اورنج اور سرخ سبزیوں میں کیلشیم‘ میگنیشم‘ پوٹاشیم‘ آئرن‘ بیٹا‘ کیروٹین‘ حیاتین بی کمپلیکس‘ حیاتین سی اور حیاتین کے وافر مقدار میں پائی جاتی ہے۔ سبزیوں میںAnti oxidants پائے جاتے ہیں جو ہمارے جسم سے فاسد مادوں کے اخراج میں مدد دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کینسر سے بچاؤ کی ویکسین فراہم کرتے ہیں۔ سبزیوں میں پانی اور فائبر بھی وافر مقدار میں پایاجاتا ہے۔ جو قبض کشا ہے اور آنتوں اور معدے کے کینسر سے بچاتا ہے۔
گرمی اور لْو سے بچنے کی احتیاطی تدابیر
موسم گرما کے آغاز میں درجہ حرارت بڑھ جانے سے انسانی صحت کے ساتھ ساتھ پرندے‘ جانور‘ نباتات ہر چیز متاثر ہوتی ہے۔ درجہ حرارت کی زیادتی کے باعث پسینے کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ جس کے باعث نمکیات اور پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ اور لْو لگنے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔
اپنے روزمرہ کے معمولات میں ردوبدل کر کے ہم گرمیوں میں لْو لگنے اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کو ممکن بنا سکتے ہیں۔
گرم موسم میں پانی کا استعمال بکثرت کریں۔ کم از کم 12۔14گلاس پانی استعمال کریں۔جب بھی گھر سے باہر نکلیں سر ڈھانپ کر رکھیں۔ پیدل چلتے وقت چھتری کا استعمال کریں۔گہرے رنگ کی بجائے ہلکے رنگ کے کپڑے منتخب کریں۔کھانوں میں تلی ہوئی‘ مرغن ‘ بازاری یا باسی اشیاء سے پرہیز کریں۔کدوکا رائتہ کھیرے کا رائتہ یا پودینے کا رائتہ صحت بخش ہے۔ پسینہ زیادہ آنے کی صورت میں ORSکا استعمال زیادہ کریں۔جو کے ستو شکر کے ساتھ استعمال کریں۔
روزانہ غسل کریں۔ ممکن ہو تو دن میں دو بار غسل کریں بازوؤں کے نیچے Deodorant استعمال کریں یا پھٹکری لگائیں تاکہ ناپسندیدہ بو سے اپنے آپ کو اور اپنے ساتھ بیٹھنے والْوں کو بچا سکیں۔
پیاز کا استعمال ضرور کریں۔
سبز مرچ ضرور استعمال کریں‘ یہ ہاضمے کو بہتر کرتی ہے اور ہیضے سے بچاتی ہے۔
دودھ دہی کا استعمال زیادہ کریں۔
اپنی جلد کو دھوپ سے بچائیں۔
الٹراوائیلٹ شعاعیں جلد کے لئے انتہائی مضر ہیں ان کے باعث Skin Cancer تک ہو سکتا ہے گرمیوں میں اپنی جلد کو دھوپ سے بچانے کے لئے Sun Block استعمال کریں۔ عرق گلاب بہترین Skin Cover ہے چہرے پر عرق گلاب کا لیپ کیجئے۔ Alovera قدرتی Moisturizeہے اور قدرتی Sun Block ہے اس کا گودا چہرے پر لگائیں۔ گرمی کا استقبال کھلے دل سے کیجئے اس سے بچنے کے طریقوں پر عمل کیجئے۔ ہائے گرمی‘ اْف گرمی کی رٹ لگانے سے گرمی کم نہیں ہو گی بلکہ اس کا احساس بڑھ جائے گا اور گرمی میں سردی تو ہو نہیں سکتی۔ اس لئے گرمی میں گرمی کا ہونا کوئی عجوبے کی بات نہیں۔ چھوٹی چھوٹی باتوں پر عمل کر کے اپنے انرجی لیول کو قائم رکھیں۔ گرم موسم تو آ کر چلے جاتے ہیں گرم مزاجی سے بچئے کیونکہ یہ آپ کو دوسروں کے لئے ناپسندیدہ بنا دیتی ہے اور تنہا کر دیتی ہے۔

موسمِ گرما کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ گرمیاں تنہا نہیں آتیں بلکہ اپنے ساتھ کئی اقسام کی بیماریاں بھی لے کر آتی ہیں اور اکثر افراد ان بیماریوں کا شکار بن جاتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ گرمی میں پیدا ہونے والی ان بیماریوں سے بچاؤ یا ان کا علاج کوئی زیادہ مشکل نہیں ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہمیں اس حوالے سے درست معلومات حاصل ہونی چاہیے اور اسی معلومات کے حصول کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ہربلسٹ ڈاکٹر بلقیس ڈاکٹر شیخ سے خصوصی ملاقات کی۔ ڈاکٹر بلقیس شیخ کے مطابق چند احتیاطی تدابیر اور آسان ٹوٹکوں کی مدد سے ہم ہاآسانی موسمِ گرما کی تکلیف دہ بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر بلقیس گرمیوں کی بیماریوں249 ان سے بچاؤ اور علاج کے حوالے سے مزید کیا بتاتی ہیں؟ آئیے جانتے ہیں!
ڈاکٹر بلقیس کا کہنا تھا کہ ‘‘ گرمیاں اپنے ساتھ کئی بیماریاں لے کر آتی ہیں جیسے کہ ہیٹ اسٹروک249 کمزوری249 چکر آنا249 خارش اور دانے نکلنا وغیرہ۔ اس وقت سب سے بڑا خطرہ ہیٹ اسٹروک کا ہے اور اس بار بھی کراچی میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ موجود ہے‘‘۔ 
‘‘ سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ ہیٹ اسٹروک کے دوران آپ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر بالکل نہ جائیں بالخصوص دوپہر 12 بجے سے لے کر شام 4 بجے کے دوران‘‘۔
‘‘ اگر نکلنا بھی پڑے تو اپنے ساتھ پانی کی بوتل لازمیں رکھیں کیونکہ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے پانی ضروری ہے۔ اگر آپ شوگر کے مریض نہیں ہیں تو اپنے ساتھ نمکول رکھیں‘‘۔ 
ڈاکٹر بلقیس کہتی ہیں کہ ‘‘ ہر موسم کی بیماریوں سے بچاں کے لیے ا? تعالیٰ کی جانب سے اس موسم میں کچھ پھل بھی عطا کیے جاتے ہیں جیسے کہ کیری۔ کیری کا شربت نہ صرف لْو لگنے سے بچاتا ہے بلکہ لْو لگ جانے کے بعد بھی آپ کو اس سے نجات دلاتا ہے‘‘۔
‘‘ کیری کا شربت بنانے کے لیے سب سے پہلے کیری کو ملتانی مٹی سے اچھی طرح لیپ کرنے کے بعد اس حد تک گرم کریں کہ کیری کی جلد نہ پھٹے249 ملتانی مٹی صاف کر کے کیری نچوڑ لیں اور اس کے رس کو ایک گلاس ٹھنڈے پانی میں شامل کریں اور اس پانی میں ایک بڑا چمچ چینی اور ایک چٹکی لاہوری نمک شامل کریں۔ یہ شربت پینے سے آپ لْو لگنے محفوظ رہ سکتے ہیں‘‘۔
‘‘ ایک اور چیز جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں وہ ہے کہ خس کا شربت۔ خس کا شربت بہت بہترین چیز ہے اور یہ گرمی کو مارتا ہے۔ ویسے تو خس کا شربت مارکیٹ میں دستیاب ہے لیکن اگر آپ خود یہ شربت تیار کرنا چاہتے ہیں تو خس آپ کو پنساری کی دکان سے مل سکتی ہے۔ تاہم خس خریدنے کے بعد اسے دھوئیں ضرور اور اس کے بعد چھان لیں‘‘۔
‘‘ خس کا شربت بنانے کے لیے سب سے پہلے 50 گرام خس کو اچھی طرح دھولیں249 بھیگی ہوئی خشخاش دو بڑے چمچے249 تازے گلاب کی پتیاں 2 سے 3 کپ اور دھنیا کی ایک بڑی گڈی لے کر ان تمام اشیا دو لیٹر پانی ابال لیں۔ جب پانی ڈیڑھ لیٹر رہ جائے تو اس کو چھان لیں۔ پھر اس میں ایک کپ گْڑ ڈال لیں اور ٹھنڈا ہونے پر ایک چٹکی سَست لوبان شامل کرلیں۔ یہ شربت دن میں 2 سے 3 بار استعمال کرنا ہے‘‘۔
ڈاکٹر بلقیس کے مطابق ‘‘ اکثر افراد کو گرمیوں میں چکر آنے249 سر میں درد اور لْو لگنے کی شکایت عام ہوتی ہے۔ ایسے افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ صبح و شام تربوز کا شربت استعمال کریں۔ اس کے علاوہ تربوز بھی کھائیں لیکن یاد رکھیں کہ تربوز کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کریں‘‘۔
‘‘ تربوز کے شربت میں کالا نمک اور کالی مرچ ضرور استعمال کریں جبکہ تربوز ہمیشہ خالی پیٹ کھائیں‘‘۔
‘‘ اس کے علاوہ خربوزہ بھی کھانا چاہیے اور اس کا شربت بھی پینا چاہیے۔ خربوزہ شام 4 بجے کھائیں یعنی جس وقت آپ کا پیٹ نہ زیادہ بھرا ہوا ہو اور نہ زیادہ خالی۔ خربوزہ کا شربت جب بھی بنائیں اس میں پودینہ249 ادرک اور لہسن کا پیسٹ ضرور شامل کریں‘‘۔
‘‘ ایک بات یاد رکھیں کہ تربوز اور خربوزہ کے ساتھ کبھی بھی چاول نہ کھائیں‘‘۔ 
ڈاکٹر بلقیس مزید بتاتی ہیں کہ ‘‘ کچھ لوگوں کو گرمیوں میں بہت زیادہ پسینہ آتا ہے۔ ایسے افراد کو جامن اور فالسے کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بینگن کو کاٹ کر اس کو ہاتھوں پر ملنے سے بھی پسینہ کم آتا ہے جبکہ بینگن کا پانی بغلوں میں ملنے سے پسینہ اور اس کی بو کم آتی ہے‘‘۔
‘‘ پسینے کی بو وغیرہ رفع کرنے کے لیے آپ گھر پر ہی ایک اسپرے (deodorant) تیار کرسکتے ہیں۔ deodorant تیار کرنے کے لیے ناگ کیسر کا پاؤڈر249 اسطو خودوس249 دارچینی اور تیز پات دو چمچ لے کر عرقِ گلاب 2 سے 3 کپ میں بھگو دیں۔ اس کو اتنا پکائیں کہ صرف 1 کپ رہ جائے۔ اس میں 3 سے 4 کرسٹل سَست پودینہ کے ڈال دیں۔ آپ کا deodorant یا خوشبو تیار ہے‘‘۔
‘‘ لْو بلڈ پریشر کے مریضوں کو فالسے کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے اور اگر بلڈ پریشر بہت زیادہ کم ہوجائے تو ڈھیروں نمک پانی میں شامل کر کے مریض کے پاؤں اس پانی میں ڈبو دیں۔ اس کے علاوہ مریض کی ہتھیلیوں پر بھی نمک رگڑیں۔ اس سے بھی بلڈ پریشر نارمل ہوجاتا ہے‘‘۔
ڈاکٹر بلقیس کا کہنا تھا کہ ‘‘ اکثر افراد کو گرمیوں میں زیادہ الٹیاں آتی ہیں۔ ایسے افراد کو کیلا الٹا چھیل کر آدھا کھلائیں۔ اس سے الٹیاں آنا بند ہو جائیں گی‘‘۔
‘‘ اس کے علاوہ انڈے کی سفیدی249 ایک چاول کے دانے کے برابر میٹھا سوڈا249 ایک چاول کے دانے کے برابر سفید زیرے کا پاؤڈر اور ایک چمچ چینی اچھی طرح اس میں گھول کر یہ جھاگ مریض کو 3 سے 4 مرتبہ پلانے سے بھی الٹیاں رک جاتی ہیں‘‘۔

روزہ‘ تھکن اور بے خوابی کا قدرتی علاج 
روزہ داروں کو اپنی مالی حیثیت کے مطابق دودھ‘ دہی‘ لسی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ میرے تجربہ میں روزہ کسی پھل یا دودھ دہی کے ساتھ کھول کرمغرب کی نماز کے بعد غذا کھانی مفید ہے۔ متبادل غذا کے طور پر آج کل گرمیوں میں جو سبزیاں میسر ہیں ملا جلا کر یا گوشت میں پکا کر کھانا زیادہ غذائیت بخش ہے۔
مالکْ المْلک نے اس ہری بھری دنیا میں انسان پیدا فرما کر سمندروں اور پہاڑوں اور زیرِ زمین میں چھپی ہوئی دولت کے خزانے اپنے استعمال میں لانے کیلئے دماغ‘ اعصاب‘ معدہ‘ انتڑیوں‘ گردن و جگر اور رنگا رنگ ہارمونز (سفید جوہری رطوبات) سے ہمارے بدن کا خوبصورت ڈھانچہ بنادیا۔ قرآن حکیم میں انسان کو ظالم کے نام سے یاد فرما کر ہمارے سامنے لاتعداد حقیقتیں ظاہر کردی گئی ہیں۔ سچ پوچھیے تو ہم لوگ صحت اور خوراک کے بارے میں اپنے اوپر بے حد ظلم کررہے ہیں۔ شاید ہی کوئی خوش نصیب ایسا ہو جو قوانین حفظ صحت کا خیال کرے اور جانچ پڑتال کرکے مناسب غذا کھاتاہو۔ روزمرہ کا مشاہدہ ہے کہ کام کرتے کرتے تھک کر ہمیں نیند آنے لگتی ہے مگر ہم دماغ کو آرام دینے کی جگہ گھنٹوں پڑھائی جاری رکھنے سے باز نہیں آتے۔ ہمارے دماغی عضلات اور رگ پٹھوں میں زہریلے فضلات جمع ہوجانے سے سردرد ہونے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری قوت مدبرہ بدن سے زہریلے فضلات کو خارج کرنے اور آرام کرنے کے لیے درد اور تناؤ پیدا کرکے ہمیں خبردار کرتی ہے اور ہم اسپرین جیسی زہریلی دوائیں استعمال کرنی شروع کردیتے ہیں۔ عارضی فائدہ حاصل کرکے اصلی مرض کا علاج نہ کرنے سے دل کی کمزوری اور اعصابی امراض حاصل کرلیتے ہیں۔ ہمارا رگ پٹھوں سے بنا ہوا مضبوط معدہ جو سخت سے سخت غذا کو تین گھنٹے میں پیس کر رکھ دیتا ہے۔ وقت بے وقت کھانے‘ نشاستہ دار ثقیل غذاؤں کی کثرت یا اپنی ہاضمہ رطوبات کی کمزوری کی وجہ سے کبھی پیٹ درد‘ اپھارہ یا دست قے کی علامات ظاہر کرکے ہم سے آرام کرنے کی درخواست کرتا ہے تو ہم کھانا بند نہیں کرتے اور مستقل خرابی ہضم کے مریض بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سال بعد ایک ماہ کے روزے فرض کرکے ہمیں اپنی صحت درست کرنے اور تازہ دم ہونے کا علاج تجویز فرما دیا ہے۔ ہمارے سامنے رکشہ‘ ٹیکسی یا کوئی سی مشینری جس وقت اپنا دھواں خارج کرتی ہے تو اس کے زہریلے خراش کرنے والے ناخوشگوار ذرات سے ہماری ناک میں دم آجاتا ہے اور جلد اس جگہ سے بھاگنے کی کی کوشش کرتے ہیں۔ مشین کا دھواں نکلتے رہنے سے اس کے پرزے درست کام نہیں کرتے بلکہ دوسرے تیسرے دن لکڑی یا لوہے کی سلاخوں سے اس کی چمنی میں تہ بہ تہ جمے ہوئے دھوئیں کو کھرچنا ضروری ہوتا ہے بالکل اسی طرح ہمارے بدن میں بھی کھائی ہوئی غذا کے ناہضم زہریلے فضلات جمع ہوتے رہتے ہیں جن کا خارج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ معدہ اور ہماری چھبیس فٹ لمبی چھ انتڑیاں ہر قسم کی غذا کو ہضم کرکے اسے خون اور کارآمد رطوبتیں جدا کرکے ناکارہ فضلات کو آگے سے آگے دھکیل کر پیشاب‘ پاخانہ‘ پسینہ اور تھوک کے ذریعے خارج کرتی رہتی ہیں۔
سب سے بڑی بدنی گلٹی یعنی جگر خون کی زہریلی کثافتیں دور کرکے صفراوی رطوبات جدا کرکے قبض کشائی کیلئے پتہ میں جمع کرنے کا کام جاری رکھتا ہے۔ رمضان میں بارہ گھنٹے آرام کرنے سے معدہ کی ہاضم رطوبات کی تراوش بڑھ جاتی ہے۔ معدہ کی اندرونی ساخت میں چمٹے اور رکے ہوئے زہریلے فضلات بھوک کی گرمی سے آگے کو دھکیلے جانے سے گیس درد اور معدہ ہلکا ہوجاتا ہے۔ ہمارے معاشرہ میں کھانے کا مزہ نہ آنے کی اکثر شکایت کی جاتی ہے۔ کسی بھائی کے منہ سے پانی بھربھر آتا ہے تو کسی کو غذا کا نوالہ کھاتے ہی غذا کی نالی میں جلن شروع ہوجاتی ہے۔ غذا دیر میں ہضم ہونے کی شکایت تو ہمارے ستر فیصد اشخاص کو عام ہے۔ افطاری کے وقت ایسے مریض مزے لے لے کر غذا کا لطف حاصل کرتے ہیں انہیں میرا مشورہ یہ ہے کہ افطاری حضور نبی اکرم ? کی سنت کے مطابق کھجور‘ خرما‘ سیب‘ امرود‘ کیلا‘ مالٹا‘ خشک انجیر‘ خوبانی‘ منقیٰ یا کشمش سے کی جائے۔ بارہ تیرہ گھنٹے بھوکے رہنے سے حاصل کردہ انرجی کو سموسے‘ پکوڑے‘ کیک اور مٹھائی کھا کر ضائع نہ کریں۔ ہروقت الابلا کھاتے رہنے سے ہمارے مسوڑھے زخمی اور دانتوں پر میل کی تہ جم جانے سے ماسخورہ (پائیوریا) ڈاڑھوں میں سوراخ ہوجاتے ہیں اور دانت ہلنے لگتے ہیں۔
روزہ کی برکات ہمارے مسوڑھوں کی رطوبات دانتوں کو صاف کرکے ہمارے حسن میں اضافہ کردیتی ہے۔ اچھے دانت ہضم غذا میں بھی ہمیں مدد دیتے ہیں۔ نیند کی کمی اور بستر پر کروٹیں بدلنے والے اصحاب کو ہمیشہ یہ مشورہ دیتا ہوں کہ افطاری کھا کر اپنے کام میں لگ جائیں اور تراویح پڑھ کر سیدھے بستر میں چلے جائیں کوئی غذا استعمال نہ فرمائیں اور دماغ کو دنیا کے دھندوں سے فارغ کرکے سوجائیں‘ تراویح کی ہلکی ورزش سے ٹانگوں میں وافر دوران خون ہونے سے مضبوطی اور دماغ میں سکون ہونے سے میٹھی نیند کا لطف حاصل ہوجاتا ہے۔ اعصابی تناؤ دماغی کمزوری اور بلڈپریشر کا روزہ بے بدل علاج ہے۔
روزہ داروں کو اپنی مالی حیثیت کے مطابق دودھ‘ دہی‘ لسی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ میرے تجربہ میں روزہ کسی پھل یا دودھ دہی کے ساتھ کھول کرمغرب کی نماز کے بعد غذا کھانی مفید ہے۔ متبادل غذا کے طور پر آج کل جو گرمیوں میں موجود ہیں ان کو گوشت میں پکا کر کھانا زیادہ غذائیت بخش ہے‘ گوبھی دیر ہضم ہے‘ دال ماش اور دال چنا ملا کر نہیں پکانا چاہیے۔ پراٹھا ایک تو دیرہضم ہے دوسرے اصلی یا بناسپتی گھی میں جلنے سے اس کی رہی سہی غذائیت ختم ہوجاتی ہے۔ محنتی اور مضبوط معدہ والے روزہ دار روٹی کو گھی لگا کر یا چپاتی گھی اور کھانڈ شکر کی چوری بنا کر کھائیں تو پراٹھے سے بہت زیادہ غذائیت حاصل کرسکیں گے۔
حکیموں کی تحقیق کے مطابق گرم دودھ میں انڈا پھینٹ کر یا نیم فرائی یا نیم جوش کرکے کھانا زود ہضم، بدن میں خون اور کیلشیم پیدا کرتا ہے‘ پٹھوں کو طاقت دیتا‘ ہڈیوں کو مضبوط بناتا اور حرارت غریزی پیدا کرتا ہے‘ زیادتی پیشاب میں مفید اور تھکے ماندے اعصاب کو ہلکی سی ٹکور کا کام دیتا ہے۔ ہمارے ہاں رائج طریقے سے انڈوں کی ٹکیہ بنا کر یا زیادہ جوش دے کر زردی کو سخت اور سیاہی مائل کرنے پر بدن کو طاقت دینے کی جگہ الٹا نقصان دیتا ہے(

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا