English   /   Kannada   /   Nawayathi

’’پی کے ‘‘کے ہاتھ میں کانگریس کا مستقبل

share with us

مانا جاتا ہے کہ اترپردیش سے کانگریس کا صفایا اس کے لئے بہت حدتک ذمہ دار ہے اور کانگریس کو اپنی کھوئی ہوئی طاقت اور جوانی دوبارہ حاصل کرنے کے لئے اترپردیش میں خود کو دوبارہ استوار کرنا ہوگا اور اس کے لئے اسے ’’پی کے‘‘ کا نسخہ آزمانا پڑے گا۔ جی ہاں یہ ’’پی کے‘‘ کسی دوسرے سیارہ سے نہیں آئے ہیں بلکہ اسی زمین کے پرشانت کشور ہیں جنھیں عرف عام میں ’’پی کے‘‘ کہا جاتا ہے۔یہ وہ ’’پی کے‘‘ ہیں جنھوں نے گزشتہ لوک انتخابات میں نریندر مودی کے لئے انتخابات کی حکمت عملی بنائی تھی اور حالیہ بہار اسمبلی انتخابات میں نتیش کمارکے انتخابی منتظم تھے۔اب راہل گاندھی نے انھیں اترپردیش میں پارٹی کو دوبارہ زندہ کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے مگر سوال یہ ہے کہ اس کے لئے جو دوا’’پی کے ‘‘تجویز کر رہے ہیں وہ انتہائی کڑوی ہے اور ری ایکشن کرنے کا خطرہ بھی ہے،ایسے میں کیا اس کڑوے گھونٹ کو پینا کانگریس کے لئے آسان ہوگا؟
’’پی کے ‘‘کا کہنا ہے کہ اگر اترپردیش میں میں کانگریس کا احیاء کرنا ہے تو پھر راہل یا پرینکا کو وزیراعلیٰ کی کرسی کے لئے امیدواربنانا چاہئے۔ جب کہ سب جانتے ہیں کہ یہ دونوں کانگریس کے لئے ’’پی ایم میٹیریل‘‘ ہیں۔راہل سیاست میں سرگرم ہیں مگر پرینکا گاندھی نے اپنے آپ کو اب تک فعال سیاست سے دور رکھا ہے۔ معلوم ہو کہ یوپی اسمبلی انتخابات مارچ 2017 تک ہونگے اور اس کے نتائج ملک کی سیاسی سمت متعین کرینگے۔ ویسے تو یوپی میں اسمبلی انتخابات ابھی دور ہیں، لیکن، کانگریس نے اپنی تیاری شروع کر دی ہے۔اسی مقصد سے پرشانت کشور کو کانگریس نے اپنے ساتھ جوڑا ہے۔پرشانت کشور کے اثرات کانگریس پر ابھی سے نظر بھی آنے لگے ہیں۔ 2019 میں ہونے والے عام انتخابات اور اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کشور کی مدد لی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق پرشانت کشور پنجاب میں بھی کانگریس کے لئے کام کرینگے، حالانکہ کانگریس، پرشانت پر ہی بھروسہ کرکے بیٹھی نہیں رہ جائے گی بلکہ وہ کچھ دوسرے انتظامات بھی کرنے والی ہے۔ پنجاب کانگریس کے سربراہ کیپٹن امریندر سنگھ نے اس کا بات کاانکشاف کیاہے کہ آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں پنجاب کانگریس کی مدد کے لئے کشور کے لئے اپنی منظوری دے دی ہے۔ واضح ہوکہ پنجاب اسمبلی انتخابات اگلے سال کی شروعات میں اترپردیش اسمبلی چناؤ کے ساتھ ہی ہونے والے ہیں اور گزشتہ نو سال سے اقتدار سے باہر کانگریس پھر سے اقتدار میں آنے کی کوشش میں ہے۔ پنجاب کانگریس انتخابات کی تیاریوں میں کشور کے ساتھ مشترکہ طور پر انتخابات کی حکمت عملی بنائے گی۔ حالانکہ پرشانت نے مغربی بنگال اور آسام مین کانگریس کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیاتھا ۔
یوپی میں کانگریس کا احیاء؟
کانگریس میں ایک سے بڑھ کر ایک سیاسی تجربہ رکھنے والا لیڈر موجود ہے مگر اس وقت اس کا انحصار پی کے پر ہے جو اگرچہ پارٹی کو دوبارہ یوپی کے اقتدارمیں لانے کے لئے سرگرم ہیں مگر ان کی کوششیں کس حد تک کامیاب ہونگی؟ اس کا جواب مستقبل دے گا۔ یوپی کانگریس صدر نرمل کھتری کا کہنا ہے کہ ،ہمارا تینوں M (مایا، ملائم اور مودی) کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں ہو گا کیونکہ وہ آر ایس ایس کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ ہم اکیلے الیکشن لڑیں گے اور جیتیں گے بھی۔ کھتری سے جب پرشانت کشور کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ کچھ میدانوں میں ان کی مہارت ہے اور ہم اس کے بارے میں ان سے مدد لیں گے۔ اجلاس میں پرشانت کشور کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ان سے براہ راست راہل گاندھی کو رپورٹ کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ یہ کہنا ابھی جلدی بازی ہوگی کہ کشور کا جادو کام کر پاتا ہے یا نہیں، لیکن ان کے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے کانگریس کی امیدیں ضرور بڑھ گئی ہیں۔کشور کے سامنے کانگریس کو اتر پردیش میں کھڑا کرنا ایک بڑا چیلنج ہے۔ کانگریس کے اعلی سطحی ذرائع نے بتایا کہ پرشانت کشور کا ماننا ہے کہ اترپردیش میں کانگریس پچیس سال سے اقتدار سے باہر ہے ،ایسے میں اسے دوبارہ زندہ کرنا آسان کام نہیں ہے، لیکن اگر کوئی چمتکاری چہرہ آگے کیا جائے تو یہ کام ہو بھی سکتا ہے۔ پرشانت کشور جس چمتکاری چہرہ کو آگے کرنا چاہتے ہیں وہ کون ہے؟
کیا وہ راہل گاندھی یا ان کی بہن پرینکا گاندھی کا چہرہ ہے؟ پرینکا گاندھی کو سرگرم سیاست میں آگے کئے جانے کا کئی بار مطالبہ اٹھ چکا ہے تاہم راہل گاندھی نے ہر بار کہا’’ وہ میری بہن ہے، وہ جو بھی کرنا چاہے گی ،میں ہر ممکن مدد کروں گا۔ وہ کافی سمجھدار ہے۔ عوام کے درمیان اسے کام کرنے میں مشکل نہیں ہوتی۔‘‘ پرینکا اپنی ماں سونیا گاندھی کے پارلیمانی حلقہ رائے بریلی اوربھائی کے حلقے امیٹھی میں جاتی رہی ہیں۔ ان علاقوں میں انھیں عوام پسند بھی کرتے ہیں، اس وجہ سے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر 2017 کے انتخابات میں ان کی ہی قیادت میں انتخابی میدان میں جایا جائے تو بہتر کارکردگی کی امید کی جا سکتی ہے۔ 
اترپردیش میں کانگریس آخری پائیدان پر ہے
یوپی میں فی الحال سماج وادی پارٹی اقتدار میں واپسی کے لئے کوشاں ہے مگر اس کا راستہ آسان نہیں لگتا۔یہاں اقتدار کی سب سے بڑی دعویدار کے طور پر بہوجن سماج پارٹی سامنے آرہی ہے ۔ پنچایت انتخابات میں ملی کامیابی نے مایاوتی کی پارٹی کا حوصلہ بڑھا دیا ہے۔ اسی کے ساتھ بی جے پی بھی لوک سبھا کی کامیابی کے سبب اترپردیش کے اقتدار میں آنے کا سپنا دیکھ رہی ہے۔سماج وادی پارٹی، بی جے پی اور بی ایس پی کے بعد کانگریس کایوپی میں سب سے آخری نمبر ہے۔ یہاں پرشانت کشور کی خدمت لینے کے ساتھ بحث یہ بھی ہے کہ اب پرینکا گاندھی بھی بڑے رول میں آئینگی مگراس کا امکان کم ہی نظر آتا ہے کہ پرینکا یا راہل گاندھی کسی ریاست میں سی ایم کے امیدوار بنیں۔ہوسکتا ہے کہ جو پرینکا رائے بریلی اور امیٹھی تک سمٹی رہتی تھیں، وہ اب بڑے کردار میں دکھائی دیں۔ ان کا دائرہ پورے یوپی تک پھیلنے کے اشارے مل رہے ہیں۔پنجاب میں تو صاف ہے کہ کیپٹن میدان میں ہیں لیکن یوپی میں کانگریس کا چہرہ کون ہوگا ابھی تو کچھ بھی صاف نہیں ہے۔ممکن ہے کہ پرینکا اور راہل اسٹار پرچارک ہوں اور وزیراعلیٰ کا امیدوار کسی اور کو بنایا جائے۔(

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا